پاکستانی شیعہ خبریں

دنیا میں جہاں بھی اسلامی حکومت قائم ہوگی ہم اسکی حمایت کرینگے، علامہ ناصر عباس

raja nasirمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ ڈرون حملے پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہیں، اگر وزیرستان میں کچھ ناپسندیدہ لوگ ہیں تو انکے خلاف کارروائی ہماری فورسز اپنے فیصلے کے مطابق کریں، بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، وہاں پاکستان دشمن قوتیں فعال ہیں، جو حکومتی نااہلی کے سبب وہاں بدامنی رکھنا چاہتی ہیں اور انکے لئے شیعہ آسان ٹارگٹ ہیں، وہاں مذہب، قوم اور قبیلے کے نام پر قتل کیا جا رہا ہے، بدامنی پھیلانے کیلئے وہ ہر ممکن کام کر رہے ہیں۔

’’ انہوں نے کہا کہ طالبان اور القاعدہ بلاتفریق تمام مسلمان فرقوں کو نشانہ بناتے ہیں، یہ صرف طاقت اور اسلحہ کے زور پر اپنی بات مسلط کرنا چاہتے ہیں، یہ پاکستان اور اسلام دشمن ہیں، اسلام کبھی بھی اسلحہ کے زور پر مسلط ہونے کی اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی پاکستان کا آئین اسکی اجازت دیتا ہے، آئین پاکستان کہتا ہے کہ اگر آپ طاقتور بننا چاہتے ہیں تو عوامی جدوجہد کریں، عوامی حمایت حاصل کریں، ووٹ لیں اور پارلیمنٹ میں آئیں۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بدامنی کا فائدہ انڈیا اور امریکہ کو ہے، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک کے حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ یہاں ٹارگٹ کلرز اور خودکش حملہ آور بکتے ہیں اور ان لوگوں کو پاکستان دشمن قوتیں استعمال کرتی ہیں، یہ لوگ امریکہ، انڈیا اور اسرائیل سمیت تمام ان ممالک کے ہاتھوں استعمال ہوتے ہیں، جو اس ملک میں بدامنی دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی اسلامی حکومت قائم ہوگی ہم اسکی حمایت کرینگے، پاکستانی شیعہ ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہر حوالے سے اپنے فرائض ادا کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو کوئی بھی ہمارے وطن کے حق میں اچھی بات کریگا، اچھا کردار ادا کریگا ہمیں قبول کر لینا چاہیے، لیکن اگر کوئی ہمارے وطن میں مداخلت کرنا چاہے تو ہمیں یہ قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد اور خودمختار پاکستان اہل وطن کے علاوہ خطے اور پوری دنیا کے فائدے میں ہے، ہم پاکستان میں امریکی مداخلت کے مخالف ہیں، آج پورے ملک میں بدامنی ہے، جی ایچ کیو میں حملہ ہوا، کامرہ اور مہران بیس پر حملہ کیا گیا تو ہمیں بھی اپنی حفاظت کیلئے گارڈ رکھنا پڑے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کی یہ پوری کوشش ہے کہ یہاں شیعہ سنی ٹکراو پیدا ہو، انکا ہدف ہے کہ ایسی فضا پیدا کی جائے اور اس قدر نفرتیں پیدا کی جائیں کہ دنیا میں کہیں پر بھی مسلمان اکٹھے نہ رہیں، اگر دنیا بھر کے مسلمان ایک ہو جائیں تو مسلمانوں پر امریکی قبضہ اور اسرائیل کا وجود تک باقی نہ رہے، صرف اختلاف نے اسے باقی رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیڈروں کی نالائقی کی وجہ سے اسرائیل کو غیر قانونی مدد امریکہ فراہم کر رہا ہے، القاعدہ کو بھی اسی نے بنایا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے مصر، اردن، شام اور لبنان کے علاقوں پر حملہ کیا اور قبضہ کیا، درحقیقت امریکہ پوری دنیا میں اپنا قبضہ رکھنا چاہتا ہے، اسی نے افغانستان میں کچے گھروں پر ڈیزی کٹر بم مارکر بیگناہوں کا قتل عام کیا، امریکی پلان کو مسلم ممالک میں پورا کرنے میں کبھی مدد نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ مخصوص سوچ کے لوگ ہیں، جو اسلحے کے زور پر اپنی بات منوانا چاہتے ہیں، اہل تشیع اور اہل تسنن کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں، شادیاں ہوتی ہیں لیکن اس مخصوص سوچ کے لوگ سب کے مخالف ہیں، انہوں نے اولیاء اﷲ کی میتوں کو قبروں سے نکال کر انکی بے حرمتی کی، یہ گروہ سب پر کفر کا فتوٰی لگاتا ہے اور ان سب پر حملہ کرتا ہے جو اسکی بات نہ مانیں، خواہ پولیس ہو، فوج ہو، شیعہ ہو، سنی، بریلوی اور دیوبندی ہی کیوں نہ ہو، ان سب پر حملے کرتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button