کالعدم سپاہ صحابہ، حساس شیعہ آبادی عباس ٹاؤن کے گرد متحرک
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) محرم الحرام کی آمد کے موقع پر سیکیورٹی و دیگر انتظامات کے حوالے سے میٹنگز کے نام پر میڈیا کی زینت بننے والے کراچی پولیس کے اعلیٰ افسران نے کراچی کی حساس شیعہ آبادی کودہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔گلشن اقبال میں ڈاکٹر سید حیدر عسکری کو نشانہ بنانے کے بعد کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشتگردوں کی جانب سے سر عام جھنڈوں کی نمائش ۔
زرائع کے مطابق محرم الحرام کی آمد کے موقع پر آئی جی سندھ اور کراچی ڈویژن کے تمام ایس ایس پی صاحبان کی جانب سے سیکیورٹی انتظامات کے نام پر منعقد کی جانے والی ہائی پروفائل میٹنگز پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی زینت بننے تک محدود ۔کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں ماہر امراض قلب ڈاکٹر سید حیدر عسکری کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد عزاداران امام حسینؑ کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی دعویدار کراچی پولیس کی ناک کے نیچے کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشتگردوں کی جانب سے جھنڈوں کی نمائش جاری۔مقامی حساس شیعہ آبادی عباس ٹاؤن کے رہائشیوں اور مجالس و جلوس ہائے عزاء کے بانیان اور منتظمین کی جانب سے خدشات کا اظہار۔
اطلاعات کے مطابق محرم الحرام کی آمد کے موقع پر جمعہ کے دن کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشتگردوں کی فائرنگ سے نماز کی ادائیگی کے لئے گھر سے نکلنے والے معروف ماہر امراض قلب ڈاکٹر سید حیدر عسکری کی شھادت کے بعد محرم الحرام میں فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی دعویدار کراچی پولیس کی ناک کے نیچے کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشتگردوں کی جانب سے گلشن اقبال کے علاقے ابوالحسن اصفہانی روڈ پر واقع مبینہ ٹاؤن پولیس اسٹیشن کے داخلی دروازے کے سامنے جھنڈوں کی نمائش جا رہی ہے،جبکہ مقامی پولیس اسٹیشن کی جانب سے اس حوالے سے ابھی تک کوئی کاروائی عمل میں نھیں لائی گئی ۔مبینہ ٹاؤن تھانے سے چند منٹ کے فاصلے پر واقع کراچی کی انتہائی حساس شیعہ آبادی عباس ٹاؤن کے مومنین کی جانب سے بھی کالعدم دہشتگرد جماعت کے متحرک ہونے کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
عباس ٹاؤن کی ایک معروف عزادار شخصیت کا کہنا تھا کہ مبینہ ٹاؤن تھانے کے سامنے واقع کالعدم سپاہ صحابہ کے مرکز کے حوالے سے مقامی شیعہ آبادی کی جانب سے عرصہ دراز سے صوبائی حکومت اور پولیس،رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خدشات سے آگاہ کیا جاتا رہا ہے لیکن اداروں کی جانب سے اس مسئلے پر کوئی مثبت ردعمل نھیں دیا گیا۔سال 2013 میں عباس ٹاؤن پر ہونے والے خوفناک دہشتگردانہ حملے کے باوجود مذکورہ دہشتگردی کے مرکز اور اس کے زمہ داران کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نھیں لائی گئی۔مقامی جلوس عزاء کے بانی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اور کراچی پولیس کی جانب سے محرم الحرام میں سخت سیکیورٹی انتظامات کے بلند و بانگ دعووں کے باوجود جمعہ کے روز گلشن تھانے سے چند سو میٹر کے فاصلے پر کے ڈی اے مارکیٹ کے پاس معروف شیعہ ماہر امراض قلب ڈاکٹر سید حیدر عسکری کی المناک شھادت اور اب مبینہ ٹاؤن تھانے کے بلکل سامنے روڈ کے عین وسط میں تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے کالعدم سپاہ صحابہ کے جھنڈوں کی نمائش نے قانون نافذ کرنے والے اداروں باالخصوص مقامی تھانے کے سیکیورٹی کے حوالے سے بلند و بانگ دعووں اور ان کی کارکردگی کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔
عباس ٹاؤن کے رہائشیوں باالخصوص مجالس و جلوس ہائے عزاء کے بانیان و پرمٹ ہولڈرز نے وزیر اعلیٰ سندھ،آئی جی سندھ پولیس، ڈی جی رینجرز سندھ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ گلشن اقبال سمیت پورے کراچی باالخصوص حساس شیعہ آبادیوں کے اطراف میں کالعدم سپاہ صحابہ و دیگر دہشتگرد عناصر کے خلاف بھرپور آپریشن کرتے ہوئے ان ملک دشمن عناصر کا خاتمہ کریں۔