قلندر کے مزار پر سانحہ سہون کے شہدا کی دوسری برسی، عوام کا سمندر امڈ آیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سانحہ سہون کو دو سال بیت گئے، شہداء کی یاد میں ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے بڑا اجتماع منعقد کیا گیا۔
مجلس وحدت مسلمین ضلع کی جانب سے شہدائے سانحہ درگاہ لعل شہباز قلندر سیہون شریف کی دوسری برسی کا عظیم الشان تعزیتی اجتماع گولڈن گیٹ صحن دربار حضرت سخی لعل شہباز قلندر میں منعقد ہوا۔ شہدائے سانحہ سیہون کی برسی کے اجتماع سے ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی، علامہ مقصود ڈومکی، علی حسین نقوی، علامہ مبشر حسن، علامہ علی انور جعفری، علامہ دوست علی سعیدی، مرکزی صدر اصغریہ علم و عمل تحریک عالم ساجدی و دیگر نے خطاب کیا۔ اجتماع میں آغا منور جعفری، شفقت لانگاہ، ظہیر حیدر، عالم کربلائی، یعقوب حسینی، علامہ بوزری، علامہ اختر عباس نقوی، علامہ سجاد محسنی، علامہ سیف علی ڈومکی، علامہ گل حسن مرتضوی سمیت خانوادہ شہداء، ایم ڈبلیو ایم کارکنان اور زائرین کی بڑی تعداد شریک تھی۔
مقررین کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ حکمرانوں کی غلطیوں کے سبب سانحہ شکار پور، جیکب آباد کے شہداء کے قاتلوں کو اب تک سزا نہیں ملی، گذشتہ دو سالوں میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اپنے حلقہ میں شہدائے سانحہ سیہون کے قاتل پکڑنے سے قاصر رہے، نااہل سندھ حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی بجائے مساجد و امام بارگاہوں سے سکیورٹی ہٹالی گئی ہے، سانحہ شکار پور وارثان شہداء سے کئے ہوئے 21 نکاتی مطالبات اب تک پورے نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ، اسرائیل و آل سعود نے پاکستان میں دہشتگردی کی بنیاد رکھی،اسرائیل کا وجود عالم اسلام کیلئے بڑا خطرہ ہے، ملکی عوام اسرائیل کے وجود کے خلاف ہیں، سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں قومی مفادات کے برخلاف ہیں، ملک دشمن طاقتیں دہشتگردی کے ذریعہ ملت جعفریہ کو ختم کرنے کہ مزموم سازشیں کر رہی ہیں۔
اجتماع سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں داعش کا وجود بیرونی ایماء پر پھیلایا جا رہا ہے، آج بھارت کی جانب سے پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، کشمیر سمیت ملک کے دیگر حصوں میں امریکی، اسرائیلی، بھارتی ایما پر دہشتگردی پھیلائی جا رہی ہے، سانحہ شکار پور اور سانحہ سیہون کے پکڑے جانے والے دہشتگردوں پر فوراً مقدمات چلائے جائیں، سانحہ شکار پور میں ملوث دہشتگردوں کو رہا کرنا ریاست نااہلی ہے، شہدائے سانحہ شکار پور شہدائے کمیٹی سے کئے مطالبات کو اب تک پورا نہیں کیا گیا، صرف بہاولپور میں نہیں بلکہ وفاقی حکومت شدت پسندی میں ملوث تمام دہشتگرد مدارس کو سرکاری تحویل میں لے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ قلندر کے مزار پر دہشتگردی کرنے والے اپنے عزائم میں کامیاب نہ ہوسکے، آج اہلبیت (ع) کے ماننے والے پہلے سے زیادہ تعداد میں یہاں زیارت کیلئے آتے ہیں۔ ہم بانیان پاکستان کی اولادیں ہیں، ہمیں یہ مٹی اپنے خون سے زیادہ عزیز ہے، اس ملک میں کسی بھی اندرونی و بیرونی دہشتگرد کے عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، انصاف کے حصول تک سانحہ سیہون کے شہداء کے خانوادوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔