قران میں منافقین کی خصوصیات
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)قرآنی آیات کے مطابق انسان اور دین کے درمیان کے تعلق کے تین زمرے ہے:
1۔ وہ جو ظاہر اور باطن میں حق کو اور دین کو قبول کرتے ہیں جو مؤمنین اور متقین ہیں؛ ان میں سے بعض افراد کو کہیں اہل کفر و خروج کے درمیان پھنس کر ایمان چھپانا بھی پڑے تو ان کے ایمان پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جب تک کہ وہ قلبا مؤمن ہیں۔
2۔ وہ لوگ جو ظاہرا اور باطنا دین خدا کے منکر ہیں جنہیں کافر کہا جاتا ہے۔
3۔ وہ لوگ جو بظاہر ایمان کا اظہار کرتے ہیں لیکن باطنا کافر ہیں ان کو منافق کہا جاتا ہے۔ (1)
لفظ منافق لفظ "نفاق” سے ماخوذ ہےجس کے معنی صحرائی چوہے کے بل میں چھپ جانے کے ہیں، جو انسان دین میں نفاق سے دوچار ہو وہ اپنے کفر کو صحرائی چوہے کی طرح چھپا دیتا ہے اور ایمان کو زبان پر جاری رکھتا ہے (2) اور اپنے ایمان کا خوب خوب چرچا کراتا ہے اور خوب کوریج دیتا ہے اسے۔
دینی اصطلاح میں منافق وہ ہے جو باطن میں کافر اور ظاہر میں مسلمان ہو۔ (3)
منافقین کی عقیدتی خصوصیات:
منافق اعتقادی حوالے سے توحید کے سلسلے میں واضح موقف نہیں اپناتا، وہ مؤمنین کے درمیان ایمان کا اظہار کرتا ہے، مجاہدین کے درمیان جہاد کی شیخیاں بگھارتا ہے اور اہل فسق میں جاکر فسق و فجور کا اظہار کرتا ہے اور اہل شرک میں جاکر شرک کا اظہار کرتا ہے اور جس کے پاس بھی جاتا ہے کہتا ہے: "میں تو آپ میں سے ہوں”۔
سورہ بقرہ کی آیات 204 و 205:
"وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللّهَ عَلَى مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ * وَإِذَا تَوَلَّى سَعَى فِي الأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيِهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ؛ اور آدمیوں میں کوئی ایسا ہے جس کی گفتگو دنیا کی زندگی میں تمہیں بڑی پسند آئے گی اور اللہ کو اپنی دلی حالت پر گواہ کرتا جائے گا، حالانکہ وہ سخت کینہ پرور ہے * اور جب وہ بر سراقتدار ہو گا تو دنیا بھرمیں دوڑتا پھرے گا کہ اس میں فساد برپا کرے اور کھیتی اور نسل کو برباد کرے”۔
سورہ منافقون کی آیت 2:
"اتَّخَذُوا أَيْمَانَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ إِنَّهُمْ سَاء مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ؛ ان منافقین نے اپنی قَسَمُوں کو ڈھال بنا رکھا ہے تو اللہ کے راستے سے روگردان ہو گئے ہیں، یقینا بہت برا کام ہے جو وہ کرتے ہیں”۔
منافقین کی عبادی خصوصیات
وہ نیک کام اور عبادت دکھاوے کے لئے اور عدم اعتقاد کی رو سے انجام دیتے ہیں، نماز کے لئے کھڑے ہونگے تو سستی اور کاہلی کے ساتھ کھڑے ہونگے:
سورہ نساء آیت 108:
راتوں کو ناپسندیدہ گفتگو کرتے ہیں
"يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلاَ يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللّهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لاَ يَرْضَى مِنَ الْقَوْلِ وَكَانَ اللّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطاً؛ وہ آدمیوں سے تو چھپ لیں گے، اللہ سے نہیں چھپ سکتے، وہ تو ان کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ راتوں کو اس کی ناپسند گفتگوئیں کرتے ہوتے ہیں اور اللہ اس پر کہ جو یہ کرتے رہتے ہیں حاوی ہے”۔
سورہ نساء آیات 141 تا 143:
"الَّذِينَ يَتَرَبَّصُونَ بِكُمْ فَإِن كَانَ لَكُمْ فَتْحٌ مِّنَ اللّهِ قَالُواْ أَلَمْ نَكُن مَّعَكُمْ وَإِن كَانَ لِلْكَافِرِينَ نَصِيبٌ قَالُواْ أَلَمْ نَسْتَحْوِذْ عَلَيْكُمْ وَنَمْنَعْكُم مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ فَاللّهُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَن يَجْعَلَ اللّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلاً * إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُواْ إِلَى الصَّلاَةِ قَامُواْ كُسَالَى يُرَآؤُونَ النَّاسَ وَلاَ يَذْكُرُونَ اللّهَ إِلاَّ قَلِيلاً * مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَلِكَ لاَ إِلَى هَـؤُلاء وَلاَ إِلَى هَـؤُلاء وَمَن يُضْلِلِ اللّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلاً؛ وہ جو تمہارے ساتھ موقع پر نظر رکھتے ہیں تو اگر تمہیں اللہ کی طرف سے فتح ہو گئی تو کہتے ہیں کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے اور اگر کافروں کو کچھ کامیابی ہو گئی تو کہتے ہیں کہ کیا ہم تم پر قابو نہ رکھتے تھے پھر بھی ہم نے مسلمانوں سے تمہاری حفاظت نہیں کی۔ اب اللہ ہی تمہارے درمیان روز قیامت فیصلہ کرے گا اور اللہ ہرگز کافروں کو مسلمانوں پر دسترس قرار نہیں دے گا * بلاشبہ منافق لوگ اللہ کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں حالانکہ کہ وہ خود انہیں دھوکے میں رکھ رہا ہے اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو الکساتے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں وہ لوگوں کو دکھاتے ہیں اور اللہ کو یاد نہیں کرتے مگر تھوڑا سا * وہ بیچوں بیچ میں ڈانواڈول ہیں نہ ان کی طرف اور نہ ان کی طرف جسے اللہ بھٹکنے دے، اس کے لیے تم کوئی راستہ نکال نہیں سکتے”۔
سورہ توبہ آیت 54:
"وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلاَّ أَنَّهُمْ كَفَرُواْ بِاللّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلاَ يَأْتُونَ الصَّلاَةَ إِلاَّ وَهُمْ كُسَالَى وَلاَ يُنفِقُونَ إِلاَّ وَهُمْ كَارِهُونَ؛ اور کون سی چیز مانع ہے اس سے کہ ان کی خیرات ان سے قبول ہو۔ سوا اس کے کہ انھوں نے اللہ اور رسول کے ساتھ کفر اختیار کیا ہے اور نماز کی طرف نہیں آتے مگر الکساتے ہوئے اور خیرات نہیں کرتے مگر اس حالت میں کہ دل سے اسے پسند نہیں کرتے”۔
منافقین کی معاشرتی خصوصیات:
برائی کا حکم دیتے اور اچھائیوں سے روکتے ہیں:
سورہ توبہ آیت 67:
"الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَا
فِقَاتُ بَعْضُهُم مِّن بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمُنكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْ نَسُواْ اللّهَ فَنَسِيَهُمْ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْفَاسِقُونَ؛ منافق مرد اور منافق عورتیں، سب ایک تھالی کے چٹے بٹے ہیں برائیوں کی تحریک کرتے ہیں اور بھلائی سے منع کرتے ہیں اور اپنے ہاتھوں کو بند رکھتے ہیں، وہ اللہ کو بھول گئے تو اس نے انہیں بھلاوے میں ڈال دیا بلاشبہ منافق لوگ فاسق ہیں”۔
ایمان کے لبادے میں کفر برتنا، اصلاح کے بھیس میں فساد پھیلانا، مکر و فریب کرنا اور کئی چہروں کا حامل ہونا:
سورہ بقرہ آیات 8 تا 10:
"وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللّهِ وَبِالْيَوْمِ الآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ * يُخَادِعُونَ اللّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَ * فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللّهُ مَرَضاً وَلَهُم عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ؛ اور لوگوں میں بعض ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور روز آخرت پر ایمان لائے حالانکہ وہ مؤمن ہیں نہیں * وہ اللہ اور ایمان والوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں، حالانکہ حقیقتاًوہ خود اپنے سوا کسی کو دھوکہ نہیں دیتے اور انہیں اس کا احساس نہیں ہے * ان لوگوں کے دلوں میں ایک خاص طرح کی بیماری ہے تو اللہ نے ان کی بیماری اور بڑھا دی اور انہیں ایک درد ناک عذاب اس وجہ سے ہوگا کہ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے”۔
حق بجانب چہرہ، لوگوں کو متاثر کرنے کی کوششیں:
سورہ منافقون آیات 1 تا 5:
"إِذَا جَاءكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ * اتَّخَذُوا أَيْمَانَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ إِنَّهُمْ سَاء مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ * ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا فَطُبِعَ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُونَ * وَإِذَا رَأَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ أَجْسَامُهُمْ وَإِن يَقُولُوا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ يَحْسَبُونَ كُلَّ صَيْحَةٍ عَلَيْهِمْ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ * وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُؤُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ؛ جب منافق لوگ آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں یقینا آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ آپ ضرور اسکے پیغمبر ہیں اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافقین جھوٹے ہیں * انھوں نے اپنی قسموں کو سپربنایا ہے تو اللہ کے راستے سے روگردان ہو گئے ہیں، یقینا بہت برا کام ہے جو وہ کرتے ہیں * یہ اس لئے ہے کہ وہ مسلمان ہوئے، پھر بھی کافر ہی رہے تو ان کے دِلوں پر مہر لگ گئی ہے کہ ان کی سمجھ میں نہیں آتا * اور جب انہیں دیکھیے گا تو ان کی جسمانی شکلیں صورتیں آپ کو بہت خوشنما معلوم ہوں گی اور اگر بات کریں گے تو ان کی گفتگو سننے کے قابل محسوس ہو گی (مگر اندر سے سے وہ ایسے ہیں) جیسے اڑانے لگاتی ہوئی لکڑیاں ہوتی ہیں، جو زور سے آواز سنائی دے، ہر دفعہ سمجھیں گے ان کے خلاف ہے۔ یہ ہیں خاص دشمن۔ ان سے ڈرتے رہئے۔ اللہ انہیں غارت کرے، کہاں یہ بھٹکتے پھرتے ہیں * اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ تمہارے لئے پیغمبر خدا دعائے مغفرت کر دیں تو وہ اپنے سر گھماتے ہیں جبکہ تکبر بھی کرلیتے ہیں”۔
لوگوں کا ایمان سست کرنے کی کوشش اور شکوک و شبہات ڈالنا:
سورہ آل عمران آیت 154:
"ثُمَّ أَنزَلَ عَلَيْكُم مِّن بَعْدِ الْغَمِّ أَمَنَةً نُّعَاساً يَغْشَى طَآئِفَةً مِّنكُمْ وَطَآئِفَةٌ قَدْ أَهَمَّتْهُمْ أَنفُسُهُمْ يَظُنُّونَ بِاللّهِ غَيْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاهِلِيَّةِ يَقُولُونَ هَل لَّنَا مِنَ الأَمْرِ مِن شَيْءٍ قُلْ إِنَّ الأَمْرَ كُلَّهُ لِلَّهِ يُخْفُونَ فِي أَنفُسِهِم مَّا لاَ يُبْدُونَ لَكَ يَقُولُونَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ مَّا قُتِلْنَا هَاهُنَا قُل لَّوْ كُنتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِينَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ إِلَى مَضَاجِعِهِمْ وَلِيَبْتَلِيَ اللّهُ مَا فِي صُدُورِكُمْ وَلِيُمَحَّصَ مَا فِي قُلُوبِكُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ؛ پھر اس نے رنج و غم کے بعد تم پر سکون و اطمینان اتارا نیند کی صورت سے جو تم میں سے ایک گروہ پر طاری ہو رہی تھی اور ایک گروہ ایسا تھا جسے اپنی جانوں کی فکر تھی۔ وہ اللہ کے ساتھ ناحق زمانہ جاہلیت کی سی بد گمانی کر رہے تھے، کہہ رہے تھے کہ کیا ہمیں بھی کچھ اختیار حاصل ہے ؟ کہہ دیجئے کہ اختیار پورا اللہ کو ہے۔ یہ اپنے دل میں ایسی باتیں چھپائے ہیں جنہیں آپ سے ظاہر نہیں کرتے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر ہمارے ہاتھ میں کچھ اختیار ہو تا تو ہم یہاں قتل نہ ہوتے کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگ اپنے گھروں میں بھی ہوتے ، تب بھی جن کے لیے قتل ہونا لکھا جا چکا تھا، وہ اپنے مقتل کی طرف نکل کر جاتے اور اس لیے کہ اللہ آزمائے اسے جو تمہارے سینوں کے اندر ہے اور نکھار کر سامنے لائے اسے جو تمہارے دلوں میں ہے اور اللہ سینوں کے اندر کی باتوں کا جاننے والا ہے”۔
سورہ احزاب، آیت 12:
"وَإِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُو
لُهُ إِلَّا غُرُوراً؛ اور جب منافق لوگ اور وہ جن کے دلوں میں بیماری تھی کہنے لگے کہ ہم سے اللہ اور اس کے پیغمبر نے وعدہ نہیں کیا تھا مگر دھوکا دینے کے لیے”۔
مؤمنوں کی تذلیل و تحقیر کرنا:
سورہ بقرہ آیت 14:
"وَإِذَا لَقُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْاْ إِلَى شَيَاطِينِهِمْ قَالُواْ إِنَّا مَعَكْمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِؤُونَ؛ اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں کہ جو ایمان لائے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے ایمان اختیار کیا اور جب اپنے شیطانوں کے ساتھ تخلیہ میں ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یقین جانو ہم تمہارے ساتھ ہیں ، ہم تو ان کا تمسخر اڑا رہے ہیں”۔
سورہ توبہ آیت 79:
"الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ إِلاَّ جُهْدَهُمْ فَيَسْخَرُونَ مِنْهُمْ سَخِرَ اللّهُ مِنْهُمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ؛ وہ لوگ جو نکتہ چینی کرتے ہیں خیرات کے بارے میں ایسے مؤمنین پر جو اپنی خوشی سے خیرات کرتے ہیں اور جو اپنی محنت مزدوری کے سوا اور کچھ رکھتے ہی نہیں تو ان کا وہ مذاق اڑاتے ہیں۔ اللہ خود ان کا مذاق اڑائے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا”۔
سورہ ہود، آیت 27:
"فَقَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قِوْمِهِ مَا نَرَاكَ إِلاَّ بَشَراً مِّثْلَنَا وَمَا نَرَاكَ اتَّبَعَكَ إِلاَّ الَّذِينَ هُمْ أَرَاذِلُنَا بَادِيَ الرَّأْيِ وَمَا نَرَى لَكُمْ عَلَيْنَا مِن فَضْلٍ بَلْ نَظُنُّكُمْ كَاذِبِينَ؛ تو کہا ان کی قوم کے بڑے آدمیوں نے کہ جو کافر تھے، ہم نہیں دیکھتے ہیں تمہیں مگر اپنے ایسا ایک آدمی اور نہیں دیکھتے ہم کہ تمہاری پیروی کی ہے مگر ایسوں نے جو ہم میں پست طبقہ کے لوگ ہیں روا روی میں اور نہیں دیکھتے ہم تم لوگوں کے لیے اپنے مقابلہ میں کوئی فضیلت بلکہ ہم تم لوگوں کو جھوٹا خیال کرتے ہیں”۔
سورہ شعراء آیت 111:
"قَالُوا أَنُؤْمِنُ لَكَ وَاتَّبَعَكَ الْأَرْذَلُونَ؛ انھوں نے کہا کیا ہم تم پر ایمان لائیں اس صورت حال میں کہ تمہاری پیروی کی ہے نہایت پست طبقہ کے لوگوں نے”۔
بہت زیادہ قسمیں کھانا اور اپنی بات کا لوگوں کے درمیان باور کرانے کی کوشش کرنا:
سورہ توبہ آیت 56:
"وَيَحْلِفُونَ بِاللّهِ إِنَّهُمْ لَمِنكُمْ وَمَا هُم مِّنكُمْ وَلَـكِنَّهُمْ قَوْمٌ يَفْرَقُونَ؛ اور وہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ وہ تم ہی میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے ہیں نہیں مگر وہ ایسے لوگ ہیں جو ڈرتے رہتے ہیں”۔
سورہ منافقون، آیت 2:
"اتَّخَذُوا أَيْمَانَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ إِنَّهُمْ سَاء مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ؛ انھوں نے اپنی قَسمُوں کو ڈھال بنا لیا ہے تو اللہ کے راستے سے روگردان ہو گئے ہیں، یقینا بہت برا کام ہے جو وہ کرتے ہیں”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔ عبدالله جوادي آملي، تسنيم، قم، اسراء، چاپ سوم، 1381، ج2، ص249-250۔
2۔ رضا مهيار، فرهنگ أبجدي عربي-فارسي،بي تا، بي جا، ص: 68 ۔
3۔ علي اكبر قرشي، قاموس قرآن، تهران، دارالكتب الاسلاميه، چاپ سوم۔1371، ج7، ص98۔