مشرق وسطی

دمشق کے خلاف میزائل حملوں کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، بشار الاسد

شام کے صدر بشار الاسد نےشامی سرزمین پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے میزائل حملوں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا امریکی جارحیت ’بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب روس نےامریکی حملوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ کو دھمکی دی ہے کہ ‘یہ ممکن نہیں کہ اس قسم کے اقدامات پر ردعمل کا سامنا نہ کرنا پڑے

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ’جب بھی دہشت گرد ناکام ہوئے تو امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے مداخلت کر دی اور شام پر جارحیت پر کمربستہ ہو گئے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق میزائل حملوں میں دمشق کے شمال مشرق میں ایک تحقیقی مرکز کو نشانہ بنایا گیا جبکہ دارالحکومت کے اردگرد واقع دیگر عسکری تنصیبات بھی نشانہ بنی ہیں۔

امریکا میں روس کے سفیر اناطولی انٹونوف نے کہا ہے کہ جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ روس کے صدر ولادی میر پوتین کی ناقابل قبول توہین ہے۔ ماسکو اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔ امریکا کو دوسری ملکوں پر الزام تراشی کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

ادھر روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام پر حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب وہاں قیام امن کے امکانات روشن تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا جس کے پاس کیمیائی ہتھیاروں کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے، اسے کوئی اخلاقی حق نہیں کہ وہ دوسرے ممالک پر الزام لگائے۔

صنعا نیوز کا کہنا ہے کہ حمص میں عسکری ڈپوز کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ اسی ہفتے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گرتیرس نے کہا تھا کہ ایک مرتبہ پھر ‘سرد جنگ کا آغاز’ ہو گیا ہے۔ انتونیو گرتیرس نے شام کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ شامی بحران کا حل عسکری نہیں سیاسی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button