سانحہ گلگت، ہزاروں مظاہرین کا اسکردو میں کمشنر ہاؤس کے باہر دھرنا
بلتستان بھر کی طرح اسکردو میں بھی چلاس میں مومنین کی شہادتوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری رہا۔ اسکردو میں کمشنر ہاؤس کے سامنے ہزاروں لوگوں نے طویل دھرنا دیا جو بعد ازاں مقامی انتظامیہ کی جانب سے مطالبات کی منظوری کے بعد ختم کردیا گیا،
ہزاروں مظاہرین نے اس موقع پر گلگت میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر کوئی ایکشن نہ لینے پر حکومت وقت بالخصوص گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ مہدی شاہ، وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر شرکائے دھرنا سے مولانا سید علی رضوی، مولانا شیخ حافذ نوری، مولانا شیخ مظاہر حسین، مولانا شیخ سجاد حسین، مولانا شیخ زاہد زاہدی و دیگر نے خطاب کیا۔
مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مسافروں کی دہشت گردوں سے سلامتی کے لئے اسکردو تا اسلام آباد متبادل راستہ فراہم کیا جائے، ائیر پورٹ کو ہر موسم میں کھلا رکھنے کے لئے اقدامات کئے جائیں، سانحہ گلگت کی جوڈیشل انکوائری کی جائے اور واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کو قرار واقعی سزا دی جائے اور کارگل روڈ کو فی الفور کھولا جائے۔
واضح رہے کہ اس وقت اسکردو میں موبائیل نیٹ ورکس جام ہیں، اور دفعہ 144 نافذ ہے اور حالات انتہائی کشیدہ ہیں، اب تک 6 میتیں ہیلی کاپٹر کے زریعے اسکردو لائی جاچکی ہیں، جہاں ان کی تشیع جنازہ کے انتظامات کئے جارہے ہیں۔