Uncategorized

مذاہب کے مابین بھائی چاہ، رواداری اور ہم آہنگی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، عبدالوہاب روپڑی

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) لاہور میں مولانا حافظ عبدالوہاب روپڑی کی زیر صدارت بین المذاہب مشاورتی کمیشن کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مولانا عبدالرب امجد، پروفیسر مسعود مجاہد، علامہ مہدی حسن، سردار کلیان سنگھ، ڈاکٹر منوہر چاند، ڈاکٹر ولیم، رانا نصر اللہ، حافظ سمیع اللہ، مولانا شکیل الرحمن ناصر سمیت تمام مذاہب و مسالک کے نمائندگان نے شرکت کی۔ رہنماؤں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام مذاہب کے مابین بھائی چاہ، رواداری اور ہم آہنگی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، نوجوان نسل ہماری قوم کا اثاثہ ہیں، نوجوانوں کو آگے بڑھ کر مذاہب اور مسالک کے درمیان غلط فہمیوں کو دُور کر کے مہذب اور مضبوط معاشرے کی بنیاد رکھنا ہوگی، طلبا و طالبات اپنے اپنے کالجز، یونیورسٹیز و دیگر اداروں میں آپسی معاملات میں بھائی چارے کی مثالیں قائم کریں، ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مذاہب عالم کے مابین ہم آہنگی کے قیام اور سماجی و اخلاقی سطح پر یکجہتی کے ذریعے معاشرتی اور ثقافتی ٹکراؤ کو ختم کیا جا سکتا ہے۔

مولانا حافظ عبدالوہاب روپڑی نے کہا کہ اسلام سلامتی کا دین ہے اور اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کو خاص اہمیت حاصل ہے، ہم شریعت اسلامیہ اور آئین پاکستان کے تحت وطن عزیز کو حقیقی معنوں میں قائداعظم کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں، آج دنیا کی سب سے بڑی ضرورت اتحاد و اتفاق، عدل و انصاف، امن و امان، تحمل و برداشت اور انسانیت کی عظمت و احترام جیسی عمدہ صفات اپنانا ہے، تمام مذاہب اور مسالک کے درمیان یگانگت اور ہم آہنگی سے ہی وطن عزیز کو ترقی کی راہوں پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی منافرت پھیلانے والوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے ہمیں تمام مذاہب و مسالک کے درمیان بھائی چارے کے قیام کیلئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے، ہم اپنے نوجوانوں کو تعلیم کے فروغ، عمدہ صفات اپنانے اور انسانیت کی خدمت جیسے عظیم مشن کی طرف متوجہ کرنا چاہتے ہیں اور نوجوانوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنی صلاحیتیں ملک و قوم اور انسانیت کے مفاد میں استعمال کریں۔

مولانا حافظ عبدالوہاب روپڑی نے کہا کہ دہشتگردی، قتل و غارت، خودکش حملوں سمیت فتنہ و فساد کی تمام اقسام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کیلئے شدید خطرہ سمجھتے ہیں، اسی طرح مذہبی منافرت کی وجہ سے معصوم انسانوں کو نقصان پہنچانا، ان کے بنیادی حقوق سلب کرنا اور ان کی عزت و آبرو پامال کرنا انسانیت کی تذلیل ہے اور یہ ہر مذہب اور اس کی تعلیمات کیخلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ نوجوان تمام تخریبی سرگرمیوں سے دور رہیں اور ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کریں جو مذہبی تعلیمات کو انسانیت کے قتل کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button