Uncategorized

کیا تحریک انصاف بھی ن لیگ کی طرح دہشتگردوں کے ساتھ سیاست کریگی؟

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)اکستان تحریک انصاف کے حامیوں سمیت امن پسند پاکستانیوں کے وسیع حلقوں میں ان خبروں پر شدید تشویش پائی جاتی ہے جن میں کہا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین اور چوہدری سرور نے پنجاب میں حکومت سازی کے لئے دیگر اراکین پنجاب اسمبلی کے علاوہ ایک کالعدم دہشت گرد گروہ کے سرغنہ سے بھی ملاقاتیں کی ہیں اور انہیں نئی ممکنہ حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔ ان خبروں نے نہ صرف پی ٹی آئی کے سرگرم کارکنوں بلکہ امن و محبت کے داعی پاکستانیوں کی خاموش اکثریت کو بھی غم و غصے اور مایوسی کی کیفیت میں مبتلا کردیا ہے۔

پاکستانی سوال کررہے ہیں کہ نئے پاکستان میں بھی قاتل کو مقتول کے ورثاء کے ساتھ بٹھایا جائے گا؟ ایک حلقہ حیران و سرگردان ہے کہ پی ٹی آئی قیادت نے کس نئے پاکستان کے نام پر ووٹ مانگے ہیں جبکہ یہ کالعدم دہشت گرد گروہ تو پرانے پاکستان میں بھی دندناتا پھر رہے تھا۔ پاکستان کے عوام و خواص جہانگیر ترین ، چوہدری سرور سمیت عمران خان اور شاہ محمود قریشی سے بھی سوال کررہے ہیں کہ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔ سوال یہ بھی کیا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت یہ بھی بتائے کہ ان میں اور رانا ثناء اللہ، شہباز شریف ، نواز شریف جیسے لوگوں میں اب فرق کیا رہا ہے؟ یہ ایک ایسا موضوع بن گیا ہے جس پر پاکستان کا سیکولر لبرل طبقہ اور معتدل مذہبی طبقہ یک آواز ہوچکا ہے۔

عمران خان ، شاہ محمود قریشی اور دیگر قائدین اپنی رائے ظاہر کریں کہ وہ کیوں خاموش ہیں، کیا انہیں یہ سب کچھ قبول ہے۔ کیا جہانگیر ترین گروپ شاہ محمود قریشی کو نیچا دکھانے کے لئے اس حد تک اوچھے پن پر چلا گیا ہے کہ اولیائے خدا کے مزارات مقدسہ پر خود کش بمباروں کے ذریعے حملوں کی ذمے داری قبول کرنے والے اور مسلمانوں کو کافر کہنے والے، نفرتیں پھیلانے والے ان تنگ نظر متشدد انتہا پسند جاہل فرقہ پرست دہشت گردوں کو گلے لگا رہا ہے۔ پاکستان کے عوام و خواص میں یہ سوالات گردش کررہے ہیں اور عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے ان سارے رہنماؤں کو عوام کی عدالت میں شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔ کیا جہانگیر ترین اور سرور چوہدری اپنی اس سنگین غلطی کا اعتراف کرکے اس پر قوم سے معافی مانگیں گے؟ کیا پی ٹی آئی کی قیادت قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانا چاہتے ہیں یا بنو امیہ کی سلطنت ؟ صحاح ستہ کی کتب میں ریاست مدینہ کے نظریہ سازانسانیت کے آقا و مولا جناب ختمی مرتبت حضرت محمد صلی اللہ و علیہ وآلہ وسلم کی یہ حدیث موجود ہے جس میں کسی بھی کلمہ گو کو مسلمان نہ ماننے والے اور کلمہ گو کے کلمے پر شک کرنے والے سے شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور رخ پھیر لیا جبکہ ٓآقا سرکار دوعالم ﷺ عالمین کے لئے رحمت ہیں ، عفو و در گذر کی معراج ہیں لیکن وہ صاف فرماگئے کہ وہ مسلمان نہیں جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے۔ پاکستانی پوچھ رہے ہیں کہ مدینہ کی ریاست حضرت ختمی مرتبت ﷺ کی ریاست ہے نہ کہ ان کے احکام و فرامین اور سنت کے دشمن کالعدم دہشت گرد گروہ کے دہشت گردوں کی۔پاکستانی غم و غصے میں ہیں کہ عمران خان ریاست مدینہ کے نام پر بنو امیہ کی ریاست قائم کرنے جارہے ہیں۔ کیا عمران خان سن رہے ہیں؟ کیا عمران خان دیکھ رہے ہیں؟ جواب عمران خان کو دینا ہے۔

دوسری جانب پوری ملت جعفریہ تحریک انصاف رواں الیکشن 2018 میں بڑی تعداد میں وو ٹ دینے کے بعد یہ سوال کرنے کا حق رکھتی ہے کہ صرف ایک سیٹ کی خاطر ملت جعفریہ کے قاتل کو اپنی جماعت میں شامل کرلیا جائے؟ کیا عمران خان کو گمراہ کیا جارہا ہے اور بتایا نہیں جارہا ہے کہ معاویہ اعظم ایک تکفیری دہشتگرد ہے جو داعش کی سہولت کاری اور دہشتگردی کی وارداتوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے کئی مہنیوںتک لاپتہ رہا ، جس پر کئی مقدمات ہے جو کالعدم لشکر جھنگو ی کے سرغنہ ملک اسحاق کی پولیس مقابلہ میں موت کے بعد لشکر جھنگوی کو ان ڈور چلارہا ہے؟

لہذا ہم مطالبہ کرتے ہیں عمران خان فوری طور پر اس دہشتگرد کو تحریک انصاف میں شامل ہونے سے روکیں ورنہ اُنکی سیاست اور ن لیگ کی سیاست میں کوئی فرق نہیں بچے گا۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button