نوجوانوں کیلئے تعلیمی و تربیتی ورکشاپ
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)جوانی کی عمر زندگی کا بہترین وقت ہے جس میں کو علم و عمل کی بنیادیں مضبوط رکھی جائیں تو وقت کی آندھیاں بھی اسے ہلا نہیں سکتیں، ملت کی ترقی علم و معیشت سے وابسطہ ہے، ملت کا ہر باشعور فرد اپنی مدد سے ایک بچے کو یونیورسٹی کی تعلیم میں سھارا فراہم کرے۔ جہاں فتنے ہوتے ہیں وہاں بصیرت کا ہونا لازم ہے۔ باطل ہمیشہ حق کے مقابلے میں حق کا لبادہ اوڑھ کر آیا ہے اور آرہا ہے اور آتا رہیگا۔
ان خیالات کا اظہار مقررین نے اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے 8 روزہ مرکزی تعلیمی اور تربیتی ورکشاپ بعنوان "راہیانِ کربلا و عاشقان مھدیؑ” میں کیا جس کا باقاعدہ آغاز بھٹ شاہ میں گزشتہ روز سے ہوگیا ہے۔
آرگنزائزیشن کے مرکزی صدر قمر عباس غدیری نے افتتاحی کلمات میں شرکاء اور مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ کام ہے جو اللّٰہ تبارک و تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کے حوالے کیا اور آج آپ اس کی ترویج کیلئے برسر پیکار ہیں، ورکشاپ کا انعقاد ایک نعمت سے کم نہیں ہیں جہاں پر آپ کو اللّٰہ تعالیٰ و آئمہ ہدیٰ علیھم السلام کا پسندیدہ ماحول حاصل ہے، کوشش ہے کہ معاشرے کو بھترین شخصیات مھیا کئے جائیں۔
پاکستان کے معروف دانشور انجنیئر سید حسین موسوی نے اس موقع پر کہا کہ اس کیمپ میں کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ علم حاصل کریں، آپ آپنی خودسازی کر کے شخصیت کی تعمیر کریں۔ امام علی علیہ السلام کا فرمان ہے کہ دین کا کمال اس شخص میں ہے جو علم طلب کرتا رہے اور اس پر عمل کرتا ہے۔
قال رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم؛ "حیف ہے اس انسان پر جو جمعے کے دن پر بھی اپنے آپ کو فارغ نہیں کرتا، اس دن وعدہ کرے اپنے آپ سے کہ اس دن دین کی سمجھ حاصل کرونگا”
انھوں نے مزید کہا کہ سب سے زیادہ تہذیب یافتہ قوم وہ ہے جو دین کی سمجھ حاصل کرے۔
حجتہ الاسلام مولانا صادق تقوی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو صاحبانِ عقل ہیں وہ عقل و شعور رکھتے ہیں جو اللّٰہ کے کئے ہوئے وعدے کو پورا کرتے ہیں ان میں سے کچھ راہ خدا میں شہید ہوگئے اور کچھ اپنی جان نثار کرنے کے انتظار میں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے امامؑ غیب میں ضرور ہیں مگر غائب نہیں ہیں، امامؑ ہمارے احوال پرسی کرتے ہیں مگر ہم نہیں کرتے۔ ناصران امام میں یہ خوبیاں لکھی ہوتی ہیں، وہ بابصیرت یعنی کہ عقل و دل کی روشنی، ولایت پذیری کو قبول کرنا اور ولایت محوری پر قائم رہنا، وقت شناس یعنی کہ وقت کی حقیقت کو نگاہوں سے دیکھنے والا اور تجزیہ و تحلیل کرتا ہے یعنی کہ جز جز کرنا شامل ہے۔
محمد عالم ساجدی نے اپنے لیکچر میں کہا کہ تربیت شخص سے شخصیت بننے کے مرحلے کو کہتے ہیں اور یہ مرحلہ خاصہ مشکل بھی ہے۔
تربیت کے 3 مراحل ہیں اول قرآنی اصولوں کی طرف متوجہ ہونا، دوم سیرتِ رسول اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنانا اور سوم امامت کی ولایت کو سر تسلیم خم کرنا۔
امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے کہ انسان کے دل میں ایک ایسا نطفہ ہوتا ہے جو سفید ہوتا ہے اگر انسان نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے تو اس سفیدی میں اضافہ ہوتا ہے اور اگر گناہ کرتا ہے تو وہ کالا بن جاتا ہے۔
امام خمینی رح نے فرمایا کہ اگر ایک ماں چاہے تو وہ اپنی گود سے ایک تاریخ ساز انسان پیدا کرسکتی ہے۔