وہابی دہشت گردوں نے ڈھائی لاکھ شامی بچوں کو والدین سے جدا کردیا
شام میں سرگرم وہابی تکفیری دہشت گردوں نے ڈھائی لاکھ شامی بچوں کو اپنے خاندانوں سے جدا کردیا ہے وہابی دہشت گردوں کو ترکی اور سعودی عرب کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔ اطلاعات کے مطابق بچوں کے حقوق کی تنظیم ” سیو دی چلڈرن ” کا کہنا ہے کہ شام سے یورپ اور دیگر ممالک جانے والے افراد نے اپنے بچوں کو شام میں ہی چھوڑدیا ہے جن کی تعداد تقریباً ڈھائی لاکھ سے زیادہ ہے۔
اس تنظیم کے مطابق اس وقت ان بچوں کو اپنے بل بوتے پر کھانے، ادویات اور بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔ تنظیم کی سربراہ ٹانا سٹیل نے بتایا کہ گھر والوں کی طرف سے چھوڑے گئے بچوں کو پکی ہوئی گھاس اور گھریلو جانوروں کی خوراک کھانا پڑ رہی ہے۔
ان بچوں میں ایسے بھی ہیں جنہوں نے کبھی گوشت اور پھل نہیں کھائے۔ ایسے حالات میں پھنسنے والے تقریباً ساڑھے چھہ سو بچے مر چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ترکی اور سعودی عرب نے امریکی اسرائیلی منصوبے کو معلی جامہ پہنانے کے لئے شامی حکومت کو گرانے کے لئے دہشت گردوں کی بھر پور مدد کی ترکی اور سعودی عرب اب تک بشار اسد کی حکومت کو تو نہیں گراسکے لیکن انھوں نے امریکی اور اسرائیلی اشاروں پر لاکھوں مسلمان بچوں ، عورتوں اور مردوں کو در بدر کردیا جبکہ ہزآروں افراد یورپ جاتے ہوئے ترکی کے ساحل ہی ڈوب کر مرگئے۔