مضامین

پاکستان پر دباؤ بڑھانے کا نیا امریکی بہانہ

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) امریکہ نے مختلف ممالک میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں اور اقلیتوں سے نامناسب سلوک کی بنیاد پر ایک رپورٹ جاری کی تھی، اس رپورٹ میں ایک لسٹ کو ترتیب دیا گیا ہے جس کو بلیک لسٹ کا نام دیا گیا ہے، جس میں چند اہم ممالک کو بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا۔ ان میں چین، ایران، اریٹریا، میانمار، سوڈان، تاجکستان اور ترکمانستان کے علاوہ پاکستان بھی شامل تھا تاہم اسلام آباد کی جانب سے شدید ردعمل کے اظہار کے بعد پاکستان کو اس لسٹ سے خارج کر دیا گیا ہے۔دو روز قبل امریکہ نے اقلیتوں سے ناروا سلوک کا الزام لگا کر پاکستان کو تشویش ناک ممالک کی لسٹ میں شامل کر لیا تھا تاہم 24 گھنٹے بعد ہی اس فیصلے کو واپس لے لیا گیا ہے۔ مبصرین کے مطابق اس فیصلے کا واحد مقصد امریکہ کی جانب سے پاکستان پر دباؤ بڑھانا تھا۔ امریکہ اسلام آباد پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کیلئے ہر ممکن حربہ آزما رہا ہے اور روز نت نئے طریقے بھی ڈھونڈتا رہتا ہے۔

میں سمجھتا ہوں اس رپورٹ کے اجرا کے2 پہلو ہو سکتے تھے، ایک تو یہ کہ کیا واقعی ہمیں اپنی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کی ضرورت ہے؟ یا یہ بھی امریکہ کی سازش تھی؟ دوسرا پہلو یہ بھی ہو سکتا تھا کہ امریکا کی ٹھیکیداری صرف پاکستان، چین اور ایران پر ہی کیوں نافذ ہوئی؟ ان دونوں حوالوں سے اگر تجزیہ کیا جائے تو کیا پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو تمام مذاہب کی آزادی کا گہوارہ بنانا ہوگا، جس کیلئے حکومتی اور بین المذاہب تعاون کی بنیاد پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام کے منشور کے مطابق اسلامی ریاست اقلیتوں کے تحفظ کی ضامن ہوتی ہے۔ کسی بھی طرح کے جتھوں کو اجازت نہیں ہونی چاہئے کہ وہ کسی بھی مذہب کے حقوق کی پامالی کر سکیں۔

دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا امریکی رپورٹ دیانتدارانہ اور غیرمتعصبانہ ہے؟ کیا اس کے پیچھے سیاسی محرکات نہیں ہیں؟ کیا امریکہ واقعی دنیا بھر کے مذاہب کا احترام کرتا ہے اور سب کی مذہبی آزادی کا احترام کرتا ہے اور چاہتا ہے؟ میں سمجھتا ہوں یہ تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ ہوگا۔ امریکہ ایک متعصب اور متنازعہ رپورٹ جاری کرتا ہے پھر اس رپورٹ کا بہانہ بنا کر مخالف ممالک پر دباؤ بڑھایا جاتا ہے اور ان سے سیاسی معاملات میں ڈیل کی جاتی ہے۔ سیاسی اور مالی مفادات کا تحفظ منوایا جاتا ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ امریکہ نے ان ممالک کے نام اپنی لسٹ میں شامل کئے تھے جو کسی نہ کسی حوالے سے امریکہ کے مخالف ہیں، ان میں شمالی کوریا، چین، ایران سے امریکہ کی دشمنی کوئی پوشیدہ نہیں۔ پاکستان بھی امریکہ کی اندھا دھند تابعداری سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے، اسلئے اس پر دباؤ بڑھانے کیلئے امریکہ کا پرانا ہتھکنڈا، کبھی انسانی حقوق کبھی مذہبی حقوق استعمال کیا جاتا ہے۔ امریکہ کی بدنیتی اس سے بھی ظاہر ہے کہ ہندوستان میں مذہبی آزادی کی پامالی سب سے زیادہ ہے لیکن ہندوستان کو واچ لسٹ میں بھی شامل کرنا گوارہ نہیں کیا گیا۔ ہندوستان میں مسلمانوں کو گاؤ ماتا رکھشا کے نام پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور جان سے بھی مار دیا جاتا ہے لیکن ہندوستان کو واچ لسٹ میں بھی نہیں ڈالا گیا۔ ہندوستان اس وقت امریکہ کا وفادار بنا ہے اور امریکہ اس کو پاکستان اور چین کیخلاف استعمال کرنا چاہتا ہے۔

یہ پوچھنا تھا کہ کیا افغانستان میں بھی مذہبی آزادی کا بھرپور اظہار ہو رہا ہے؟ جہاں امریکا کے زیرسایہ حکومت چل رہی ہے۔ کیا امریکا نے افغانستان میں اقلیتوں کے حقو ق اور مذہبی آزادی کیلئے کوئی اصلاحات کیں؟ کیا امریکہ کو شام، عراق، لیبیا اور کشمیر سمیت کہیں بھی کوئی مذہبی آزادی نظر آئی؟ مذہبی آزادی تو بعد کی بات ہے کیا امریکہ کو شام، عراق اور کشمیر میں انسانی حقوق کی کوئی فکر ہوئی؟ امریکہ پھر بھی کس بے شرمی سے مذہبی حقوق کی بات کرتا ہے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ انسانی حقوق پہلے ہیں یا مذہبی حقوق؟ کوئی زندہ بچے گا تو مذہبی آزادی کو انجوائے کر سکے گا۔ امریکہ سے پوچھنا تو بنتا ہے کہ پاکستان پچھلے ایک سال سے واچ لسٹ میں شامل تھا اس سے پہلے تو پاکستان میں مذہبی آزادی کا راج تھا؟ کیونکہ اس وقت پاکستان امریکہ کے مفادات کا محافظ تھا، تو سب ٹھیک تھا۔

اب پاکستان چونکہ امریکہ کی ہاں میں ہاں نہیں ملاتا تو پاکستان میں مذہبی حقوق یاد آگئے۔ جب پاکستان میں طالبان اور دوسرے دہشتگرد گروپوں نے اقلیتوں سمیت اکثریت کی عبادت گاہوں پر حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا، تب امریکہ کو پاکستان کے مسلمانوں اور اقلیتوں کے حقوق کیوں یاد نہیں آئے؟ اب جبکہ پاکستان نے ان دہشتگردوں کا صفایا کر دیا ہے اور پاکستان کو پرامن ملک بنا دیا ہے، امریکہ کو پاکستان میں مذہبی آزادی اور اقلیتیں یاد آگئی ہیں۔ ان تمام سوالوں کے پیشِ نظر امریکہ کی بددیانتی کا اظہار ہو تا ہے۔ اس رپورٹ کو بہانا بنا کر سیاسی مفادات حاصل کرنا چاہتا تھا۔ امریکہ کی اس طرح کی بددیانتی نے عالمی ادارے اقوامِ متحدہ کی ساکھ کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ اقوام متحدہ بھی امریکہ کا دم چھلا بن کے رہ گیا ہے، اقوام متحدہ کو کشمیر نظر نہیں آتا۔ جہاں تک تعلق ہے کہ پاکستان میں مذہبی آزادی کیلئے اصلاحات ضرور کرنا چاہئے لیکن کسی امریکی دھمکی سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت بالکل نہیں۔بشکریہ مشرق نیوز

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button