حضرت محمد (ص) کی زندگی استقلال اور مستقبل مزاجی سے عبارت ہے، علامہ امین شہیدی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ فکری اور علمی اختلافات اچھی چیز ہیں لیکن اسے دشمنی میں تبدیل کرنے اور اپنی مخصوص سوچ کو دوسروں پر مسلط کرنے سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ اختلاف کو اللہ کے رسول (ص) نے رحمت قرار دیا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار امامیہ آرگنائزشن پاکستان کے زیراہتمام اسلام آباد ہوٹل میں ”امت مسلمہ کے مسائل کا حل اور اور اتحاد بین المسلمین” کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا، انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ اور احتجاجی دھرنوں کی مخالفت کرنے والے اب خود لانگ مارچ اور دھرنوں کی بات کر رہے ہیں۔ احتجاج اور دھرنوں کو غیر آئینی کہنے والوں کے پاس اب احتجاجی دھرنے دینے کا کیا جواز ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ڈاکٹر طاہرالقادری کے لانگ مارچ اور دھرنے پر تنقید کرتے تھے، اب انہوں نے دس دن بھی نہیں گزرنے دیئے اور دھرنا دینے کی بات شروع کر دی ہے۔
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ اس وقت پورا عالم اسلام استعماری سازشوں کی لپیٹ میں ہے، بالخصوص پاکستان کا ہر شہری عدم تحفظ کا شکار ہے، ہمارے ملک میں دہشت گردی، لاقانونیت اور قتل و غارت گری کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ قاتلوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی اور انہیں عدالتوں سے رہا کر دیا جاتا ہے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ اگر ہمارے ریاستی ادارے دیانتداری کے ساتھ کام کریں اور سفاک قاتلوں کو قانون کی گرفت میں لے کر عبرتناک سزا دلوائیں تو دہشت گردی اور لاقانونیت کو جڑوں سے اکھاڑ کر پھینکا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت محمد (ص) کی زندگی استقلال اور مستقبل مزاجی سے عبارت ہے، آپ (ص) کے عدل اجتماعی، یقین محکم، عزت نفس، اعتدال، اپنے امور میں نظم اور صبر و استقامت ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ معاشرہ سیرت حضرت محمد (ص) سے اس حد تک دور ہوگیا ہے کہ آج لوگوں کی جہالت اور کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر انسانوں پر حکمرانی کی جا رہی ہے۔
علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں گورنر راج کی مخالفت کرنے والے بتائیں کہ انہوں نے صوبے میں امن وامان کی بحالی اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کیا کیا۔؟ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی سمیت وہ جماعتیں جو اس وقت گورنر راج کی مخالفت کر رہی ہیں، کیا ان جماعتوں کے وزیر اس بدامنی میں ملوث نہیں رہے۔ کیا وہاں کی جیلوں سے دہشتگردوں کو فرار نہیں کرایا گیا۔؟ مولانا فضل الرحمان نے پانچ برسوں میں ملک میں جاری دہشتگردی کیخلاف کیا لائحہ عمل اختیار کیا۔؟ جب حکومتیں ڈیلیور نہیں کرتیں تو پھر ان کا دھڑن تختہ ہونا ہی ہوتا ہے۔ بلوچستان حکومت کا خاتمہ دیگر صوبائی حکومتوں کیلئے نشانِ عبرت ہے۔ اگر دیگر صوبوں میں بھی یہی صورتحال رہی تو وہاں پر بھی عوام ان نااہل حکمرانوں کو ایوانوں سے نکال باہر کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ سیاسیات کی جانب سے بلوچستان میں امن و امان اور گورنر راج کے نفاذ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں 29جنوری کو کوئٹہ میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے، جس میں ملک کی تمام بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مدعو کرکے بلوچستان کی صورتحال کا راہ حل تلاش کیا جائے گا، سیمینار سے امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کے چیئرمین کمیل جعفری، شیعہ علماء کونسل کے جنرل سیکرٹری علامہ عارف واحدی اور جے یو پی کے راہنما ظہیر عباس قادری سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔