پاکستانی شیعہ خبریں
پاکستانی عوا م کو چاہیے کہ وہ امریکی تسلط اور دھمکیوں کا ڈٹ کرجواب دے، آیت اللہ سید مجتبیٰ حسینی
کراچی( )امت مسلمہ میں اٹھنے والی اسلامی تحریکوں سے خطے میں امریکی تسلط کا خاتمہ ہو ا ہے ،پاکستانی عوا م کو بھی چاہیے کہ وہ امریکی تسلط اور دھمکیوں کا ڈٹ کرجواب دے اور پاکستان کے خلاف امریکی سازشوں کو ناکام بنا دے،حسنی مبارک ‘عالمی سامراج کا گماشتہ تھا لہٰذا اْس کے خلاف عدالتی کارروائی درحقیقت امریکہ اور اسرائیل کے خلاف مقدمہ ہے۔اِ ن خیالات کا اظہاررہبر معظم آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے نمائندے برائے شام آیت اللہ سید مجتبیٰ حسینی نے کراچی میں مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویڑن کے تحت اسلامی بیداری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری امور خارجہ مولانا شفقت شیرازی اور سیکریٹری جنرل صوبہ سندھ مولانا مختار امامی نے بھی شرکائ سے خطاب کیا۔ کانفرنس میں مرد و خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جبکہ اس موقع پر سیکیوریٹی کے فرائض ابوالحسن اسکاوٹس اور الحیدر اسکاوٹس نے انجام دیئے۔
آیت اللہ سید مجتبیٰ حسینی نے کہا کہ ان اسلامی تحریکوں سے خطے میںمریکی تسلط کا خاتمہ ہوا ہے اور خطے پر اْس ی گرفت ڈھیلی پڑتی جا رہی ہے۔دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستانی کی غیور عوام کو بھی امریکہ کی جانب سے مسلسل دھمکیوں اور اہانت کا سامنہ ہے۔پاکستانی عوام کو چاہیے وہ امریکی دھمکیوں کا ڈٹ کر جواب دے اور اْس کی تمام سازشوںکو نقش بر ا?ب ثابت کردے۔ اْنہوں نے کہاکہ امت مسلمہ دورحاضر میں عالمی سطح پر بہت سے بنیادی نوعیت کی تبدیلیوں کا مشاہدہ کر رہی ہے ،یہ تمام بنیادی تبدیلیاںانسانی فطرت سے ہم ا?ہنگ ہیں،اسلامی بیداری درحقیقت امت مسلمہ کی دیرینہ تقاضا ہے کہ جسے آج سے تیس سال قبل انجام پانا تھالیکن مسلمان اقوام کی سستی اورمسلم حکمرانوں کی نااہلی اور سامراجی اور استکباری طاقتوں کی غلامی کی وجہ سے امت مسلمہ کو طویل عرصہ انتظار کرنا پڑا،اْنہوںنے حسنی مبارک کے خلاف چلائے جانے والے مقدمے اور عدالتی کارروائی کو سامراج کے خلاف مقدمہ قرار یتے ہوئے کہا کہ حسنی مبارک عالمی سامراج کا گماشتہ تھا لہٰذا اْس کے خلاف عدالتی کارروائی درحقیقت امریکہ اور اسرائیل کے خلاف مقدمہ ہے۔
آیت اللہ سید مجتبیٰ حسینی نے کہا کہ اسلامی بیداری کے نتیجے میں عرب دنیا میں رونما ہونے والی یہ انتفاضہ اور عوامی شورشیں اور تحریکیں ہیں کہ جنہیں اسلامی انقلاب میں تبدیل ہونے کیلئے مشکل مراحل سے گزرنا ہو گا۔اسلامی انقلاب کی سب سے بڑی ،بنیادی اور پہلی نشانی یہ ہے کہ وہ عوامی ہوتا ہے اور اْسے عوامی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے،دوسری نشانی یہ ہے کہ وہ سامراج و استکبار مخالف ہوتا ہے، تیسری نشانی کہ وہ عدل و انصاف کو قائم کرنے کا خواہاں ہوتا ہے۔انہون نے کہا کہ جو بھی انقلاب ،اسلامی انقلاب ہونے کا دعویٰ کرے تو اْسے عدالت او ر عدل و انصاف کو نافذ کرنے والا ہونا چاہیے اوراِن بیانات کی روشنی میں عرب دنیا سے متعلق ان حالات کو عوامی تحریکوں ،حرکت اور خود جوش مومنٹ سے تعبیر کرنا زیادہ موزوں ہے۔
اْنہوںنے بانی? پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت مین پاکستانی عوام کی انقلابی جدوجہد کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام نے اپنے دینی اور مذہبی فریضے پر عمل کرتے ہوئے ایک ا?زاد اور الگ وطن کے قیام کی کوشش کی کامیاب ہوئی ،جس کی وجہ سے وہ ا?ئے دن سامراج کے حملو ں کا نشانہ بنتی رہتی ہے۔ اْنہوں نے عرب اقوا م کو ہوشیار کرتے ہوئے کہا کہ عرب اقوام کو اب نہایت ہوشیاری کے ساتھ قدم اٹھانے کی ضرورت ہے ،یہ وہ وقت کہ جب انہیں دوست دشمن کی شناخت از حد ضروری ہے۔ایسا نہ ہوکہ سامراج ایک نئی سازش سے انہیں دھوکا دینے میںکامیاب ہو جائے۔
مولانا شفقت شیرازی اور مولانا مختار امامی نے اپنے خطاب میں کہا کہ عرب دنیا میں ا?نے والی یہ تبدیلیاں درحقیقت ایک طویل عرصے سے امت مسلمہ پر حکم ا?مرانہ فضا کی وجہ سے زمین بوس ہو گئیں تھیں لیکن ایران کے انقلاب کبیراسلامی نے بتیس سال قبل دنیا کی سپر طاقت کے سامنے قیام کرکے پوری دنیا کے سامنے دنیا کی تمام مظلوم قوموں کو حریت وا?زادی کا نیا راستہ دکھایا۔لیکن اس دور میں ایران کے اسلامی انقلاب کے خلاف سامراجی طاقتوں کا پروپیگنڈا اِس بات کا سبب بناکہ اسلامی انقلاب کو شیعہ انقلاب کہہ کہ متعارف کرایا گیا۔لیکن وقت نے یہ بات ثابت کردی کہ یہ اسلامی انقلاب درحقیقت تمام مسلمانوں بلکہ تمام انسانیت کیلئے راہ گشا ہے۔عرب دنیا میں ا?نے والی یہ انقلابی نوعیت کی تبدیلی درحقیقت مسلم اقوام پر حاکم سامراجی اور طاغوتی نظام کے خلاف ایک عوامی بغاوت ہے۔یہ مسلم اقوام ایک عرصہ? درا ز سے امت مسلمہ کے مسائل کے بارے میں اپنے اوپر مسلط حکمرانوں کی جانب سے مسلسل تحقیر واہانت کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔مصری عوام نے حسنی مبارک کی جانب سے فلسطینی عوام کی امداد کے تمام راستوں کو مسدود کر کے مصری عوام کے جذبات کومجروح کیا۔یہی وجہ ہے کہ مصری عوام نے اْسے جڑ سے اْکھاڑ پھینکا۔
درایں اثنائ ایت اللہ مجتبیٰ حسینی نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر حاضری دی، اس موقع ان کے ہمراہ مجلس وحدت کے دیگر رہنما مولانا شفقت شیرازی، علی اوسط و دیگر بھی موجود تھے۔