پاکستانی شیعہ خبریں
د ہشت گردوں کے دباؤ میں آکر بے گناہ نوجوان شبیب حسین کا عدالتی قتل نا منظور،اعلی عدالتوں سے رجوع کریں گے۔
کرم ایجنسی(نمائندہ خصوصی)۔ د ہشت گردوں کے دباؤ میں آکر بے گناہ نوجوان شبیب حسین کا عدالتی قتل نا منظور،اعلی عدالتوں سے رجوع کریں گے۔ سزائے موت پانے والے شبیب حسین کا کیس لڑنے کے لئے عوامی و سماجی تنظیموں کے نمائندوں کا اعلان۔
تفصیلات کے مطابق بروز ہفتہ پشاور کی ایک عدالت میں کالعدم لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے اسلم فاروقی قتل کیس میں موت کی سزا سنائے جانے کے خلاف ملزم شبیب حسین عوامی و سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے سخت رد عمل پیش کیا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو عدالتی قتل عام بتاتے ہوئے عدالت میں سپاہ صحابہ کے کارکنوں کی لاؤ لشکر سمیت ججوں کو دھمکیاں دے کر ڈرانے و دھماکانے کا نتیجہ قرار دیا اور الزام لگایا کہ پہلے فیصلہ سنانے سے ایک دن پہلے جج انور علی نے سپاہ صحابہ کے کارکنوں کی دھمکیوں سے تنگ آکر تبادلہ کیا یا ان کا سازش کے تحت تبادلہ کروا کر عدالتی قتل عام کے لئے نئے جج کو تعینات کیا جس نے کیس پڑھے بغیر نامعقول فیصلہ کرکے دہشت گردوں کی پشت پناہی کی ہے۔
عوامی و سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے اس بات کا دوٹوک اعلان کیا کہ بدقسمتی سے ریاستی ادارے دہشت گردوں کے آگے تسلیم ہو چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ مذکورہ بے گناہ نوجوان شبیب حسین 2007 میں پشاور سے اپنے الیکٹریشن کی دکان کے لئے سامان لانے پشاور گیا تھا اور وہاں حمام میں نہا رہا تھا کہ اسی اثنا میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں کالعدم لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے اسلم فاروقی کے قتل کے بعد اسلم فاروقی کے رشتہ داروں اور ساتھیوں نے محض شیعہ ہونے کی شک پر پکڑ کر اپنے گھر لے جا کر ماوارائے قانون چار گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا اور پولیس اہلکار کالعدم لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے کارکنوں کے خلاف خاموش تماشائی بنی رہی ۔ انہوں نے مذید کہا کہ کالعدم لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے اسلم فاروقی پشاور شہر میں ایک درجن سے ذیادہ افراد جن میں سنی و شیعہ دونوں فرقوں کے افراد کے ساتھ ان کی دشمنیاں اور ان پر قتل و اقدام قتل کے پرچے درج تھے اسلئے نہ جانے ان کو کس نے قتل کیا ہوگا،لیکن خانہ پری کے لئے بے گناہ نوجوان شبیب حسین کو قید کیا گیا اور آخر کار ان کا عدالتی قتل کرنے کی کوشش کی گئی ، یہ کونسا انصاف ہے کہ ایک طرف تو بے گناہوں کے خون سے رنگے لشکر جھنگوی طالبان و سپاہ صحابہ کے افراد کو رہا کرکے ریاستی سرپرستی دیجا رہی ہے ،اور دوسری طرف بے گناہ نوجوان شبیب حسین کو عدالتی قتل عام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو ظلم کی انتہا ہے۔