سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین نے قطر پر ایک بار پھر دہشت گردی الزام لگادیا
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین نے بدھ کی رات نام نہاد انسداد دہشت گردی کی فہرست میں مسلمان علما کی عالمی یونین اور بین الاقوامی اسلامی کونسل سے موسوم دو اداروں اور گیارہ افراد کے نام شامل کر کے قطر پر ایک بار پھر دہشت گردی کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے دعوی کیا ہے کہ یہ دونوں ادارے اسلام کی اصطلاح سے استفادہ کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کی ترویج و تشہیر کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔
ان ممالک کا کہنا ہے کہ مذکورہ گیارہ افراد بھی قطر سے براہ راست مالی مدد وصول کر کے مختلف قسم کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں سرگرم رہے ہیں۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے قطری حکام پر دہشت گردوں کی مالی مدد اور انھیں پناہ دینے اور انتہا پسندی نیز نفرت انگیز سرگرمیوں کی ترغیب دلانے کا بھی الزام لگایا ہے۔
دوسری جانب قطر کے وزیر اعظم نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین کی جانب سے دوحہ کے بائیکاٹ اور قطر کے محاصرے کا مقصد ان کے ملک کے اندرونی امور میں مداخلت کرنا قرار دیا ہے۔
قطر کے وزیراعظم شیخ عبداللہ بن ناصر آل ثانی نے اپنے ملک کے داخلی امور میں کسی بھی قسم کی مداخلت پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بحران کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ قطر کے قومی اقتدار اعلی پر کوئی آنچ نہ آنے پائے۔
انھوں نے سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں کی جانب سے قطر کے خلاف پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قطر کے لئے پیدا کئے جانے والے بحران کا مقصد اس کے داخلی امور میں مداخلت کرنا ہے اور قطر کی حکومت اور قوم اسے ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے پانچ جون دو ہزار سترہ کو یہ کہتے ہوئے کہ قطر سعودی اتحاد کے ساتھ تعاون نہیں کر رہا ہے، قطر کے خلاف دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا اور اس کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر لئے۔
سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے قطر کے خلاف پابندیاں لگانے کے علاوہ اس کے برّی، بحری اور فضائی راستے بھی بند کر دیئے۔ان ممالک نے تئیس جون کو مطالبات کی ایک فہرست بھی قطر کو پیش کی تھی اور اعلان کیا کہ اگر پیش کردہ مطالبات منظور ہیں تو قطر کے ساتھ تعلقات معمول پر آسکتے ہیں۔
ان مطالبات یا شروط میں اہم ترین شرط، حزب اللہ اور ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنا، الجزیرہ ٹی وی چینل بند اور قطر سے ترکی کے فوجی اڈوں کو ختم کیا جانا شامل ہے۔ قابل ذکر ہے کہ قطر نے سعودی اتحاد کی ان شرطوں کو ماننے سے انکار کر دیا۔