برما میں مسلمانوں کے قتل عام پر عالمی و قومی میڈیا کی پراسرار خاموشی قابل مذمت ہے، علامہ امین شہید
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ برما میں بدھسٹ انتہا پسندوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے بے دریغ قتل عام اور اس پر انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی افسوسناک ہے، انہوں نے کہا کہ برمی مسلمانوں کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ امت محمدیہ کا ایک حصہ ہیں، اگر وہ عیسائی یا یہودی ہوتے تو پوری دنیا کا میڈیا آسمان سر پر اٹھا لیتا، نیٹو کی افواج امن عالم کا نعرہ بلند کرتی ہوئی پہنچ جاتیں، امریکی قیادت کے دورے ہی ختم نہ ہوتے، یورپی یونین فوراً بیشتر پابندیاں عائد کرچکی ہوتی، اقوام متحدہ حقوق انسانی کی پامالی پر قراردادیں منظور کرتا ہوا اپنے خزانوں کے منہ کھول دیتا، عرب شیوخ بڑی بڑی رقوم کے چیک پیش کرتے۔ انہوں نے کہا کہ برما میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران بیس ہزار مسلمانوں کو قتل کر دیا گیا، بیس مساجد کو شہید کر دیا گیا، پانچ ہزار مسلم خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور سترہ موضعات کو آگ لگا دی، ظلم و بربریت کے ان روح فرسا واقعات پر انسانی حقوق کی علمبردار کسی بین الاقوامی تنظیم نے آواز بلند نہیں کی، جو ایک بہت بڑا انسانی المیہ ہے۔
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ اس خونیں ڈرامے کو روکنے کے لئے نہ تو ہماری حکومت نے آواز اٹھائی ہے اور نہ او آئی سی جیسے امت مسلمہ کے مفادات کا تحفظ کرنے والے اداروں نے ہی اس کا نوٹس لینے کی ضرورت محسوس کی، اگر مسلم ممالک کی حکومتیں اور ان کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والے ادارے اقوام متحدہ اور عالمی برادری میں اس نسل کشی کو روکنے کے لئے پرزور طریقے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں تو کوئی وجہ نہیں یہ قتل عام نہ رک سکے، میانمار میں بہت کچھ ہوچکا ہے، اب ملت اسلامیہ کو بیدار ہو جانا چاہیے۔