مضامین

چچا بھتیجے کو روکنے میں تاحال ناکام

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) تحریر:شمس الدین النقاز
ادھر لندن میں شہزادہ احمد بن عبدالعزیز اس کاوش میں مصروف ہیں کہ ان کے بھتیجے کو کس طرح روکا جائے تو اُدھر احمد کے بھتیجے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی آنکھوں کی نیند غائب ہو چکی ہے، یہ سوچ کر کہ اگر آل سعود خاندان اس پر انقلاب کر دے کیا ہو گا۔

ان الفاظ سے ہم سعودی عرب کے اندر جاری ایک خفیہ جنگ کی تصویر پیش کر سکتے ہیں جو خاندان کے دو اہم برجوں کے درمیان چل رہی ہے، ایک اور برج نے اپنے خاندان کے افراد کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے اور دوسرے پر خاندان کے تمام بڑے اور چھوٹے افراد آس امید لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ سب کچھ ٹھیک کرتے ہوئے تباہی کو روک لے گا اس سے قبل کہ بن سلمان حکمران بنتے ہوئے احمد کے حامی خاندان کے افراد کے خلاف سخت انتقامی کارروائی کرے۔ بن سلمان اور شہزادہ احمد کے درمیان جنگ پر اصرار کافی حد تک مبھم ہے، البتہ بظاہر یہی نظر آتا ہے کہ جنگ کی بدتر صورت حال ابھی آنا باقی ہے، اسی وجہ سے بن سلمان کی نیندیں اُڑ گئی ہیں اور وہ ہمیشہ اس بات سے پریشان ہیں کہ کہیں اس پر اور اس کے والد پر انقلاب برپا نہ ہو جائے، اسی خوف کے باعث بن سلمان نے اہم سعودی شخصیات وار عہدیداروں سمیت بڑی تعداد میں اپنے خاندان کے افراد شہزادوں کو گرفتار کیا تھا۔

البتہ اس سب کے باوجود یہ کہنا بےجا نہیں کہ اب تک شہزادہ احمد اپنے بھتیجے بن سلمان کے خلاف قابل ذکر اقدام نہیں کر پائے، انہوں نے سب سے بڑا اقدام یہ اٹھایا ہے کہ بیٹھک (جسے عربی میں مجلس کہتے ہیں اور جہاں ان سے لوگ ملنے آتے ہیں) سے ولی عہد محمد بن سلمان کی تصویر ہٹا دی ہے جو کہ اسے بطور ولی عہد قبول نہ کرنے کی نشانی ہے، علاوہ ازین احمد نے اپنے بھائی شاہ سلمان اور بھتیجے بن سلمان کی یمن کے حوالے سے پالیسیاں اور جنگ کی مخالفت علی الاعلان کی ہے، شہزادہ احمد اگرچہ لندن میں ہیں مگر وہ کچھ خاص نہیں کر پا رہے کیونکہ انکے گرد بااعتماد افراد کی تعداد کم ہے۔

سابق سعودی ولی عہد اور وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نائف کی معطلی اور پھر نظر بندی کے بعد بن سلمان نے اپنے چچا شہزادہ احمد کو بن نائف سے ملاقات کرنے نہیں دی جس کے بعد کہا جا رہا تھا کہ شہزادہ احمد معاملات کو پرانی نہج پر لانے کیلئے بن سلمان کے خلاف متحرک ہوں گے، خاص طور پر کہ خاندان کے زیادہ تر افراد انکی حمایت کرتے ہیں، البتہ یہ نہیں ہو سکا۔ شہزادہ احمد کی اس ناکامی کے بعد بن سلمان نے اپنے مخالف خاندان کے افراد کو ڈرانے کے لئے نومبر 2017ء میں خاندان کے بہت سے افراد کو گرفتار کیا تھا جن میں شہزادہ ولید بن طلال اور متعب بن عبداللہ شامل ہیں۔

بن سلمان کے اس اقدام کے بعد شہزادہ احمد کو محسوس ہوا کہ گویا ان پر گھیرا تنگ ہوتا جا رہا ہے اور وہ کسی بھی وقت پکڑے جا سکتے ہیں، یہی نہیں بلکہ شہزادہ احمد یہ بھی سمجھ گئے کہ بن سلمان کی وجہ سے ریاست خطرے میں پڑ گئی ہے جیسے بچانے کے لئے متحرک ہونا پڑے گا، یہی وجہ تھی کہ شہزادہ احمد کو خاندان کے دیگر افراد کی حمایت حاصل ہے۔ خاندان کے افراد کی حمایت اور سپورٹ کے باوجود شہزادہ احمد، بن سلمان کو روکنے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھا پائے۔ کہا جاتا ہے کہ شہزادہ احمد، بن سلمان کا مقابلہ کرنے سے ڈرے ہوئے ہیں اور مضحکہ خیر بات یہ بھی ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی اپنے چچا اور اس کے ممکنکہ اقدامات سے خوف ذدہ ہے۔ یہی وہ وجہ ہے کہ دونوں کے درمیان معاملات طے نہیں پائے اور فیصلہ نہیں ہوا کہ اگلا سعودی فرمانروا کون ہو گا؟

سعودی عرب میں حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ اگلا سعودی بادشاہ کون ہو گا، البتہ اب تک بن سلمان کے حالات بہتر ہیں اور تخت آل سعود سے زیادہ نزدیک دیکھائی دے رہے ہیں۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button