بااختیار لوگ بے حسی کے بدترین مرض میں مبتلا ہیں
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کوئی فرقہ واریت نہیں۔ نامعلوم قاتلوں کو گرفتار کرنا ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے۔ بے گناہ افراد کے قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے عدالتوں میں ان کا ٹرائل اور عوام کو حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے شیعہ ہزارہ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نوابزادہ لشکری رئیسانی کا مزید کہنا تھا کہ آج ملک کے طول وعرض میں لوگ اپنے زندہ رہنے کے آئینی حق کیلئے سراپا احتجاج ہیں اور بلوچستان کے لوگ زندہ رہنے کے آئینی حق کیلئے پچھلی کئی دہائیوں سے احتجاج کرتے ہوئے اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔ کوئٹہ سمیت کہیں بھی زندہ رہنے کے حق کیلئے جاری احتجاج اس آئین جس کو پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ نے بنایا، اس سے ایک انچ کے خلاف نہیں۔ بااختیار لوگ بے حسی کے بدترین مرض میں مبتلا ہیں۔ ان کو یہ احساس تک نہیں ہورہا کہ اس سرزمین پر بسنے والے لوگ پہلے ہی بجلی، پانی، صحت سمیت دیگر ضروریات زندگی سے محروم ہیں اور آج ریاست سے اپنے زندہ رہنے کے حق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہ ادارے جن کیلئے ہر سال بجٹ میں کئی ہزار روپے رکھے جاتے ہیں، وہ پابند ہیں کہ یہاں کے لوگوں کو انکی زندگیوں کی ضمانت دیں۔ آج یہاں احتجاج پر بیٹھے لوگ صوبے میں آباد مختلف مذاہب، طبقات رنگ ونسل قوموں، فرقوں کو تحفظ اور بنیادی ضروریات فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست ان مطالبات کو سنجیدگی سے لیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر ریاست کے پاس افسوس کے سواء کچھ ہاتھ نہ آئے۔ گذشتہ شب جان محمد روڈ پر فائرنگ کے واقعہ میں تین افراد کو قتل کو زخمی کیا گیا، یہ کس کی بد عملی ہے، جسے بااختیار لوگ چھپا رہے ہیں۔؟ ہر واقعہ کے بعد ریاستی ادارے حرکت میں آکر دعویٰ کرتے ہیں کہ نامعلوم قاتلوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انہیں گمنام قاتلوں کو بعد میں انکاونٹر کرکے قتل کر دیا جاتا ہے، جو مزید ناقابل برداشت ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ریاستی ادارے پکڑے گئے ملزمان کو عدالت میں پیش کرکے ان پر مقدمات چلائیں اور باقاعدہ شفاف ٹرائل کے ذریعے پتہ چلائیں کہ اصل حقائق کیا ہیں۔ ان حقائق سے صوبے کے لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔ گذشتہ 20 سالوں سے آج تک کوئی قاتل پکڑا نہیں گیا۔ جو پکڑے گئے ہیں ان کا نام خوفناک بناکر مقابلوں میں قتل کر دیا گیا ہے۔ آج اس وقت جب ہم یہاں احتجاج پر بیٹھے ہیں، ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ اس سرزمین کے مالک ہونے کے ناطے یہاں کے لوگوں کو ریاست تحفظ فراہم کریں۔ جو لوگ دھرنے پر بیٹھے ہیں، ان کے درمیان تفرقہ پیدا کرکے جعلی مقدمات کے اندراج کی بجائے ریاست ان نامعلوم قاتلوں اور صوبے کے مختلف علاقوں سے برآمد ہونے والی مسخ شدہ لاشوں کے ورثاء کو آئین کے مطابق انصاف فراہم کریں۔