جہاد النکاح کیلیے شام جانے والی 1800داعشی دلہنیں پاکستان پہنچ گئیں
عراق اور شام میں جنگ کرنے والے داعشی دہشتگرد مردوں کی جنسی تسکین کا سامان مہیا کرتی تھیں
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) لاہور اور پنجاب کے مختلف علاقوں سے داعشی دہشتگردوں کی جنسی تسکین کی خاطر جہاد النکاح کی غرض سے شام جانے والی 1800 خواتین و لڑکیاں پاکستان واپس پہنچ گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 4 سال قبل داعش کی جانب سے لاہور سمیت پنجاب بھر میں تنظیم سازی کی گئی تھی اور لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں سے داعش میں خواتین کو شامل کیا گیا تھا۔ جنہوں نے افغانستان سے عراق اور شام کا سفر کیا تھا، جہاں وہ جنگ میں مصروف داعشی دہشتگرد مردوں کی جنسی تسکین کا سامان مہیا کرتی تھیں تاہم اب عراق و شام میں داعش کی بد ترین شکست کے بعد لاہور سے جانیوالے خاندان واپس آرہے ہیں۔
جہاد النکاح کیلیے جانے والی خواتین میں اکثریت جامعہ حفصہ اسلام آبادکی طالبات کی ہے جن کی عمریں 20 سے 28 کے درمیان بتائی جاتی ہیں۔ اس مدرسے کے مہتمم مولانا عبدالعزیز عرف مولوی برقع ہیں جو جامعہ حفصہ میں پاک فوج کے آپریشن کے دوران برقع میں فرار ہونے کی کوشش میں گرفتار کرلیے گئے تھے۔
ان خواتین کے علاوہ داعش میں شمولیت کیلیے مردوں کی بھی بڑی تعداد شام و عراق گئی تھی۔ذرائع کے مطابق متعدد افراد پورے کا پورا خاندان لے کر داعش میں شمولیت کیلئے گئے تھے لیکن اب عراق و شام میں جانی و مالی نقصان کروانے کے بعد 500سے زائد خاندان واپس پاکستان پہنچ چکے ہیں، شام سے واپس آنیوالے متعدد افراد کو قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے حراست میں لے لیا ہے جبکہ دیگر افراد کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔
واپس آنیوالے افراد میں سے متعدد افراد افغانستان میں رہے۔ واپس آنیوالوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ مردوں کی زیادہ تعداد وہاں داعش کیلئے لڑتے ہوئے ماری گئی۔
پنجاب سمیت ملک بھر میں اس حوالے سے شدید تشویش کی لہر پائی جاتی ہے کہ جہاں یہ خواتین اپنی عادت کے مطابق اس گھناؤنے کام جہاد النکاح کے بہانے ملک کی نوجوان نسل کو تباہ کریں گی وہیں اس ذریعے سے داعش میں شمولیت کیلیے جوانوں کو تیار بھی کریں گی۔
واضح رہے کہ داعش میں شمولیت کیلیے جانے والے تمام مرد و خواتین کا تعلق وہابیت سے ہے جبکہ شیعہ سنی علماء داعش کو خوارج اور ان سے جہاد کو واجب قرار دیتے ہیں۔