بحرینی حکومت شیخ علی سلمان کو رہا کرکے بحران کے حل کیلئے حقیقی مزاکراتی عمل شروع کرے
منامہ: جمہوریت اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم سلام نے آل خلیفہ حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ بحرینی حزب اختلاف کے رہنما، شیخ علی سلمان کو فی الفور اور غیر مشروط طور پررہا کیا جائے ۔
بحر ین کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کے سربراہ جو اس وقت بحرینی حکومت کے سیاسی انتقام کے تحت قائم مقدمے میں جیل مین سزا کاٹ رہے ہیں ان پر گزشتہ ہفتے قطر ی حکام سے بات چیت کر کے ملکی خودمکتاری کو نقصان پہنچانے کے تحت نئے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
اللؤلؤة ٹی وی کے مطابق اتوار کو بحرینی پبلک پراسیکیوشن نے اعلان کیا ہے کہ پہلے سے ہی جیل میں قیدحزب اختلاف کی سیاسی جماعت الوفاق کے سیکرٹری جنرل شیخ علی سلمان کو 27نومبر کو ایک بار پھر نئے حکومتی الزامات پرعدالت کے سامنے قطرکے ساتھ مل کر ریاست کی جاسوسی” کے الزام میں نئے مقدمے کا سامنا کریں گے۔
انسانی حقوق تنظیموں کی جانب سے ضمیر کے قیدی اس اہم مزہبی اور سیاسی رہنما سے قطری حکام نے بحرین کے سیاسی بحران کو حل کرنے کے لئے 2011 سعودی اورامریکی ایماء پر ثالث کے طور کردار ادا کرتے ہوئے ٹیلی فون پر رابطے کئے تھے ۔ جسے بحرینی حکمران اب قطر دشمنی میں اس اقدام کو بحرین میں بدامنی کی کوششوں کا دوہا اور شیخ علی سلمان کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بہانے تلاش کر رہی ہیں۔
انسانی حقوق تنظیم نے آل خلیفہ حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تمام سیاسی رہنماوں اور کارکنوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کی بجائے انہیں فوری رہا کر کے بحرین کے بد ترین سیاسی بحران کو حل کرنے کے لئے مفید کاراآمد حقیقی مذاکراتی عمل شروع کرے ۔
یاد رہے کہ بحرین کے اہم ترین رہنما شیخ علی سلمان کو بحرینی حکومت نے دسمبر 2014 کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال رکھا ہے ۔ اور عدالت میں حکومت کے خلاف نفرت پر اکسانے کے من گھڑت الزامات عائد کرتے ہوئے انہیں چار سال قید کی سزا سنا رکھی ہے۔