اہل تشیع کے نز دیک ملکی قوانین کی خلاف ورزی صرف جرم ہی نہیں، بلکہ گناہ ہے ،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ اہل تشیع کے فقہی فتوئوں کے مطابق ملکی قوانین کی خلاف ورزی صرف جرم ہی نہیں بلکہ گناہ ہے۔ہمارے نزدیک ٹیکس کی چوری سے لے کر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی تک تمام جرام گناہ شمار ہوتے ہیں ،قومی خزانے سے اربوں روپے لوٹنے والے کسی بھی خطہ ارضض پر چلیں جائیں اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے نہیں بچ سکتے ،انہوں نے ان خیالات کا اظہار اپنے دورہ سرگودھا کے موقع پر بھلوال میں صحافیوں سے
بات چیت کے دوران کیا۔ انہوں نے کوئٹہ کے حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تشیع اس طرح سولائز ہیں کہ بلوچستان کے حالات بالخصوص سانحہ مستونگ میں ہونے والے قتل عام کے باوجود انہوں نے کبھی بھی ملک دشمن عناصر کے ساتھ اپنا رابطہ نہیں جوڑا، کبھی بھی ان قوتوں کا حصہ نہیں بنے جو وطن مخالف ہیں اور وطن کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ اہل تشیع نے کبھی بھی اس قتل عام کے جواب میں اسلحہ نہیں اٹھایا اور تشدد کا راستہ نہیں اپنایا۔ یہ تشیع پاکستان کا ایک طرہ امتیاز ہے کہ ان کا قتل عام ہو رہا ہے لیکن انہوں کے کبھی بھی جواب میں قتل عام اور تشدد کا راستہ نہیں اپنایا۔انہوں نے مزید کہا کہ ھماری مذہبی تعلیمات ایسی ہیں کہ وہاں خودکش حملے حرام ہیں اسلامی ریاست میں بے گناہ اپنے ہی مسلمان بھایی کا اختلاف عیقدہ کے سبب قتل حرام ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ ملک و قوم کی خدمت کرنے والی سکیورٹی فورسز، صحافیوں، ڈاکٹرزاور انجینئرز پر حملے ہوں۔ بلوچستان جل رہا اور خاص کر کوئٹہ کے اندر ایک خاص کمیونٹی کا ان کا مذہب کی بنیاد پر قتل عام انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ اتحاد و وحدت ہے۔جو لوگ گروہ بناتے ہیں اور تفریق کو پھیلاتے ہیں وہ ملک و قوم کے کبھی بھی خیرخواہ نہیں ہو سکتے۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں شیعہ، سنی لڑائی نہیں ہے۔پاکستان میں ایسے مخصوص گروہ بنائے گئے ہیں، جن کا ہدف شیعہ اور سنی لڑائی کرنا ہے لیکن وہ ابھی تک الحمداللہ شیعہ اور سنی کی بیداری اور ان کی بصیرت کے سبب ناکام رہے ہیں اور آئندہ بھی ناکام ہی رہیں گے۔ انہوں نے ملکی اور سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ حکمران جو چار سال یا پانچ سال حکمرانی کر چکے ہیں اور مختلف ادوار میں انہوں نے حکمرانی کی ہے اور ملک کولوٹنے کے سوا کچھ نہیں دیا، دوبارہ عوام ان کا انتخاب کریں اور ان کو اپنا حکمران مان لیں۔ قبل ازیں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مجلس وحدت مسلمین سرگودھاکے ضلعی سیکرٹری جنرل راجہ امجد حسین اور تحصیل سیکرٹری مقصود حسین ، سیکرٹری فلاح و بہبود اور، ماتمی انجمن اثناء عشریہ بھلوال کے صدر سید محمد اشرف نقی اور دیگر عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ دیگر تبدیلیوں کے ہمراہ فکری اورنظریاتی تبدیلیاں بھی رونما ہوتی ہیں،آج اس بات کی ضرورت ہے کہ خالص تشیع کی شناخت کے بعد اس تشیع کو فروغ دیا جائے جو عصر اہل بیت میں تھا ، بہت سے لوگ نظریاتی حوالے سے انحرافات کا شکار ہوتے تھے انہوں نے کہا کہ جب بھی تشیع کو خالص پیش کیا گیا تو اس کے اثرات موثر انداز میں سامنے آئے۔ عصر غیبت میں امام معصوم نے انحراف سے بچنے کے لیے لوگوں کو ولایت کی راہنمائی کی ہے اور آج ہر قسم کے انحراف سے بچنے کے لیے ولایت فقیہ اور مرجعییت کا دامن تھامنا ضروری ہے کیونکہ امام معصوم نے اس کی ہدایت کی ہے۔ امامت کا اہم ترین پیغام یہ ہے کہ دین اور سیاست کو ایک سمجھا جائے جو امامت کو مانتا ہے وہ کبھی سیکولر نہیں ہو سکتا۔ انہوں نےمزیدکہا کہ اگر تشیع پاکستان امامت کی حقیقت کو درست پہچان لیں تو وہ کبھی بھی سیاسی اور سماجی طور پر تقسیم نہیں ہوں گے۔ کربلا میں حضرت امام حسین یزیدیت کی گندی سیاست کو ختم کرنا چاہتے تھے۔ امامت جہاں دینی پیشوائی ہے وہاں سیاسی پیشوائی بھی ہے۔ امامت زندگی کے تما پہلو میں دھمنایی کا نام ہے ۔بانیان مجالس پر بہت بڑی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ منبر پر ایسے شخص کو دعوت دیں جو حقیقت امامت اور حقیقت تشیع کو عوام کے لیے مزید واضح کرےاور امت مسلمہ کے درمیان وحدت واتحاد کو فروغ دے کسی کی دل آزاری نہ کرے۔