سانحہ چلاس و گلگت کیخلاف پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے مجلس وحدت مسلمین کےاحتجاجی دھرنا کا تیسرے روز
مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے سانحہ چلا س اور گلگت بلتستان میں بد امنی کے خلاف سانحہ چلاس کے خلاف پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے لگائے جانے والے احتجاجی کیمپ تیسرے روز بھی جاری ہے-
پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے سانحہ چلاس کے خلاف لگائے جانے والے احتجاجی کیمپ میں
ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری علامہ اصغر عسکری نے کہا ہے کہ سانحہ چلاس کے بعد حکومت قاتلوں کو پکڑنے کی بجائے شہداء کے لواحقین کے ساتھ ناانصافیاں کر کے ملت تشیع کو ہتھیار اٹھانے پر مجبور کر رہی ہیے ، ہمیں اس ملک کی سلامتی اور استحکام عزیز ہے اس لیے ہتھیار اٹھانے کی بجائے آئینی طریقے سے اپنے حقوق حاصل کریں گے، ہم امن پسند ہیں اور رہیں گے ۔
اس موقع پرمجلس وحدت مسلمین شعبہ جوانان کے مرکزی سیکرٹری علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی، برادر نثار فیضی ، گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی، راولپنڈی اسلام آباد کے ضلعی سیکرٹری جنرل مولانا فخر عباس علوی ،ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری جنرل مولانا تقی شیرازی اور یوتھ آف گلگت بلتستان کے نمایندہ برادر درویش رضا سمیت سینکڑوں افراد موجود تھے،
علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ وادی گلگت بلتستان میں دہشت گردوں نے ظلم و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی۔ گلگت و بلتستان جو امن و امان کا گہوارہ تھا، وہاں دہشت گردی اور فرقہ واریت کا نام و نشان تک نہیں تھا لیکن بعض ملک دشمن قوتوں نے اپنے مفادات کی خاطر اس خطے کو پہلے قومیت اور لسانیت کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کی اور جب وہ اپنے ان مذموم عزائم میں ناکام ہوئے تو ان محب وطن پاکستانیوں کو آگ اور خون کے اس سمندر میں دھکیل دیا۔ سانحہ چلاس میں جس بے دردی ک سے نہتے مسافروں کو بسوں سے اتار کر مارا گیا وہ اپنی نوعیت کا منفرد ظلم ہے۔ یہ قافلہ جو کانوائے کی صورت میں راولپنڈی سے گلگت کی طرف جا رہا تھا، پولیس کی موبائل گاڑیاں ساتھ تھیں، مگر چلاس میں تمام انتظامیہ کی موجودگی میں مسافروں کو بسوں سے اتارا گیا، ان کے شناختی کارڈ دیکھے گئے اور جب تسلی ہو گئی کہ یہ شیعہ ہیں تو ان کو مار دیا گیا۔ بعض مسافروں کو پتھر مار مار کر شہید کیا گیا، بعض کے ہاتھ پائوں باندھ کر دریا میں پھینک دیا گیا اور افسوس یہ کہ یہ سب کچھ سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں ہوتا رہا۔ آج 6 دن گزرنے کے باوجود نہ کوئی قاتل گرفتار ہوا اور نہ ہی ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا گیا بلکہ ستم بالائے ستم یہ کہ حکومت اور سیکورٹی فورسز ان قاتلوں کو گرفتار کرنے کی بجائے گلگت میں ان شہداء کے غم میں سوگوار لوگوں پر کرفیو مسلط کر دیا گیا، وہاں مریضوں کے لیے ادویات ناپید ہیں، خوراک اور پانی کی شدید قلت ہے۔ ابھی تک شہداء کی صحیح تعداد کے بارے میں نہیں بتایا جا رہا۔ گلگت میں آرمی کی طرف سے عوام میں مسلسل خوف و ہراس پیدا کیا جا رہا ہے اور اس وقت تک 60 سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ آخر حکومت کیا چاہتی ہے؟ حکومت کے اس رویے سے ہم یہ سمجھنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ نااہل حکمران ہمیں بھی ہتھیار اٹھانے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں تاکہ ملک میں خانہ جنگی پیدا کی جائے اور ملک دشمن قوتوں کے مفادات کو حاصل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے، گلگت بلتستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے سات نکاتی چارٹرڈ آف ڈیمانڈ پیش کر دیا ہے ، اب یہ حکمرانوں پر منحصر ہے کہ وہ اس پر سو فیصد عمل درآمد یقینی بنائے ، انہوں نے بتاہا کہ چارٹرڈ آف ڈیمانڈ میں گلگت بلتستان کے تمام شہداء کے جنازوں کو اُن کے علاقوں میں منتقل کرنے، اُن کے قاتلوں کی فوری گرفتاری یقینی بنانے، شاہراہ قراقرم پر دوران سفر لاپتہ ہونے والا تمام مسافروں کو باحفاظت اُن کے گھروں کو پہنچا نے،چلاس میں موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے ، وہاں پر موجود دہشتگردوں کے تر بیتی مراکز،گلگت کے شیعہ علاقوں میں لگائے جانے والا کرفیو کو ختم کرنے، علمائے کرام کی بلا جواز گرفتاریوں کا سلسلہ فی روکنے،گلگت بلتستان کے مسافروں کو راولپنڈی کے سفر کیلئے متبادل اور محفوظ راستہ کی فراہمی، این ایل آئی کو فی الفور گلگت بلتستان واپس بھیج کر راستہ کی حفاظت کی ذمہ داری اُن کے سپرد کرنے اورسانحہ کوہستان کے بعد رحمن ملک کی جانب سے منظور کیے جانے والے چارٹر ڈ آف ڈیمانڈ پر جھوٹے وعدوں کا سہارا لینے کی بجائے سو فی صد عمل درآمد یقینی بنا نے کے مطالبات شامل ہیں، انہون نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پورے نہ ہوئے تو ملک بھر میں احتجاج کی کال دے دی جائے گی اور ملک کے ہر علاقہ کے مکینوں کا رخ اسلام آباد کی جانب ہو گا، ہمارے صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے، ہم مظلوموں کے حامی اور ظالموںکے مخالف ہیں، ہمارے سینے میں سانحہ چلا س کا زخم ہے، ہم انشاء اللہ شہداء کے خون کے ساتھ وفا کریں گے۔