کرم ایجنسی، شہداء کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، ہزاروں افراد کی شرکت
زخمی مسافروں کے مطابق سکیورٹی فورسز نے عین موقع پر کارروائی کرنے کی بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا، جو پارا چنار کے طوری بنگش قبائل کے ساتھ ریاستی دہشتگردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
سوموار کی صبح پشاور سے پاراچنار جانی والی مسافر گاڑی پر دہشتگردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے تین افراد عابد حسین، کمال حسین اور افتخار حسین کو ہزاروں اشک بار آنکھوں کے سامنے ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا، اور شہادت کی نشانی سرخ جھنڈے ان کی قبروں پر لگا دئیے گئے۔ جبکہ زخمی ہونے والے مسافروں میں معصوم بچہ اور خواتین بھی شامل ہیں۔ اس المناک حادثے کے بعد پارا چنار شہر اور مضافات کی فضاء ایک بار پھر سوگوار ہو گئی ہے، بازار اور مارکٹیں بند جبکہ ٹل پارا چنار روڈ سنسان پڑی ہے۔ شہداء کے نماز جنازہ کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام اور قبائلی مشران نے پارا چنار کے محب وطن عوام کے خلاف دہشتگردی کے ان پے درپے واقعات کو ریاستی دہشتگردی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ زخمی مسافروں کے مطابق سکیورٹی فورسز نے عین موقع پر کارروائی کرنے کی بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا، یہ عمل پاراچنار کے طوری بنگش قبائل کے ساتھ ریاستی دہشتگردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ٹل پارا چنار روڈ کھلنے کے بعد صرف پانچ ماہ میں دہشتگردوں کی طرف سے معاہدہ کی خلاف ورزی کا یہ مسلسل ایکیسواں واقعہ ہے لیکن اب تک ان خلاف ورزیوں پر کوئی اقدام یا سزاء اور معاہدے میں طے شدہ جرمانے کی رقم نہ لینا شکوک و شبہات کو مزید فروغ دے رہا ہے۔