امت مسلمہ اپنی صفوں میں اتحاد کو فروغ دے کر عالمی سطح پر اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتی ہے، علامہ امین شہیدی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہید ی نے کہا ہے کہ امت مسلمہ اپنی صفوں میں اتحاد کو فروغ دے کر عالمی سطح پر اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتی ہے۔ ہمارے تمام مسائل کا حل اتحاد میں پنہاں ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار میریٹ ہوٹل اسلام آباد میں منعقدہ ’’اتحاد امت اور اسلامی یکجہتی ‘‘کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہناتھا کہ قرآن مجید ، احادیث رسول پاک (ص)اور بانی پاکستان حضرت قائد اعظم (رح) کے اقوال ہمیں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے اور اپنی صفوں میں اتحاد کو قائم کرنے کا حکم دیتے ہیں اور نیل سے کاشغر تک کے مسلمانوں کو ایک جسم کی مانند قرار دیتے ہوئے ایک مسلمان کا درد پوری امت کا درد شمار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ، یورپ اور اسرائیل ایسے مغربی ممالک کی آنکھوں میں ہم اس لئے بھی کھٹکتے ہیں کہ پاکستان اسلامی دنیا کا وہ واحد ملک ہے کہ جو اسلام کے نام پر وجود میں آیاجس کے قیام کا نعرہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ تھا۔ لہٰذا اسلام اور پاکستان دشمنوں نے یہاں دہشت گردی، فرقہ واریت اور لسانیت کو ہوا دی تاکہ اس اسلامی سٹیٹ کی جڑوں کو کمزور کیا جا سکے۔ آج ہم شیعہ ،سنی، بریلوی، دیوبندی ہیں یاپھر سندھی ، بلوچی، پنجابی اور پٹھان۔ وطن عزیز میں پاکستانیت اوراسلام کم نظر آتا ہے ۔ اگر آج بھی ہم نے اپنا تعارف ایک اچھے مسلمان اور پاکستانی کی حیثیت سے نہ کروایا تو تاریخ میں ہمیں اچھے لفظوں سے یاد نہیں کرے گی۔ عالمی سطح پر امریکہ اور اس کے حواریوں کا اسلام دشمنی پر گٹھ جوڑ کب سے ہو چکا ہے لیکن افسوس ناک امر ہے کہ ہم حق پر ہونے کے باوجود منتشر اور اپنے دشمن کے مکروہ عزائم سے بالکل بے خبر ہیںجب کہ استعمار کے ایجنٹ ہماری صفوں میں مذہب اور لسانیت کی بنیاد پر دراڑیں پیدا کرنے کی ناپاک سازشوں میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج تمام مکاتب فکر کی نمائندگی اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے درمیان تکفیریت کی کوئی گنجائش نہیں اور نہ ہی ہماری اسلامی تعلیمات میں دہشت گردی کا کوئی عنصر پایا جاتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہم یہاں اکٹھے نہ بیٹھے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خدا، رسول، کتاب ہدایت قرآن مجید اور قبلہ ایک ہے ۔اتنے سارے مشترکات کی موجودگی میں ہمارا اتحاد فطری عمل ہے جس کے لئے تمام مکاتب فکر کے علماء کو فقہی اختلافات کو پس پشت ڈال کر عوام میں مشترکات کے فروغ پر کام کرنا ہوگاتاکہ امن سے لبریز اسلامی معاشرہ وجود میں آ سکے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے اسلام کا اصلی چہرہ مسخ کر دیا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسلام کے آفاقی پیغام امن کو عالمی سطح پر روشناس کرائیں اور دنیا کو بتائیں کہ پیغمبر اسلام (ص) کی تعلیمات اتحاد ، اخوت ، امن اور محبت کی علمبردار ہیں۔اگر ہم اپنی آئندہ کی نسلوںکو پرامن مستقبل دینا چاہتے ہیں تو ہمیں جہاں اتحاد و یگانگت کو فروغ دینا ہوگا وہاں اپنے دشمن کی مکروہ سازشوں سے بھی باخبر رہنا ہو گا۔ نہوں نے کہا کہ ہمارے اندرونی اختلافات چاہے وہ مذہبی ہوں یا سیاسی نے ہمارے ملکی معاملات میں مغربی طاقتوں کو دخل اندازی کا موقع دیا ہے۔ آج ہماری پالیسیاں و اشنگٹن اور ٹین ڈاؤئنگ سٹریٹ میں بنتی ہیں۔ عالمی سطح پر اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی اپنا مقام کھو چکی ہے۔ ہمارا باہمی اتحاد ہی جہاں امت مسلمہ کے مسائل کا حل ہے وہاں پاکستان کی ترقی اور استحکام کا بھی ضامن ہے۔ ملت جعفریہ امن اتحاد اور اخوت کی فضاء کو پروان چڑھانے کے لئے کی گئی کسی بھی قسم کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرے گی