پاکستانی شیعہ خبریں
چیف جسٹس آف پاکستان کراچی کے واقعات کی سماعت کی طرز پر کوئٹہ اور پاراچنار میں ایک مدت سے جاری قتل عام پر از خود نوٹس لے
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ دین مبین اسلام اور مکتب اہل بیت ہر ظالم سے نفرت اور ہر مظلوم کی حمایت کا درس دیتا ہے ۔ مکتب تشیع کے عقائد و نظریات وہی ہیں جو آل پیغمبر ۖ کی سیرت و تعلیمات کی روشنی میں ہم تک پہنچے لہذا ہماری ذمہ داری ہے کہ ان عقائد ونظریات کو مصفی اور منقی طور پر پیش کریں اور اپنی انفرادی و اجتماعی زندگیوں کو اہل بیت کی سیرت و کردار کے سانچے میںڈھالیں۔ اسی طرح عزاداری سید الشہداء نہ صرف ہمارے مذہبی حقوق بلکہ ہماری شہری آزادیوں کا مسئلہ ہے جس کے تحفظ کی ضمانت آئین پاکستان فراہم کرتا ہے اس لئے اس راہ میں کوئی رکاوٹ یا قدغن برداشت نہیں کی جاسکتی۔ملک میں بدامنی’ دہشت گردی’ قتل و غارت گری اور ٹارگٹ کلنگ کا دور دورہ ہے۔ قاتل رہا ہورہے ہیں۔ کوئٹہ’ پاراچنار’ کراچی ‘ ڈیرہ اسماعیل خان اور دیگر شہروں میں معصوم اور بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع نے عوام کو شدید عدم تحفظ کے احساس سے دوچار کردیا ہے ان حالات میں ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان کراچی کے واقعات کی سماعت کی طرز پر کوئٹہ اور پاراچنار میں ایک مدت سے جاری قتل عام پر از خود نوٹس لے کر سانحات کی تحقیقات کرکے مجرموں کو عبرتناک انجام سے دوچار کرائیں
ان خیالات کا اظہارعلامہ ساجد نقوی نے شاہ سید بلہو چکوال میں علامہ سجاد کاظمی کے والد سید نذیر حسین کاظمی کی رسم چہلم کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تعزیتی اجتماع سے علامہ ملک اعجاز حسین نجفی’ علامہ سید محمد تقی نقوی’ علامہ شبیر اعوان’ علامہ محمد حسن اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ کس قدر ستم ظریفی ہے کہ عید الفطر کو دنیائے عالم کے مسلمان ماہ صیام کے فیوض و برکات سمیٹنے کے بعد خوشی و مسرت کا اظہار کررہے تھے اور اہل پاکستان کوئٹہ اور پاراچنار میں لہو میں ڈوبی عید ایسے عالم میں منارہے تھے کہ اپنے ہی پیاروں کے درجنوں لاشے دفن کرنے میں مشغول تھے اور سراپا احتجاج بن کر یہ سوال کررہے تھے کہ دہشت گردوں’ قاتلوں’ شرپسندوں کو لگام دینے والا کوئی نہیں۔