ایٹم بم کا استعمال شرعی طور پر حرام ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے ایٹم بم کے استعمال کو حرام قرار دینے کے ایران کے دلیرانہ اور ٹھوس موقف کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ ایٹم بم بنانا اور اس کو رکھنا مطلقا حرام ہے۔
غیرمعمولی صلاحیتوں اور ذہانت کے مالک اور سائنسی میدانوں میں سرگرم دو ہزار نوجوانوں نے بدھ کو آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میںآیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ باوجود اس کے کہ ہم ایٹم بم بنانے کی جانب قدم اٹھاسکتے تھے لیکن ہم نےاس راستے پر قدم نہیں رکھا اور اسلامی احکامات اور تعلیمات کی بنیاد پر ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کو شرعی طور پر ہم نے حرام قرار دے دیا بنابریں کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم ایسے ہتھیاروں کو بنانے اور رکھنے پر سرمایہ لگائیں جن کا استعمال ہی مطلقا حرام ہے ۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کا خاصہ یہ ہے کہ اس نے سخت اور دشوار میدانوں، منجملہ سائنسی میدانوں میں اترنے کی ہمت عطا کی ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ یہ وہ حقیقت ہے جس کی دشمن بھی تعریف کرنے پر مجبور ہوا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے متعدد میدانوں میں ملک کی سائنسی ترقی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے مختلف شعبوں میں سانئسی استعداد و صلاحیتوں کو بروئے کار لانے سے ایران کی دفاعی قوت میں اضافے کے ساتھ ساتھ علم طب اور جدید میڈیکل سائنس ، بیماریوں کو کنٹرول کرنے ، انجینیئرنگ کے میدانوں ، بائیو ٹیکنالوجی، نانو ٹیکنالوجی اور پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی میں شاندار پیشرفت ہوئی ہے ۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے عالمی سطح پر تیز رفتار سائنسی ترقی کے ماحول میں ایران میں سائنسی ترقی کا عمل جاری رکھنے کو ضروری اور حیاتی قراردیا ۔
آپ نے ایرانی نوجوانوں میں پائے جانے والے قابل تعریف شوق وجذبے اور خود اعتمادی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہر باصلاحیت اورغیرمعمولی ذہانت کا حامل نوجوان ایران کے جگر کا ٹکڑا ہے اس لئے ان کی مشکلات کو حل کرنے میں انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے ۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے نوجوان نسل کی عظیم اور شاندار کامیابیوں پر توجہ اور ان کی تشریح کو دانشوروں اور علمی شخصیات کی ذمہ داری قراردیا ۔
آپ نے چالیس سال قبل ایرانی یونیورسٹیوں کی سرگرمیوں اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے چالیس برس بعد کے دور میں ایرانی یونیورسٹیوں کی ترقی و پیشرفت کا موازنہ کرتے ہوئے فرمایا کہ پچھلے چالیس برس کے دوران ایران میں علم و سائنس کے میدان میں جوترقی و پیشرفت ہوئی اس سے ، اسلامی انقلاب سے پہلے کی علمی سرگرمیوں کا کسی بھی صورت میں موازنہ نہیں کیا جاسکتا –
انہوں نے فرمایاکہ سائنسی اور علمی میدان میں یہ ترقی بھی ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن اللہ کے فضل و کرم اورغیر معمولی صلاحیتوں کے حامل ایرانی نوجوانوں کی مدد سے علم و سائنس کے میدان میں ہم بام عروج پر پہنچیں گے بنابریں ایران کی نوجوان نسل کو اس ہدف کو اپنے پیش نظر رکھنا ہوگا ۔
آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے عظیم ثقافتی ایران کے دانشوروں کو یکجا کرنے کو ایک نابغہ معاشرے کی بالقوہ توانائی قراردیا اور فرمایا کہ مغربی ایشیا، عالم اسلام ، استقامتی محور حتی دنیا کے تمام ملکوں منجملہ امریکہ اور یورپ میں بھی حق پسند دانشوروں اور سائنسدانوں کو ایک جگہ اکٹھا کرنے اور ان سے رابطہ برقرار کرنے سے پاک و صاف اور شرافتمندانہ علم و سائنس اور صحیح سوچ و فکر کو رواج دینے کے لئے ایک منظم ادارہ اور تحریک کو وجود میں لایا جاسکتاہے۔