عمران حکومت کی ناکامی کی وجہ کرپٹ سسٹم اور الیکٹیبلز ہیں، عامر اشرف خواجہ
شیعہ نیوز : پاکستان عوامی تحریک سندھ کے نائب صدرنے ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت میں وزیراعظم کے علاوہ باقی تقریباً سارے الیکٹیبل ہیں، باہر سے آئے ہوئے ہیں، یہ الیکٹیبل تو پی ٹی آئی کے ساتھ دس ماہ پہلے ہی آئے ہیں، اب جب آپ دودھ کی رکھوالی کیلئے بلا رکھ لیں گے، تو کامیابی کیسے ملے گی، صرف ایک وزیراعظم کے ہونے سے ٹیم نہیں چلتی، جب ہی ڈاکٹر طاہرالقادری فرماتے ہیں کہ الیکٹیبل کے بغیر جیتتے تو بات ہوتی، آپ اپنے نظریئے پر رہتے، نظریہ تو آپ نے چھوڑ دیا، وہی پرانے چہروں کو آپ عہدوں پر لے آئے، جب تک آپ ملکی نظام نہیں بدلیں گے، سو الیکشن بھی کرا لیں، کچھ نہیں بدلے گا، آپ ساری عمر ایسے ہی روتے رہیں گے۔
عامر اشرف خواجہ تحریک منہاج القرآن سندھ کے نائب صدر ہیں، انکی پوری فیملی شروع سے ہی ڈاکٹر طاہر القادری اور تحریک منہاج القرآن سے وابستہ ہے، وہ منہاج القرآن مانچسٹر کے بھی نائب صدر اور رحمانیہ مسجد طارق روڈ کراچی کے وائس چیئرمین ہیں۔ وہ یو کے پاکستان چیمبر آف کامرس کے بھی نائب صدر ہیں۔انٹرویو میں عامر اشرف خواجہ کیساتھ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی کارکردگی، احتسابی عمل و دیگر موضوعات کے حوالے سے رحمانیہ مسجد طارق روڈ میں ان کے آفس میں ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان کے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔
سوال: پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی ابتک کی مجموعی کارکردگی کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
عامر اشرف خواجہ: عوام پی ٹی آئی حکومت سے مطمئن نہیں ہیں، جبکہ عوام کو بہت امیدیں تھیں کہ عمران خان صاحب بہت کچھ کرینگے، لیکن عوام کو ریلیف ملتا دکھ نہیں رہا، ہم نے سوچا تھا کہ عمران خان صاحب کی حکومت آئے گی، ملکی برآمدات بڑھیں گی، لیکن ملکی معیشت کا برا حال ہے، برآمدات انتہائی نچلی سطح پر آگئی ہیں، صنعتکار اور تاجر برادری نے کہا ہے کہ جتنی آپ آسانیاں پیدا کرینگے، ریلیف دینگے، اتنی چیزیں بہتر ہونگی، لیکن صورتحال برعکس نظر آتی ہے، جن لوگوں نے ملک کو لوٹا ہے، ان سے قومی دولت واپس نکلوائی جائے، بیرون ملک موجود قومی دولت کو وطن واپس لایا جائے، کرپٹ عناصر کو لٹکایا جائے، معاشی حالت بہتر کریں، ملکی قرضے اتاریں، غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس چکی ہے اور اس کو آپ کتنا پیسیں گے۔
سوال: پی ٹی آئی حکومت کیجانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے نتیجے میں ملکی معیشت بہتری کیجانب جا سکتی ہے۔؟
عامر اشرف خواجہ: خالی ٹیکس لگانے سے کچھ نہیں ہوگا، اس کے بدلے میں آپ کو عوام کو سہولتیں دینا ہونگی، یورپی ممالک میں بہت زیادہ ٹیکس ہیں، لیکن اس کے بدلے عوام کو تعلیمی، میڈیکل و دیگر سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، پاکستان میں عوام ٹیکس کیوں دے گی، حکومت عوام کو کیا دیتی ہے، جنہوں نے اربوں ڈالرز کی لوٹ مار کی، ان سے عوام کا پیسہ واپس نہیں لیتے، انہیں جیل سے لیکر ایوانوں تک وی آئی پی پروٹوکول فراہم کرتے ہیں، ان سے عوامی پیسے واپس نہیں لیتے، لیکن عوام پر بوجھ بڑھائے جا رہے ہیں، ریلیف نہیں دے رہے، یہ کوئی معاشی بہتری کیلئے اقدامات تھوڑے ہی ہیں کہ عوام پر ٹیکس بڑھاتے جائیں، اس سے کبھی معیشت بہتر نہیں ہوسکتی، موجودہ صورتحال میں بیس پچیس ہزار میں بھی چار پانچ لوگوں پر مشتمل گھرانے کا گھریلو بجٹ بننا ناممکن ہے، کرایہ دے گا، بجلی، گیس و دیگر بل دے گا، بچوں کو تعلیم دلائے گا، کیسے کریگا، آپ بیس ہزار میں بجٹ بنا کر دکھا دیں، حکومتی اقدامات سے مہنگائی کی چکی میں پسی غریب عوام پر مزید بوجھ بڑھے گا، عوام کو ریلیف دیئے بغیر ایسے اقدامات سے ملکی معیشت بہتر نہیں ہوسکتی۔
سوال: ملک میں جاری احتسابی عمل کو درست سمت میں ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔؟
عامر اشرف خواجہ: اگر آپ آدھا ادھورا احتساب کر رہے ہیں تو اس کا کیا فائدہ، میں آپ کو ان گنت کیسز گنوا سکتا ہوں، جو التوا کا شکار ہیں، پانچ سال سے ہمارے چودہ شہید افراد کے ورثاء انصاف کے منتظر ہیں، لیکن انہیں کے خلاف ایف آئی آر کٹی ہوئی ہیں، انہیں کے خلاف مقدمے چل رہے ہیں، آپ احتساب کسے کہتے ہیں، کیا یہی احتساب ہے کہ لٹیروں، چوروں، قاتلوں کو پروڈیکشن آرڈر کے تحت پروٹوکول کے ساتھ ایوانوں میں لایا جاتا ہے اور وہ اسمبلیوں میں بھاشن دیتے ہیں، تحریک انصاف اقتدار میں آنے سے قبل جن افراد سے لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لینے، سزائیں دلوانے، لٹکانے کی باتیں کرتی تھی، اس پر عمل کرے تو احتساب ہوتا نظر بھی آئے گا، یہ کون سا احتساب ہے کہ امیر آدمی اربوں کھربوں کی کرپشن کرتا ہے تو آپ سے پروٹوکول دیتے ہیں، سلوٹ مارتے ہیں اور غریب آدمی پانچ سو روپے کی چوری کرتا ہے تو آپ اسے مار مار کر دنبہ بنا دیتے ہیں۔ اربوں کھربوں کی چوری کرنے والوں کو کچھ پیسہ لیکر چھوڑا جا رہا ہے تو، چند سو روپوں کی چوری کرنے والے غریب افراد کو بھی چھوڑا جائے۔ بہرحال ملک میں جاری احتسابی عمل قابل اطمینان نہیں ہے، اگر ہوتا تو نظر آتا۔
سوال: احتسابی عمل کے حوالے سے آپکی جماعت کا مؤقف کیا ہے۔؟
عامر اشرف خواجہ: کڑے سے کڑا اور بے رحمانہ احتساب ہونا چاہیئے، سزائیں ہونگی، لوٹی ہوئی دولت واپس لی جائے گی، وصولیاں ہونگی تو کرپٹ عناصر کی حوصلہ شکنی ہوگی، ہمارا مؤقف ہے سخت سے سخت سزائیں دی جائیں، سرعام لٹکانا چاہیئے، احتسابی عمل میں امیر غریب کا فرق مٹانا ہوگا۔ آج ملکی معیشت اس لئے بیٹھی ہوئی ہے کہ قومی خزانے میں پیسا نہیں ہے، پیسا اس لئے نہیں ہے کہ کرپٹ عناصر نے قومی دولت لوٹ کر بیرون ملک بھیج دی ہے، اگر حکومت انہیں چار چھ کرپٹ افراد سے ہی لوٹی ہوئی قومی دولت وصول کرلے تو معیشت بچانے میں مشکل ہی پیش نہیں آئے گی اور نہ ہی میثاق معیشت کی ضرورت پیش آئے گی۔ آپ کو میثاق معیشت کیلئے اس لئے مجبور ہو رہے ہیں کہ قومی خزانہ خالی ہے اور آپ لوٹ ہوئی دولت واپس لانے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔ اقتدار میں آنے سے پہلے آپ کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے بڑے بڑے دعوے کیا کرتے تھے، اب آپ لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لیں نا، آپ کس بات کی حکومت ہیں۔ آپ کرپٹ عناصر سے ناصرف پیسے واپس لیں اور انہیں چھوڑنے کے بجائے انہیں سزائیں بھی دیں۔
سوال: پاک فوج، عدلیہ سمیت اداروں کی مکمل سپورٹ کے بعد بھی پی ٹی آئی حکومت اچھی کارکردگی دکھانے میں کیوں ناکام نظر آتی ہے۔؟
عامر اشرف خواجہ: اس کی وجہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت میں وزیراعظم کے علاوہ باقی تقریباً سارے الیکٹیبل ہیں، باہر سے آئے ہوئے ہیں، یہ الیکٹیبل تو پی ٹی آئی کے ساتھ دس ماہ پہلے ہی آئے ہیں، اب جب آپ دودھ کی رکھوالی کیلئے بلا رکھ لیں گے تو کامیابی کیسے ملے گی، صرف ایک وزیراعظم کے ہونے سے ٹیم نہیں چلتی، جب ہی ڈاکٹر طاہرالقادری فرماتے ہیں کہ الیکٹیبل کے بغیر جیتتے تو بات ہوئی، آپ اپنے نظریئے پر رہتے، نظریہ تو آپ نے چھوڑ دیا، وہی پرانے چہروں کو آپ عہدوں پر لے آئے، جب تک آپ ملکی نظام نہیں بدلیں گے، سو الیکشن بھی کرا لیں، کچھ نہیں بدلے گا، آپ ساری عمر ایسے ہی روتے رہیں گے۔
سوال : پی ٹی آئی حکومت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء کو انصاف ملتا نظر آرہا ہے۔؟
عامر اشرف خواجہ: سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ہمارے چودہ افراد شہید ہوئے ہیں، ہم تو پی ٹی آئی حکومت سے درخواست کر رہے ہیں کہ انصاف دلایا جائے، آپ کی حکومت میں نہیں ہوگا تو پھر تو اللہ ہی حافظ ہے، ہم قیامت کے روز ہی حساب لیں گے، ابھی تک تو ہمیں انصاف کی فراہمی کے حوالے سے تسلی بخش صورتحال نظر نہیں آرہی، امید تو بہت ہے کہ شاید اس دور حکومت میں انصاف مل جائے، جیسا کہ عمران خان صاحب نے انصاف کی فراہمی کا وعدہ بھی کیا تھا، حکومت بھی کہتی ہے کہ تین ماہ انتظار کر لیں، ہم بھی سالوں سے منتظر ہیں، تین ماہ اور سہی۔
سوال : کیا وجہ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء کو انصاف فراہم نہیں کر پا رہی۔؟
عامر اشرف خواجہ: تیس سالوں سے بیوروکریسی مخالفین کی ہے، بیوروکریسی کے تبادلے تو کرسکتے ہیں، لیکن انہیں برطرف نہیں کرسکتے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں انصاف کی فراہمی کی راہ میں بیوروکریسی رکاوٹ ہے، انہیں کی وجہ سے سسٹم بھی کرپٹ ہے، جو اگر صحیح ہوتا تو یہ نوبت ہی نہیں آتی۔ جب تک سسٹم کرپٹ ہے، حکومت چاہتے ہوئے بھی کچھ نہیں کرسکتی۔ سسٹم اتنا کرپٹ ہے کہ عمران خان جیسے مزید دس عمران خان بھی آجائیں، وہ سسٹم انہیں چلنے نہیں دیگا، عمران حکومت کی ناکامی کی اصل وجہ کرپٹ سسٹم ہے۔