ملی یکجہتی کونسل کمیشنز اجلاس کی روداد
ملی یکجہتی کونسل کے مجوزہ کمیشنز کا اہم اجلاس جناب قاضی حسین احمد کی صدارت میں 18جون 2012ء کو اسلام آباد، الفلاح ہال میں منعقد ہوا۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔ افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے قاضی صاحب نے تمام کمیشنز کے اہداف و مقاصد پر روشنی ڈالنے کے بعد ممبران سے گزارش کی کہ وہ ان اہداف کو بہتر بنانے نیز ان اہداف کے حصول کے لیے اقدامات کے سلسلے میں اپنی تجاویز پیش کریں، علاوہ ازیں تمام کمیشنز سے گزارش کی گئی کہ وہ کمیشن کے تنظیمی ڈھانچے کی تشکیل کے لیے بھی اپنی تجاویز مرکزی کابینہ کو دیں۔
جناب حافظ حسین احمد مرکزی سیکریٹری جنرل نے ملی یکجہتی کونسل کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے لیے کیے جانے والے روابط کے بارے میں حاضرین سے تفصیلی گفتگو کی۔ انھوں نے بتایا کہ بعض اراکین اپنے نجی مسائل کے سبب آج کے اجلاس میں شامل نہیں ہو سکے جنھوں نے اس سلسلے میں پہلے ہی اطلاع کر دی ہے۔ ثاقب اکبر ڈپٹی جنرل سیکریڑی ملی یکجہتی کونسل نے کمیشن کے اجلاسوں کے طریقہ کار کے بارے میں حاضرین کو معلومات مہیا کیں۔
چاروں کمیشنز کے مقاصد اور ان کے لیے مجوزہ نکات:
اسلامی نظریاتی کونسل سفارشات کمیشن
اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کا ایک آئینی ادارہ ہے۔ اس میں تمام مسالک کے علمائے کرام موجود رہے ہیں اور آج بھی ہیں۔ پاکستان میں اسلامی قوانین کے نفاذ نیز معاشرے کی اسلامی تربیت کے لئے اب تک یہ کونسل جو سفارشات مرتب کرچکی ہے وہ تقریباً 9000 صفحات پر مشتمل ہیں۔ ان سفارشات کو مرتب کرنے میں جدید تعلیم یافتہ اور تجربہ کار ماہرین قانون کا بھی حصہ ہے۔ پاکستان کی تمام دینی جماعتیں بالعموم کونسل کی سفارشات کو احترام کی نظر سے دیکھتی ہیں، اگرچہ ان تمام سفارشات کا جائزہ لینے اور ترجیحات کے تعین کی ضرورت ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کا یہ کمیشن ان سفارشات کا جائزہ لے کر ترجیحات کی فہرست مرتب کرے گا۔ اس کی منظوری سربراہی اجلاس سے حاصل کی جائے گی۔ ان پر عمل درآمد کے لئے اقدامات کی حکمت عملی نیز اس مقصد کے لئے مرحلہ وار تحریک چلانے کی منظور ی بھی سربراہی اجلاس سے حاصل کی جائے گی۔
سفارشات:
) ملی یکجہتی کونسل کے متفقہ 17نکات کو کمیشن کے اراکین کے سامنے پیش کیا جائے۔
) 70ء کی دہائی میں علما اور ملک کے مذہبی نمائندوں کی جانب سے پیش کیے جانے 22 نکات کا حصول، تاکہ ان کا بھی تفصیلی جائزہ لیا جا سکے۔
) اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کا حصول تاکہ اراکین کمیشن ان کا بھی جائزہ لے سکیں اور اپنی سفارشات مرتب کر سکیں۔
) اسلامی نظام کے نفاذ کے حوالے سے بریفنگ
) اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے پیش کی جانے والی سفارشات کے آئینی پہلوؤں پر بریفنگ
) 80ء کی دہائی میں پیش کیے جانے والے شریعت ایکٹ کا حصول، تاکہ کمیشن اس کا بھی جائزہ لے سکے۔
) مذکورہ بالا تمام دستاویزات کی تشہیر تاکہ نفاذ اسلام کے حوالے سے فضا سازگار ہو سکے
علمی تحقیقاتی کمیشن
مقاصد:
1 مسلمانوں کے مابین یکجہتی اور اتحاد کے فروغ کے لئے علمی و تحقیقاتی روش سے استفادہ۔
2 وحدت آفرین لٹریچر کی تیاری کے لئے مختلف مسالک کے اہل علم تحقیق سے استفادہ۔
3 مسلمانوں کے مشترکات اور متفقات کی نشاندہی اور اشاعت۔
سفارشات:
) ۲۲ نکات سمیت وہ تمام دستاویزات جو مشترکات اور ہم آہنگی کے لیے مفید ہیں، ملکی سطح کی ہوں یا عالمی سطح کی، انہیں جمع کیا جائے۔
) اتحاد و وحدت کے لیے مفید مختلف مسالک کے بزرگ علماء فقہاء، مراجع کے فتاویٰ کی جمع آوری
) دینی مدارس کے نصاب میں بہتری اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے تجاویز مرتب کرنا اور اتحاد تنظیمات مدارس کے پلیٹ فارم سے متعلقہ وفاق کی خدمت میں پیش کرنا۔
) ایک ماہنامہ کا اجراء جو اتحاد امت اور وحدت اسلامی نیز آفاقی دینی تعلیمات کے فروغ و اشاعت میں اپنا کردار ادا کرے ۔
) ایسی کتب جو یکجہتی کے فروغ میں مددگار ہیں ان کی جمع آوری اور نشاندہی۔
) اخبارات، میڈیا کو اشاعت کے لیے مواد اور مضامین کی فراہمی۔
) مذہبی رسائل کو بھی مواد اشاعت کے لیے بھیجا جائے۔
) جو رسائل، اخبارات منفی مواد شائع کریں انہیں گزارش کی جائے کہ ایسا مواد شائع نہ کریں۔
) ملی یکجہتی کونسل کی جانب سے ایک ماہنامہ شائع کیا جائے جس میں مسلمانوں کے مابین اتحاد یگانگت، ہم آہنگی اور مشترکات دین جیسے موضوعات پر مضامین شامل کیے جائیں۔ کمیشن نے تجویز دی کہ ملی یکجہتی کی تمام رکن جماعتوں کے علماء اور اراکین اس مجلہ کے لیے اپنی تحریریں پیش کریں۔
) کمیشن میں یہ بھی تجویز پیش کی گئی کہ ملی میں شائع ہونے والے تمام دینی مجلات کے مدیروں کی ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جائے اور انھیں ملی یکجہتی کونسل کے اتحاد امت کے نظریے پر بریفنگ دی جائے، نیز ان سے گزارش کی جائے کہ وہ اپنے مجلات میں ایسی تحریروں کو جگہ نہ دیں جس سے مذہبی منافرت پھیلے بلکہ اس کے برعکس اتحاد امت کو فروغ دینے والی تحریریں شائع کریں۔
) علمی و تحقیقاتی کمیشن میں یہ بھی تجویز پیش کی گئی کہ اتحاد بین مسلمین نیز مشترکات دین کے موضوع پر مرتب ہونے والی کتابوں پر مشتمل ایک لائبریری قائم کی جائے۔ اس حوالے سے جناب قاضی حسین احمد کی تجویزپر فی الحال IPS کی لائبریری میں اتحاد بین المسالک اور مشترکات دین کے موضوعات
پر شائع ہونے والی مطبوعات کا ایک سیکشن قائم کیا جائے گا۔ جسے بعد میں باقاعدہ لائبریری بن جانے کے بعد وہاں منتقل کر دیا جائے گا۔
) کمیشن نے یہ بھی تجویز دی کہ ملکی اخبارات اور پرنٹ میڈیا میں بھی اتحاد بین المسلمین، مشترکات دین وغیرہ جیسے عناوین پر مقالہ جات اور کالمز تحریر کیے جانے چاہیں۔ اس سلسلے میں کمیشن نے تمام لکھاریوں کے لیے یہ سہولت مہیا کی کہ وہ اپنے مضامین ہمیں ارسال کریں ہم ان مضامین کو اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے شائع کرائیں گے۔
) کمیشن نے تجویز دی کہ ملک میں شائع ہونے والے اخبارات اور رسائل جن میں فرقہ وارانہ مسائل پر مضامین تحریر کیے جاتے ہیں کے مسؤلین سے ملاقات کی جائے اور انھیں اس کام سے روکا جائے۔
) علمی و تحقیقی کمیشن نے مدارس کے نصاب کو فرقہ واریت، شدت پسندی سے پاک کرنے کے لیے تنظیمات وفاق المدارس کے لیے ایک الگ کمیشن قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔
مصالحتی کمیشن
مقاصد:
1 فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا کرنا۔
2 غلط فہمیوں کا ازالہ کرنا۔
3 تصادم و منافرت کو روکنے کے لئے اقدامات کرنا۔
4 تمام مسالک کے افراد کو اعلیٰ دینی مقاصد کی طرف متوجہ کرنا تاکہ مسلمانوں کی قوت کو اسلام اور مسلمانوں کے دفاع کے لئے برو ئے کار لایا جا سکے۔
سفارشات:
) اس کمیشن میں مختلف جماعتوں اور مسالک کے موثر افرا د شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مصالحت کے لئے مفید کردار ادا کر سکیں۔
) کسی جگہ پر خطرہ ہو یا کوئی تصادم ہو یا کوئی واقعہ رونما ہو جائے تو یہ کمیشن وہاں رابطہ کرے گا اور اپنا مصالحتی کردار ادا کرے گا۔
) اس وقت ملک کے وہ مقامات جہاں عام طور پر خطرہ رہتا ہے یا فرقہ وارانہ واقعات رونما ہو رہے ہیں وہاں رابطہ قائم کر کے صورت حال کا جائزہ لے کر رپورٹ مرتب کرے اور حالات کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
) محرم الحرام کے آنے سے پہلے پہلے اہم اضلاع اور مقامات کی نشاندہی کر کے وہاں مدعو ذاکرین، خطباء اور بانیان مجالس سے رابطہ کیا جائے تاکہ وہ اپنے اجتماعات اور پروگراموں کو منفی باتوں کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔ اس مقصد کے لئے کمیشن کو ضروری ڈیٹا جمع کرنا ہو گا۔
) منفی جذبات ابھارنے والے افراد نیز مصالحت میں مددگار افراد کی فہرست تیار کرنا تاکہ بوقت ضرورت مصالحت قائم کرنے کے لیے استفادہ کیا جا سکے اور منفی فکر والے افراد کو روکا جا سکے۔
) محرم الحرام، ربیع الاول اور دیگر اہم مواقع پر ملی یکجہتی کونسل کی طرف سے علماء اور ذاکرین و خطباء کے نام ایک مراسلہ جاری کیا جائے تاکہ ہم آہنگی کی فضا پیدا کرنے میں ان سے مدد لی جا سکے۔
) کمیشن یہ تجویز کرتا ہے کہ ملی یکجہتی کونسل میں شامل تمام جماعتوں کو یہ تحریک کی جائے کہ وہ اس کمیشن کی باضابطہ تشکیل کے لئے اپنی جماعت میں ایک باصلاحیت اور معروف فر دکو نامز د کریں، جس کے بعد کمیشن اپنا اجلاس بلاکر کابینہ کا انتخاب کرے گا۔
) کمیشن نے چکوال میں ہونے والے فرقہ وارانہ واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے فی الفور، اس واقعہ کے حقائق معلوم کرنے اور مصالحت کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔ یہ چار رکنی کمیٹی کمیشن کے درج ذیل اراکین پر مشتمل ہے:
* مولانا عبدالرحیم نقشبندی صاحب
* مولانا عبدالجلیل نقشبندی صاحب
* قاضی عبدالرشید صاحب
* علامہ سید حسن رضا نقوی صاحب
) علاوہ ازیں اس کمیشن کے اراکین کی جانب سے رحیم یار خان میں (لشکر جھنگوی) کے رہنما ملک اسحق کی جانب سے شیعہ اذان کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی کوشش اور اس میں ناکامی کے بعد عدالت میں رٹ فائل کرنے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ کمیشن کے دیگر اراکین نے تجویز دی کہ چونکہ ملک اسحاق لشکر جھنگوی کے مرکزی سطح کے راہنما ہیں اس لیے ملی یکجہتی کونسل کی مرکزی کابینہ کو چاہیے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے سپاہ صحابہؓ کے راہنما مولانا احمد لدھیانوی اور دیگر موثر قائدین سے رابطہ کریں تاکہ اس معاملے کو صلح صفائی سے حل کیا جا سکے۔
) کمیشن کے اراکین نے مرکزی کابینہ اور صدر ملی یکجہتی کونسل کی توجہ اس جانب بھی مبذول کرائی کہ ملک میں دیوبندی اور بریلوی مکاتب فکر کو ایک دوسرے کے مدمقابل لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ملی یکجہتی کونسل کی مرکزی کابینہ کو اس سلسلے میں بھی موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
خطبہ جمعہ کمیشن
مقاصد:
* پوری قوم میں ہم آہنگی پیدا کرنا
* دینی ضروریات اور عصری ترجیحات کے مطابق افراد قوم کے اذہان کی تیاری
* ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے افراد قوم کی آمادگی
* عالم اسلام کے مسائل سے آگاہی
سفارشات:
) آئمہ جمعہ و جامع مساجد کی جامع فہرست
نام امام جمعہ، رابطہ نمبر (موبائل و لینڈلائن)، مکمل پتہ او ر ای میل
) رمضان المبارک کے پہلے جمعہ پر خطبے کا خاکہ کمیشن کی طرف سے جاری ہو اور پھر ہر جمعہ کے لئے خطبے کا خاکہ جاری کیا جائے
) ای میل، کونسل کی ویب سائٹ، رکن تنظیموں کی ویب سائٹس نیز اخبارات اور ٹیلی ویژن پر اس خطبے کو جاری کیا جائے۔
) دو صفحات پر مشتمل متعلقہ موضوع پر آیات، احادیث، اقوال، فتاویٰ، واقعات اور ضروری ہو تو سائنسی تحقیق پر مبنی مواد آئمہ جمعہ کی خدمت میں روانہ کیا جائے۔
) تقاریر کا مواد دعوہ اکیڈمی (بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد ) کے پاس بھی موجودہ ہے اسے حاصل کیا جائے۔
) ملی یکجہتی کونسل کے ضابطہ اخلاق کی وسیع پیمانے پر تشہیر
) ملی یکجہتی کونسل کے مسائل کے علاوہ، عوامی مسائل منجملہ لوڈ شیڈنگ، مہنگائی وغیرہ
پر بھی تقاریر کا اہتمام
) کمیشن نے تجویز کیا کہ ہنگامی حالات پر بھی ملی یکجہتی کونسل کی جانب سے خطبات دیے جانے چاہیں
) کمیشن کا موقف تھا کہ جیسا کہ امن و امان اسلامی حکومت میں بہت اہمیت کا حامل ہے پس اس موضوع پر بھی خطبات اور تقاریر کا اہتمام کیا جانا چاہیے۔
) کمیشن نے تجویز پیش کی کہ شعبان کے آخری جمعہ کو استقبال رمضان کے عنوان سے منایا جائے اور اس میں خطبا کی جانب سے رمضان کی اہمیت پر تقاریر کی جائیں۔
) کمیشن میں یہ بھی تجویز آئی کہ ملک، بالخصوص ملکی میڈیا پر دکھائی جانے والی عریانی و بے راہ روی کے سدباب کے لیے بھی جمعہ کے خطبات کا موضوع بنایا جائے۔
اس اہم اجلاس میں چاروں کمیشنز کی الگ الگ نشستیں ہوئیں، جس میں ہر کمیشن کے لیے نامزد کردہ اراکین نے شرکت کی۔ نامزد اراکین نے اجلاس پر مزید پیشرفت سے قبل اپنے اپنے کمیشنز کے لیے کنوینئیرز کا انتخاب کیا جن کے نام درج ذیل ہیں:
* جناب ڈاکٹر عابد اورکزئی صاحب ( اسلامی نظریاتی کونسل سفارشات کمیشن)
* جناب محمد خالد صاحب (علمی تحقیقاتی کمیشن)
* جناب پروفیسر ابراہیم صاحب (خطبات جمعہ کمیشن)
* جناب ڈاکٹر وسیم اختر صاحب (مصالحتی کمیشن )
کمیشنز کے اجلاس میں طے پایا کہ چونکہ مختلف جماعتوں کے اراکین اپنی نجی مصروفیات یا مسائل کی وجہ سے آج کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اس لیے کمیشنز کا تنظیمی ڈھانچہ بعد میں تشکیل دیا جائے گا جس کی ذمہ داری متعلقہ کنوینیئرز کے سپرد کی گئی۔ کمیشنز کی نشست کے اختتام پر ہر کمیشن کی جانب سے مرتب کی جانے والی سفارشات اختتامی نشست میں مرکزی کابینہ اور تمام کمیشنز کے اراکین کے سامنے پیش کی گئیں۔ پیش کردہ سفارشات کی تفصیل درج ذیل ہے۔
اہم فیصلے اور پیشرفت:
* چاروں کمیشنز کے کنوینیئرز کا انتخاب، جو بعد کے اجلاسوں میں مرکزی کابینہ کی مشاورت سے کمیشنز کا تنظیمی ڈھانچہ تشکیل دیں گے
* چکوال، رحیم یار خان اور نور پور تھل میں ہونے والے فرقہ وارانہ واقعات کی تحقیق اور مصالحت کے لیے کمیٹی کی تشکیل
* IPS میں اتحاد بین المسلمین نیز مشترکات دین جیسے موضوعات پر مطبوعات کے لیے سیکشن کا قیام
* ملی یکجہتی کونسل کے متفقہ 17 نکات، علماء کے 22 نکات نیز ملی یکجہتی کونسل کی نفاذ شریعت کے حوالے سے سفارشات کا حصول اور اس پر بریفنگ کا اہتمام۔
* آئمہ جمعہ و جماعت کا بائیو ڈیٹا جمع کرکے مرکزی سیکریٹریٹ تک پہنچانا۔
اختتامی کلمات اور اہم اعلان
اپنے اختتامی کلمات میں ملی یکجہتی کونسل کے صدر جناب قاضی حسین احمد صاحب نے کہاکہ میں آپ تمام حاضرین کا اس بابرکت محفل میں شریک ہونے پر تہ دل سے مشکور ہوں۔ قاضی صاحب نے وضاحت کی کہ 23 جون 2012ء کو منعقد ہونے والا سربراہی اجلاس کچھ سربراہان کی عدم موجودگی کے باعث ملتوی کیا گیا ہے جس کی آئندہ تاریخ کا اعلان اگلے چند روز میں کر دیا جائے گا۔ قاضی صاحب نے اپنے اختتامی کلمات میں علمی و تحقیقاتی کمیشن کی جانب سے آنے والی تجویز کے مدنظر ملی یکجہتی کونسل میں تنظیمات وفاق مدارس کے موثر کردار کو یقینی بنانے نیز مدارس کے نصاب کو منافرت اور شدت پسندی سے پاک کرنے کے ساتھ ساتھ اسے وحدت آفرین بنانے کے لیے پانچویں کمیشن کے اضافے کی تجویز دی۔ اس تجویز کو تمام کمیشنز کے اراکین نے بہت سراہا اور اس کمیشن کو ’’ علمی کمیشن‘‘ کا نام دیا گیا۔
ملی یکجہتی کونسل کے اس اہم اجلاس میں چاروں کمیشنز کے اراکین کے علاوہ مرکزی قائدین میں سے جناب قاضی حسین احمد، جناب حافظ حسین احمد، جناب ثاقب اکبر، جناب ابتسام الہی ظہیر اور جناب صاحبزادہ سلطان احمد نے بھی شرکت کی۔