کراچی:قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نا اہلی،نشتر پارک میں صرف پندرہ پولیس اہلکار تعینات
کراچی میں یکم محرم الحرام کو کالعدم دہشت گرد گروہوں سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے ناصبی وہابی دہشت گردوںکے سر عام حملے اور اس کے نتیجہ مین دو شیعہ اسکاؤٹس کی شہادت کے باوجود کراچی کی مرکزی مجلس عزاء جو کہ نشتر پارک میں منعقد کی جاتی ہے کہ لئے صرف پندری سیکورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔شیعت نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق نشتر پارک کی مرکزی مجلس عزاء کی سیکورٹی انتظامات کے لئے صرف
پندرہ سیکورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں جو کہ انتہائی حیرت انگیز بات ہے۔
ایک ایسے موقع پر کہ جب یکم محرم الحرام کے روز دو شیعہ اسکاؤٹس نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر عزاداری سیدا لشہداء امام حسین علیہ السلام کا تحفظ کیا اور نشتر پارک کی مرکزی مجلس عزاء پر ناصبی وہابی دہشت گردوںکے حملے اور سازش کو ناکام بنا دیا ،وہاں پولیس اور رینجرز انتظامیہ کی جانب ست کراچی کی مرکزی مجلس عزاء کہ جہاں ہزاروں عزاداران امام حسین علیہ السلام شہر کے دور دراز علاقوں سے آتے ہیں صرف اور صرف پندرہ سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کرنا حیرت انگیز اور لمحہ فکریہ ہے۔
واضح رہے کہ یکم محرم الحرام کو ناصبی وہابی دہشت گردوں نے ناپاک منصوبہ اور سازش کے تحت دو شیعہ اسکاؤٹس کو شہید کیا جبکہ ناصبی وہابی دہشت گرد چاہتے تھے کہ مرکزی مجلس عزاء جو کہ نشتر پارک میں جاری تھی کو بھی نشانہ بنایا جائے۔
ایسے حالات میں کہ جب ناصبی وہابی دہشت گردوں کی ناپاک سازش کو ناکام بنانے کے لئے دو شیعہ اسکاؤٹس نے اپنی جانوں کی قربانی پیش کی ہے تب بھی پولیس اور رینجرز انتظامیہ نشتر پارک سمیت شہر کے مضافات کی سیکورٹی کے لئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے جو کہ انتہائی تشویش ناک بات ہے ۔سانحہ نمائش چورنگی کو دو روز گذر جانے کے بعد بھی نشتر پارک مجلس عزاء کی سیکورٹی ناقص ترین ہے اور صرف پندرہ پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں جو کہ کسی بھی ناگہانی سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ۔
واضح رہے کہ کراچی شہر کی مرکزی مجلس عزاء نشتر پارک میں منعقد کی جاتی ہے جہان شہر بھر سے ہزاروں عزاداران سید الشہداء امام حسین علیہ السلام آتے ہیں اور مجلس عزاء و جلوس عزاء میں شریک ہوتے ہیں۔
دوسری جانب جعفریہ الائنس پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان مجتبیٰ نے شیعت نیوز کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سانحہ نمائش چورنگی کے دوروز گذر جانے کے بعد بھی نہ صرف نشتر پارک کی سیکورٹی کے ناقص انتظامات نظر آرہے ہیں بلکہ شہر کے مضافاتی علاقوں میں بھی سیکورٹی کے ناقص ترین اقدامات ہیں اور پولیس اور رینجرز اہلکار کہیں نظر نہیں آتے،انکاکہنا تھا کہ حد تو یہ ہے کہ دو روز قبل دو شیعہ اسکاؤٹس کی ناصبی وہابی دہشت گردوں کے حملے میں شہادت کے باوجود بھی پولیس انتظامیہ نے پورے نشتر پارک کے اطراف صرف پندرہ سیکورٹی اہلکار تعینات کئے ہیں جو کہ کسی بھی قسم کی دہشت گردانہ کاروائی کے خلاف جوابی کاروائی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ انہوںنے جب سولجر بازار تھانے کے ایس ایچ او سے اس بارے میں بات کی تو ایس ایچ او سولجر بازار کاکہنا تھا کہ سولجر بازار تھانہ کی حدود میں بہت وسیع رقبہ آتا ہے اور ان کے پاس صرف پندرہ ہی اہلکار ہیں جو انہوںنے نشتر پارک میں لگا رکھے ہیں جبکہ علاقے میں موجود دیگر عبادگاہوں پر بھی سیکورٹی الکار تعینات کئے گئے ہیں ۔
سلمان مجتبیٰ کاکہنا تھا کہ پولیس او ر رینجرز انتطامیہ نے یکم محرم کو ناصبی دہشت گردوں کے حملوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے بلکہ شاید اس انتظار میںہیںکہ ناصبی دہشت گردوں کی ناکام اور ناپاک سازش کو کامیاب کیسے بنایا جائے۔
انہوںنے پولیس اور رینجرز حکام کی جانب سے سیکورٹی کے ناقص انتظامات کی شدیدتنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فی الفور سیکورٹی کے بہتر ترین انتظامات یقینی بنائے جائیں۔
قابل غور بات ہے کہ پولیس اور رینجرز حکام کاکہنا ہے کہ پولیس کے آٹھ ہزار جبکہ رینجرز کے چھ ہزار اہلکار شہر بھر مین مجالس عزاء کی سیکورٹی کے لئے تعینات کئے گئے ہیں لیکن حیرت انگیز بات ہے کہ مرکزی مجلس عزاء جو کہ نشتر پارک میں منعقد کی جا رہی ہے اور جہاں ہزاروں عزاداروںکا مجمع ہے وہاں صرف پندرہ اہلکار کیوں تعینات کئے گئے۔
دوسری جانب شہر بھر سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بھی تمام علاقوں میں صرف معمول کی ڈیوٹی کرنے والے پولیس اور رینجرز کے اہلکار پائے جاتے ہیںجبکہ کسی قسم کی کوئی اضافی نفری دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔
یہ بات یاد رہے کہ شہر بھر اور بلخصوص نشتر پارک میں اسکاؤٹس گروپس،ماتمی انجمنوں،ملی تنظیموں کے رضا کاروںنے از خود سیکورٹی کے فرائض سنبھال رکھے ہیں جبکہ پولیس اور رینجرز انتظامیہ کا کہیں بھی نام و نشان موجود نہیں۔
]] >