دنیا

کشمیر میں کرفیو کے باوجود مظاہرے، عوام میں خوف ہراس

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) بھارتی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی حیثیت اور خصوصی درجے کے خاتمے کے اعلان کے بعد وادی میں دوسرے دن بھی خوف ہراس برقرار رہا۔

انڈیا کی طرف سے کشمیر کی ریاست کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کے دو روز بعد وادی کے چند حصوں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ذرائع مواصلات بشمول لینڈ لائن ٹیلی فون اتوار کی شب سے منقطع ہیں جبکہ اطلاعات کا کوئی ذریعہ موجود نہیں ہے۔

اگرچہ جموں کشمیر میں سکیورٹی فورسز کا لاک ڈاؤن جاری ہے تاہم بی بی سی سرینگر کے نمائندے کے مطابق چند علاقوں میں مظاہروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر پتھراؤ کے واقعات سامنے آئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کا دوسرے روز بھی دنیا سے رابطہ منقطع رہا، مقبوضہ کشمیر میں ہرطرف خاردار تاریں ہیں، کسی کو نہیں معلوم کیا ہورہا ہے؟

مقبوضہ کشمیر میں ٹیلیفون، موبائل نیٹ اور انٹرنیٹ بھی تاحال بند ہے، پوری وادی پر لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوج نے قبضہ کر رکھا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق حالیہ بھارتی اقدام کی وجہ سے کشمیری عوام کے اندر شدید غصہ بھرا ہوا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے آج بھی بند ہیں۔

اس حوالے سے کشمیر میڈیا سروس کا کہنا ہے کہ سید علی گیلانی، یاسین ملک اور میرواعظ عمر فاروق سمیت حریت قیادت مسلسل قید و بند کی صوبتیں برداشت کررہے ہیں۔

کرفیو اور دیگر غیر اعلانیہ پابندیوں کی وجہ سے اخبارات بھی شائع نہیں ہوسکے۔ کشمیر کے تمام دس اضلاع میں کرفیو نافذ ہے کسی کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔

اس کے علاوہ میڈیا نمائندوں کو بھی وہاں جانے اور رپورٹنگ کرنے سے منع کردیا گیا ہے۔ بھارتی فوجیوں نے صحافیوں کے موبائل فون چیک کرکے ان میں موجود تصاویر بھی ڈیلیٹ کروادیں۔

دوسری جانب کشمیری عوام نے لداخ کو وفاقی علاقہ قرار دینے کے خلاف کارگل میں ہڑتال اور احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ کارگل کی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھارتی غیرقانونی اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی جارہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button