پاکستانی شیعہ خبریں
ریاستی ادارے، عدلیہ اور حکومتیں دہشتگردوں سے مرعوب اور خوفزدہ ہیں، علامہ ساجد نقوی

شیعہ علماء کونسل صوبہ پنجاب کے سیکریٹری اطلاعات سید اظہار نقوی کی طرف سے جاری کردہ اخباری بیان کے مطابق خان پور میں چہلم امام حسین ع کے شہداء کی اجتماعی نماز جنازہ میں شریک ہزاروں شیعہ سنی عوام سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ خان پور جیسے تمام واقعات وطن عزیز کو دنیا بھر میں رسوا کر رہے ہیں، لیکن ریاستی اداروں اور حکمرانوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس نہیں ہو رہا۔ کل ایک بار پھر خان پور میں پاکستان کی سرزمین نہتے اور بے گناہ عزاداروں کے خون سے رنگین ہوئی ہے۔ اس قسم کے واقعات کسی مسلکی یا مکتبی یا فقہی اختلافات کا نتیجہ نہیں بلکہ فرقہ پرست جنونی گروہوں کی کاروائیاں ہیں جو صرف اور صرف اسی مقصد کے لیے تیار کئے گئے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ یہی گروہ جنوبی پنجاب میں بالعموم اور خان پور میں بالخصوص متحرک و فعال ہیں۔ جب تک ان کے خلاف سنجیدہ اور ٹھوس کارروائی نہیں کی جاتی تب تک پاکستانی شہری وقتاً فوقتاً خون میں نہلائے جاتے رہیں گے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ہم نے نچلی سطح کے ایک عام سرکاری ذمہ دار سے لے کر صدر اور وزیراعظم تک دہشتگردی کے اسباب و وجوہات اور عوامل کی تفصیلات پہنچائی ہیں اور ساتھ مجرموں اور قاتلوں کی بھی نشاندہی کی ہے اسی طرح عدلیہ کو بھی ہزار بار متوجہ کیا ہے لیکن اس کے باوجود ریاستی ادارے، عدلیہ اور حکومتیں دہشتگردی اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے دلیرانہ اقدامات سے گریزاں نظر آتے ہیں، بلکہ لگتا ہے کہ وہ دہشتگردوں سے مرعوب اور خوفزدہ ہیں۔ اس قسم کے رویے اور صورتحال ریاست پر سوالیہ نشان بھی ہے اور بدنما داغ بھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر سانحہ خان پور کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات نہ کی گئیں اور مجرموں و قاتلوں کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا گیا تو ہم اپنے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
چہلم کے اجتماع میں شیعہ علماء کونسل پنجاب کے رہنماؤں چوہدری فدا حسین گھلوی، ایم ایچ بخاری، شیخ منظور حسین، علامہ سید ارشاد حسین نقوی، مولانا نجم الحسنین خان، مولانا سید ضمیر حسین بخاری، سید مجید حسین زیدی اور دیگر متعدد علمائے کرام و ذاکرین عظام نے خطاب کیا۔ اس موقع پر خان پور کی فضائیں ’’لبیک یا حسین ع ‘‘ اور ’’قائد کے فرمان پر جان بھی قربان ہے‘‘ کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی رہیں۔ لوگوں میں حیران کن طور پر جذبہ اور جوش و خروش پایا گیا اور انہوں نے عزم کیا کہ وہ آخری سانس تک دہشتگردوں کے خلاف صدائے حق بلند کرتے رہیں گے اور اس رستے میں سابقین کی طرح اپنے آپ کو بھی شہید ہونے کے لیے پیش کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔ علامہ ساجد نقوی نے چودہ شہداء کی نماز جنازہ پڑھائی، جس کے بعد تمام شہداء کو ان کے آبائی قبرستانوں میں تدفین کے لیے لایا گیا