بلوچوں کی طرح اقوام متحدہ یا ایمنسٹی انٹرنیشنل سے رابطے کا فیصلہ۔ طوری بنگش قبائل کی دھمکی
کرم ایجنسی (نمائندہ خصوصی)۔ ظلم و نا انصافی پر صدائے احتجاج کرنے والے نہتے مظاہرین کو اگر 72 گھنٹے میں رہا نہ کیا گیا تو حکومت سے تعاون ختم کریں گے۔ طوری بنگش قبائل کی دھمکی
تفصیلات کے مطابق کرم ایجنسی کے صدر مقام پاراچنار میں طوری بنگش قبائلی عمائدین کے نے جرگہ اجلاس کے بعد زرایع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے
کہا کہ سترہ فروری کو ہونے والے خونی دھماکے اور اس کے بعد مظاہرین پر سیکورٹی فورسز کی شیلنگ اور ٹینکوں کے کچلنے سے 45 افراد کے قتل اور درجنوں زخمیوں کے خون سے رنگے ہوئے طالبان نیٹ ورک کو سزا اور ملوث سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کا کورٹ مارشل کرنے کی بجائے گذشتہ رات حکومت نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرنے والے افراد اور مقتولین کے گھرانوں کو گرفتار کرکے ظلم و جبر کی انتہا کردی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سول و ملٹری بیوروکریسی میں موجودبعض اہلکار ہمارے ساتھ ریاستی دہشت گردی روا کرکے ہمیں بھی بلوچوں کی طرح انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور کر رہے ہیں۔ اسلئے اسلام آباد اور روالپنڈی میں بیٹھنے والے حکمران ہوش کے ناخن لیں وگرنہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے کہ قتل بھی ہم ہو رہے ہیں اور گرفتار بھی ہم اسلئے قاتل اور مقتول ظالم اور مظلوم جارح اور مجروح کو ایک ہی لاٹھی سئ ہانکنے کی بجائے سترہ فروری دھماکے میں ملوث دہشت گرد نیٹ ورک کو عبرت ناک سزا دی جائے۔ انہون نے مذید کہا کہ اگر ظلم و جبر اور دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھانا دہشت گردہ و جرم ہیں تو ہمیں اس جرم پر فخر ہیں۔
اجلاس کے بعد ایک مشترکہ قرارداد میں طوری بنگش قبائل نے دھمکی دے کر کہا ہے کہ اگر 72 گھنٹے کے اندر اندر طوری بنگش قبائل کے تمام تر قید نہتے مظاہرین اور مقتولین کے رشتہ داروں کو رہا نہ کیا گیا تو ہم بھی مجبورا بلوچوں کی طرح اقوام متحدہ یا ایمنسٹی انٹرنیشنل سے رابط کریں گے