ہم خون کے دریا سے گزر سکتے ہیں لیکن عزاداری سید الشہداء سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ علامہ ناصر عباس جعفری
عزاداری سید الشہداء قرآان مقدس،نبی کریم کی تعلیمات اور انسانیت کو زندہ رکھنے کا نام ہے ، ہم خون کے دریا سے گزر سکتے ہیں لیکن عزاداری سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ، عزاداری یزیدیدیت کے خلاف ابدی جنگ ہے جس کی بنیاد ثانی زہرا نے رکھی ۔ لبیک یا حسین مظلوم اور محروم طبقہ سمیت پوری انسانیت کی صدا ہے جسے کوئی بڑے سے بڑا یزید بھی خاموش نہیں کر سکتا ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے
مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے امام بارگاہ گلشن زہرا لاہور میں ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے عزاداری سیل کے زیر اہتمام منعقدہ صوبائی تحفط عزاداری کانفرنس کی دوسری نسشت میںخطاب کے دوران کیا ، علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ عزادری قران مجید، اورسنت محمدو اہلبیت اطہار سے ثابت ہے اور مووة فی القربیٰ کے مصادیق میں سے ہے ، عزادار دراصل مظلوموں کے حق میں فریاد ہے اور فریاد کرنے کا یہ حق مظلوموں کو قران نے دیا ہے ، امام حسین مرکز دین اور بقائے دین ہیں اور ان کے غم میں بہنے والے آنسووں کی قیمت جنت ہے ، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے عزاداری کے خلاف ہونے والی سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سی آئی اے نے انقلاب اسلامی ایران کی تحقیقات پر چالیس ملین ڈالرز خرچ کیے اور تحقیقاتی رپورٹ نے اس انقلاب کا سبب علما، مرجعیت اور کربلا کو قرار دیا ، علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ استکبار سمجھتا ہے کہ کربلا اس طاقت کا نام ہے جو قربانی اور شہادت کا درس دیتی ہے، یہ حقیقت جان لینے کے بعد اب انہوں نے تقسیم کرو اور حکومت کرو کی بجائے تقسیم کرو اور تباہ کر دو کا فارمولا اپنا لیا اور شیعیت کو ختم کرنے کے لیے تشیع کے اندر سے ہی لوگوں کو میدان میں اتارا ، مرجعیت اور علماء کو بد نام کرنے کا سلسلہ شروع کیا اور عزاداری کی شکل و صورت تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا ،استکبار چاہتا تھا کہ شیعہ ماتم تو کریں لیکن طاغوت کی مخالفت نہ کریں،شیعہ مجلس تو پڑھیں لیکن یزیدیوں کا تعاقب نہ کریں ، ان کا یہ منصوبہ ناکام ہوا اور انشاء اللہ ناکام ہی رہے گا ۔ انہوں نے مزیدکہا کہاس وقت ہر جگہ پر اصلاح کی ضرورت ہے ، لیکن اصلاح کی زبان محبت آمیز ہو ، اور حکمت کے ساتھ اصلاح کی جائے یہ با ت ذہن میں رہے کہ عزادار ہونا تاج عظمت کا نام ہے انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کسی خاص گروہ کی نہیں بلکہ شیعہ کی جماعت ہے ، خواہ اس کا کردار م عقیدہ اور عمل جو بھی ہو ، اسی لیے ہماری جماعت کی کوئی ممبر شپ نہیں ہے ، ہم وحدت کے قائل ہیں ، جس دن شیعہ ایک ہو جائیں گے انہیں اپنا حق مانگنے کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ ہمارے حقوق ہمارے دروازے پر لائے جائیں گے ۔ انہوں نے سانحہ کوئٹہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بیس نومبر تک ہمارے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو محرم الحرام کے دوران تحریک مظلومین کوئٹہ شروع کی جائے گی اور امسال عاشورہ مظلوموں کی نصرت اور بیداری کا عاشورہ ہو گا ۔ عاشورہ ہمیں بیداری اور شعور دیتاہے ۔ استعماری حملوں سے عزاداری کم نہیں ہو گی بلکہ بڑھتی ہی جائے گی ، گزشتہ برسوں کی مثال ہمارے سامنے ہے ، عزادری پر جتنے بھی حملے ہوئے ، عزاداری اور بڑھی ۔