ہزارہ قتل کیوں ہوتے ہیں؟
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)لاہور میں کوئی دوست کسی دوسرے شہر سے آئے تو آپ کو شہر کا کوئی یادگار مقام دکھانے کو کہے تو آپ اسے بادشاہی مسجد یا شالا مار باغ دکھاتے ہیں، لیکن آپ کوئٹہ آئیں گے تو ہمارے پاس دکھانے کے لئے قبرستان ہے، جہاں سینکڑوں جوان دفن ہیں، ہزارہ جوان کا یہ جملہ بہت سے سوال پیدا کر رہا تھا اور مجھے تین سال قبل کوئٹہ میں ایک دن کا قیام یاد آرہا تھا۔ کوئٹہ میں نومبر کی ٹھٹھرتی شام کو پہنچے تو ہم سفر زاہد عباس نے علمدار روڈ پر ہی ایک دوست کے ہاں قیام کا انتظام کیا ہوا تھا، کیونکہ رات کو بارڈر کی طرف سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں تھا۔ سامان اٹھائے کچھ دیر بعد علمدار روڈ پہ پہنچے تو ساتھ میں علمدار چوک بھی تھا، جہاں ہزارہ برادری نے 13 دن تاریخی دھرنا دیا اور رئیسانی کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا۔ روڈ کے آغاز پر ہی سکیورٹی اہلکاروں نے شناختی کارڈ طلب کئے، سامان کی چیکنگ کے بعد شناختی کارڈ پاس رکھنے کے بعد کالونی میں جانے کی اجازت دی۔ روڈ پر مختلف جگہوں پر سکیورٹی اہلکار تعینات تھے اور یہاں پر قاتل کیسے آسکتے ہیں۔؟
کوئٹہ میں داخل ہونے سے یہاں پر آنے تک یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ شہر کا سب سے صاف ستھرا علاقہ تھا، جس کو کئی سالوں سے ہزارہ برادری کے افراد کے خون سے رنگین کیا جاتا ہے، ایک ہزارہ دوست نے قتل کئے جانے کی وجہ اس قبیلہ کا باشعور اور تعلیم یافتہ ہونا بھی بتایا۔ میزبان کے ساتھ گھر میں داخل ہوئے تو میرے دوست حیدر زمان نے صاحب خانہ سے دریافت کیا کہ یہ دیوار پہ کس بزرگ کی تصویر ہے، جوان نے بتایا یہ میرے والد کی تصویر ہے، وہ اسی روڈ پہ میڈیکل سٹور پہ کام کرتے تھے، ایک شام کو دہشت گردوں نے نفرت کا نشانہ بنا دیا۔ کمرے میں سکوت طاری ہوگیا اور ہم اس خیال میں گم تھے کہ ہزارہ کا جرم کیا ہے، صرف شیعہ شناخت؟ جوان نے کہا ہم خاموش رہتے ہیں تو قاتل جینے نہیں دیتے، ہم بولتے ہیں تو ہماری وطن سے محبت کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، آخر ہمیں جینے کا حق کیوں نہیں دیا جاتا، ہم نے سیکڑوں جنازے اٹھانے کے باوجود وطن کے ساتھ ہمیشہ وفا کی ہے، ہمارے قبیلہ کے جوانوں نے ملک کا نام روشن کیا، لیکن ہمیں یہاں قتل کیا جاتا ہے۔
سینکڑوں افراد ہجرت کرچکے ہیں، یہاں پر مقیم افراد پر خوف طاری ہے، آئے روز احتجاج دھرنے دیئے جاتے ہیں، حکومت وقتی طور پر ریاست اقدامات اٹھاتی ہے، لیکن بعد ازاں ہمیں پھر سے ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔ آخر ہمیں کس جرم میں قتل کیا جاتا ہے، ہزارہ قبیلہ کے جوان کے اس سوال کا جواب ہمارے پاس کچھ نہ تھا۔۔۔۔ ہم نے دریافت کیا کہ آپ ہمیں اپنے علاقہ کی یادگار جگہ کا دورہ کروائیں تو اس جوان نے کہا آپ کو صبح قبرستان لے جاو گا، ہمارے پاس آپ کو دکھانے کے لئے اس سے زیادہ یادگار کوئی مقام نہیں ہے۔ علی الصبح قابل اعتبار آٹو ڈرائیور نے ہمیں قبرستان میں پہنچایا تو ہر عمر کی جوان بزرگ عورتوں اور بچوں کی قبریں تھیں۔ قبرستان میں موجود ہر صاحب قبر ریاست کے لئے سوال بنا ہوا تھا اور دریافت کر رہا تھا، ہمیں کس جرم میں قتل کیا گیا۔؟