قاضی نثار ملک دشمن قوتوں کے اشارے پر گلگت کا امن سبوتاژ کرنے کے درپے ہے۔
شیعت نیوز کے تجزیے کے مطابق گذشتہ کئی ماہ سے گلگت بلتستان کی انتہائی مخدوش صورت حال ۔ سانحہء کوہستان ، سانحہء چلاس اور سانحہ ء بابوسر کے بعدگلگت بلتستان کی بگڑتے ہوئے حالات کے بعد کل گلگت سٹی میں صوبائی حکومت کی جانب سے ایک اجلاس منعقد کیا گیا جسمیں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام و اکابرین نے شرکت کی نامور شیعہ علماء میں آغا راحت حسین الحسینی ، مولانا شیخ بلال ثمائری ، مولانا شیخ نیئر عباس مصطفوی اور مولانا شیخ مرزا علی اجلاس میں شریک ہوئے ۔ جبکے دوسری جانب سے قاضی نثار بھی اجلاس میں شریک تھا ۔ اجلاس کے مقررین نے اپنے خطابات میں گلگت بلتستان میں قیام امن کے لیئے اپنی اپنی آراء پیش کیں ۔اجلاس کے اختتام پر آغا راحت الحسینی اور قاضی نثار کے در میان ایک ون ٹو ون ملاقات بھی ہوئی ۔مبصرین کی رائے میںیہ میٹنگ گلگت بلتستان کی انتہائی مخدوش صورت حال کو بہتر کرنے میں انتہائی موئثر ثابت ہوگی لیکن یہ رائے رائے ہی ثابت ہوئی اور آج صبح ہوتے ہی قاضی نثارکے ساتھیوں نے گلگت کے علاقے بارگو پائین میں مومنین اور ان کی املاک پر حملے شروع کردیئے اور مومنین پر شدید فائرنگ بھی گئی ۔ علاقے کے حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور حالات کو قابو کرنے کے لیئے فورسس کے دستوں نے علاقے کا کنٹرول اپنے ہا تھ میں لے لیا ہے۔ گلگت کے پچھلے حالات اور آج صبح کے تازہ واقعے سے یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہوگئی ہے کہ قاضی نثار پاکستان دشمن قوتوں اور اسلام دشمن عناصرکی ایماء پر گلگت بلتستان کے امن کوسبوتاژ کرنے کے درپے ہے۔