رسول اللہ ص کی شان میں گستاخانہ فلم کے خلاف کل ملک بھر میںسفارت خانوں کا گھیراو کیا جائے علامہ ناصر عباس جعفری ا
مجلس وحدت کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناسر عباس جعفری نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے رسول اللہ ص کی شان میں گستاخانہ فلم کے خلاف کل ملک بھر میں احتجاج ہوگا اور امریکی سفارت خانوں کا گھیراو کیا جائے گا کل اسلام آباد میں نماز جمعہ کے بعد جی سکس ٹو سے ریلی برآمد ہوگی
اگرچہ کہ ہمارے ملک میں اور بھی کئی سارے مسائل ہیں لیکن اس وقت سب سے اہم مسئلہ جو تمام مسائل پر اہمیت رکھتا ہے وہ اس فلم کا ہے جو ہمارے نبی پاک کی شخصیت کو بدنام کرنے کے لیے بنائی گئی، توہین کی گئی۔ یہ ایک ایسا عمل ہے، دنیا کے جتنے بھی دستور اور قوانین ہیں، اقوام عالم میں ان سب کی خلاف ورزی ہے۔ آزادی بیان، آزادی عقیدہ اور آزادی اظہار کے جتنے بھی آپ قواعد و ضوابط بنائیں، وہ اجازت نہیں دیتے کہ آپ دوسروں کے مقدسات کی توہین کریں۔ جن لوگوں نے بھی یہ کام کیا ہے، اسلام کے مسلم اصولوں اور مسلم کے مکاتب فقہی ہیں، ان سب کی روشنی میں اس کے بنانے والے، اس میں کام کرنے والے اور اس کے لیے پیسہ خرچ کرنے والے سارے واجب القتل ہیں۔ اس میں امریکی حکومت، امریکی انتظامیہ اس جرم میں برابر کی شریک ہے۔ ان کے ممالک سے آئے دن اس طرح کی مجرمانہ افعال انجام پاتے ہیں اور مسلمانوں کے جذبات مجروح کرتے ہیں۔ اس وقت پورے کا پورا جہان اسلام اور پوری دنیا اور باشعور لوگ سراپا احتجاج ہیں۔ اس وقت یہ ہمارے لیے بھی یہ قابل برداشت نہیں ہے کہ ہماری آخری نبی جو انبیاء کے خاتم ہیں، ان کی توہین کی جائے۔ یہاں پر یونائیٹڈ نیشن، سیکورٹی کونسل اور عالمی دنیا کے حقوق کے جتنے بھی ادارے ہیں، سب کو آواز اٹھانی چاہیے۔ اگر آواز نہ اٹھائی تو وہ مجرم ہوں گے۔ ہم بھی کل پورے پاکستان میں احتجاج منائیں گے اور اسلام آباد میں امریکی ایمبیسی کی طرف مارچ کریں گے۔ امریکی حکومت کی سرپرستی میں یہ جو اقدامات انجام پا رہے ہیں، ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ ہم عالم اسلام اور حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ بالخصوص پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں سے یہ کہتے ہیں کہ اگر عالم اسلام اکٹھا ہو، ہمارے اندر وحدت ہو تو ان لوگوں کو اس طرح کے اقدامات کرنے کی کبھی جرائت نہ ہوتی۔ یہ تفرقہ پھیلا کر، مسلمانوں میں انتشار پھیلا کر، مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر، ہمیں کمزور کر کے، ہماری غیرت کا امتحان لینا چاہتے ہیں۔ دشمن یہ نہیں جانتا کہ ہم رسول پاک کی ذات گرامی پر سارے مسلمان اکٹھے ہیں، جدانہیں ہیں۔ وہ ہم سب کے نبی ہیں، ہمارے آقا و مولا ہیں اور اس حوالے سے کل انشاء اللہ ایک عظیم احتجاج ہو گا۔ جہاں بھی ہمارے دوست ہیں، کراچی، لاہور اور جہاں جہاں امریکی قونصلیٹ ہیں، ہم سب اور ہمارے دوست امریکی قونصلیٹ کی طرف مارچ کریں گے کیونکہ یہ ہمارے لیے انتہائی اہمیت کا حامل مسئلہ ہے۔ ہم تمام مذہبی جماعتوں سے، تمام سیاسی جماعتوں سے اور پاکستان کی تمام با اثر شخصیات سے کہتا ہوں کہ اس توہین کے مقابلے میں خاموش رہنا خود ایک جرم ہے۔ ہمیں آواز بلند کرنی چاہیے تاکہ اس طرح کے خائنانہ، مجرمانہ، ظالمانہ اور ابلیسی اقدامات کا ہم مقابلہ کر سکیں۔ ہماری ذمہ داری کم از کم یہ بنتی ہے کہ احتجاج کریں۔ اس کے بعد ہم پاکستان کی حکومت سے کہتے ہیں کہ پاکستان سے امریکی سفیر کو نکالا جائے۔ جس طرح سے لیبیاء میں ہوا ہے۔ پاکستان میں امریکی سفیر اور امریکی گماشتے جو پاکستان میں مختلف شکلوں میں آزادانہ نقل و حرکت کرتے ہیں، یہ سب جاسوس ہیں، چاہے یہ سفارتکاروں کی شکل میں ہوں۔ انہوں نے ہمارے آخری نبی پاک کی توہین کی ہے، ان کو پاکستان سے نکالا جائے کیونکہ یہ توہین کرنے والی حکومت کے نمائندے ہیں۔ یہ آزادی بیان یا آزادی اظہار نہیں ہے بلکہ یہ ایک خیانت ہے، یہ ظلم ہے جو ہمارے اوپر ہو رہا ہے لہٰذا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں امریکی سفارتکار اور سفیر و قونصلیٹ کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر امریکہ کو ایسا ملک جو پوری دنیا کے خلاف خیانتیں کرنے والا ملک ہے، افغانستان میں ڈرون حملے کر رہا ہے، پاکستان میں ڈرون حملے کر رہا ہے، ظلم کر رہا ہے، مسلمانوں کو تقسیم کر رہا ہے، شام کے اندر بھی ظلم کر رہا ہے، اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے اور گزشتہ دنوں جو یونائٹڈ مشن آیا ہے، یہ مشن پاکستان کے مظلوموں کے زخموں پر مرہم رکھنے نہیں آیا بلکہ یہ پاکستان کے خلاف ایک عالمی سازش ہونے جا رہی ہے۔ یہ مشن برما کیوں نہیں گیا، یہ مشن فلسطین کیوں نہیں جاتا جہاں بے گناہ لوگ قتل ہوئے ہیں۔ اس مشن کے پاکستان میں آنے کی کیا وجہ ہے۔ اگرچہ ہم بلوچ مظلوم بھائیوں کے ساتھ ہیں، وہ ہمارے ساتھی ہیں، ہم مظلوموں کے ساتھی ہیں، ہم نے خون دیا ہے، شہید دیئے ہیں۔ ہم اپنا سب کچھ دے سکتے ہیں لیکن اپنے وطن کے خلاف کسی سازش کو قبول نہیں کریں گے۔ یہ ایک عالمی سازش ہے۔ ہم ان ادارے سے بھی کہتے ہیں جو اس ملک کے محافظ ہیں کہ اس وقت سے ڈرو جب پانی سر سے گزر جائے گا آپ اپنی ذمہ داریوں کو انجام دو تاکہ ان خائن قوتوں کو ہمارے ملک میں مداخلت کرنے کا موقع نہ ملے۔ آپ دیکھئے جہاں بھی عالم مشن کے جہان اسلام میں گئے ہیں، وہاں مشکلات زیادہ ہوئی ہیں۔ یہ ہمارے دکھ درد بانٹنے نہیں آتے ہیں بلکہ یہ اپنے اہداف حاصل کرنے آتے ہیں۔ پاکستان میں اہل تشیع مظلوم ہیں۔ پاکستان میں اہل تشیع و اہل تسنسن دونوں مظلوم ہیں۔ ہمارے ریاستی اداروں پاکستان بنانے والوں ک
ے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کیا لیکن ہم پھر بھی اپنے وطن کے اندر عالمی قوتوں کی سازشوں کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اپنے ملک کے تمام مسائل ہم خود حل کریں۔ دوسرے ممالک آکر ہمارے ملک میں ڈرون حملے کریں، یہ ہماری قومی غیرت کے خلاف ہے۔ پس ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ جو مشن پاکستان میں آیا ہے اس کو پاکستان سے نکالا جائے۔ میں پاکستان کے سیکورٹی اداروں سے کہتا ہوں کہ آپ سیاستدانوں کے پیچھے لگے رہتے ہو کہ کون کہا جا رہا ہے، کیا کر رہا ہے۔ میں آپ سے کہتا ہوں کہ ظالموں کے پیچھے لگو، دہشت گردوں کے پیچھے لگو اور وطن کے خلاف ہونے والی سازشوں کو بے نقاب کرو اور پھر پاکستان کی عوام کے ساتھ شفیع رویہ اپناؤ۔ یہ پاکستانی مادر وطن کے بیٹے ہیں۔ بلوچ، مہاجر، گلگتی، بلتی، کشمیری سب اس مادر وطن کے غیور فرزند ہیں۔ ان کے ساتھ دشمنوں جیسا رویہ نہ اپنایا جائے۔ بلوچستان کا وزیراعلیٰ اسلام آباد میں بیٹھا ہوا ہے اور ہر وقت عیاشیوں کے چکروں میں رہتا ہے۔ ایک نا اہل انسان کو اس حساس صوبے کا وزیراعلیٰ بنانا یہ ثابت کرتا ہے کہ اسے بنانے والا بھی بہت بڑا نااہل ہے۔ گلگت بلتستان میں حالات خراب کرنے میں امریکہ، بھارت، اسرائیل اور پاکستان دشمن قوتوں کا ہاتھ ہے۔ سیاستدان آپس میں لڑ رہے ہیں اور آپس میں بات نہیں کرنا چاہتے۔ ایسی فضاء قائم کی ہوئی ہے کہ جیسے آپس میں دشمن ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بلوچستان، گلگت بلتستان پہلا مسئلہ ہونا چاہیے تھا نہ کہ ان کا اقتدار پہلا مسئلہ ہوتا۔ سیکورٹی ادارے کہتے ہیں کہ انٹرنل تو ہماری ذمہ داری ہی نہیں ہے، دہشت گرد پالنا اور انہیں تربیت دینا آپ کی ذمہ داری تھی۔ ان تمام شکایات کے باوجود ہم اس مادر وطن کے بیٹے ہیں۔ پاکستان کے بیٹے ہیں اور انشاء اللہ اپنے وطن کے لیے جانیں دے دیں گے لیکن نامحرموں کو، وطن کے دشمنوں کو، انسانیت کے دشمنوں کو اور اسلام دشمن قوتوں کو پاکستان میں ان کے آنے کا ساتھ نہیں دیں گے۔ آپ سب کے آنے کا شکریہ۔ میں جانتا ہوں کہ نبی پاک کی توہین سے آپ کا دل بھی زخمی ہے اور تمام باضمیر مسلمانوں کے دل مجروح ہیں۔ آج ہم سارے سوگ میں ہیں، غمگین ہیں۔ اس زمانے میں اتنا بڑا ظلم ہوا ہے اور وہ بھی
کلچر معاشرے میں اور جو اپنے آپ کو دنیا کا ماڈل کہتا ہے، وہاں سے یہ ظلم برپا ہوا ہے۔ ہمارے لیے تمام انبیاء واجب الاحترام ہیں، ان سب پر ہمارا ایمان ہے۔ حضرت عیسیٰ ہمارے نبی ہیں، ہم ان کی توہین برداشت نہیں کرتے۔ اسلام میں حضرت عیسیٰ کی توہین بھی جائز نہیں ہے۔ حضرت مریم بھی ہمارے لیے مقدس ہیں۔ ہم سب انبیاء کے احترام کے قائل ہیں۔ ہم تو بھارت کے ماتی گاندھی کی توہین بھی جائز نہیں سمجھتے۔ امریکہ کا نظام احماقانہ ہے اور احمق لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ اگر امریکی حماقتوں پر کتاب لکھی جائے تو بہت بڑی کتاب ہو گی۔ امریکہ دنیا کا احمق ترین ملک ہے۔انشاء اللہ ان کا نظام ٹوٹ کر رہے گا۔ آخر میں کراچی، لاہور میں فیکٹریوں آتشزدگی میں جو لوگ مارے گئے ہیں، ان کے لیے بھی انتہائی افسوس کیا جاتا ہے اور ہم سوگوار ہیں۔ اس کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی بننی چاہیے اور مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانا چاہیے کہ واقعاً اتنی بڑی تعداد میں مزدور لوگ مارے گئے ہیں۔
پریس کانفرنس میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان
علامہ محمد امین شہیدی مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم
علامہ سید شفقت شیرازی سیکرٹری امور خارجہ
علامہ اعجاز حسین بہشتی سیکرٹری امور جوانان
علامہ مقصوڈومکی سیکرٹری ایم ڈبلیوایم بلوچستان