مشرق وسطی

دہشت گردوں کی جانب سے دمشق کے عوام پر پانی بند

دمشق کے عوام پر پانی بند کرنے کی ذمہ داری دہشت گرد گروہ جبہت النصرہ نے قبول کی ہے – دہشت گرد مسلح گروہوں نے وادی بردی کے علاقے میں واقع پانی کے چشمے کو آلودہ اور زہریلا بنانے کے ساتھ ہی پانی کے بہاؤ کو پوری طرح دریائے بردا کی جانب موڑ دیا ہے تاکہ دمشق کے شہری پانی سے محروم ہوجائیں – دہشت گردوں کے ہاتھوں دمشق کے عوام پر پانی بند کردیئے جانے کے سبب دارالحکومت کے شہریوں کو ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیا جا رہا ہے – دمشق کے عوام نے فوج سے درخواست کی ہے کہ وہ اس مشکل کو ختم کرتے ہوئے شہریوں کو پانی پہنچانے کا انتظام کرے –

درایں اثنا شام کی وزآرت خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری اور سلامتی کونسل کے سربراہ کے نام دو الگ الگ خطوط لکھ کر جبہت النصرہ اور اس سے وابستہ دہشت گردوں کی جانب سے دمشق کے عوام پر پانی بند کرنے کےمجرمانہ اقدام پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے شہریوں پر پانی بند کرنا جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے – شام کی وزارت خارجہ نے اپنے دونوں خطوں میں کہا ہے کہ حکومت دمشق اس بین الاقوامی دہرے رویے پر افسوس کا اظہار کرتی ہے کہ جس میں شامی عوام کے حقوق کی حمایت اور ان سے ہمدردی کا دعوی کئے جانے کے ساتھ ہی ساتھ پانی بند کرنے کے جرم پر خاموشی کی پالیسی اختیار کی جاتی ہے-

شام میں اقوام متحدہ کے انسان دوستانہ گروپ کے سربراہ یان اگلینڈ نے بھی جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں دمشق کے شہریوں پر پانی بند کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو پانی سے محروم کرنا یقینا جنگی جرم ہے کیونکہ یہ پانی عام شہریوں کے استعمال کے لئے ہے – ایگلینڈ نے پانی بند کرنے کا سلسلہ ختم کرنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ وہ دمشق کے عوام کے لئے پانی کی سپلائی بحال کرنے کے لئے شام کا دورہ کریں گے – شام میں اقوام متحدہ کے انسان دوستانہ امور کے کوارڈی نیٹر دفتر نے ایک بیان میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ دمشق اور اس کے مضافات کے چالیس لاکھ لوگوں کو اپنے گھروں میں پانی کی مشکل کا سامنا ہے کہا کہ پانی کی سپلائی بند کرنا بنیادی تنصیبات کو جان بوجھ کر تباہ کرنے کے مترادف ہے-

وادی بردی کے علاقے میں دہشت گردوں کے اقدامات کہ جو شامی دارالحکومت کے عوام کا پانی بند ہونے پر منتج ہوا ہے ، جنگ بندی کی خلاف ورزی ہے لیکن دہشت گردی کے حامی ممالک اور ذرائع ابلاغ بزعم خود حکومت شام پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہیں – دہشت گرد گروہ جبہت النصرہ و داعش اور ان دونوں سے وابستہ دہشت گرد گروہ ، جنگ بندی میں شامل نہیں ہیں – یہ جنگ بندی تیس دسمبر دوہزار سولہ کی صبح سے شروع ہوئی ہے-

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button