عراقی وزیر اعظم عبدالمہدی نے خصوصی اقدامات کا حکم دے دیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) عراق کے وزیر اعظم نے اندرونی سلامتی کو یقینی بنانے اور ملکی حالات کو معمول پر لانے کے لیے خصوصی تدابیر اپنانے کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب عراقی صدر برہم صالح اور قومی حکمت پارٹی کے سربراہ سید عمار حکیم نے اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے اور مظاہرین کے مطالبات پورے کیے جانے پر زور دیا ہے۔
ہمارے نمائندے کے مطابق وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے بغداد میں ایک سطحی اجلاس کی صدارت کی جس میں ملک کی تازہ ترین صورتحال پر غور اور نظم و نسق کی صورتحال کو بہتر بنانے کی غرض سے حکومت اور سیکورٹی اداروں کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
عراقی وزیر اعظم نے عراقی پارلیمنٹ اور عدلیہ سے اپیل کی کہ وہ امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کی غرض سے ان کی حکومت کے اقدامات کی حمایت کریں۔
دوسری جانب عراقی صدر برہم صالح نے منگل کے روز قومی حکمت پارٹی کے سربراہ سید عمار حکیم کے ساتھ ملاقات ملک کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
اس ملاقات میں صدر برھم صالح اور سید عمار حکیم نے اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے اور مظاہرین کے مطالبات پورے کیے جانے پر زور دیا ہے۔
عراق میں مظاہروں کے آغاز کے بعد وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے عوامی مطالبات کی تکمیل کے لیے بعض اصلاحات کا اعلان کیا تھاجن میں سے بعض پر عملدرآمد بھی شروع کردیا گیا ہے۔
درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ شرپسند عناصر کی جانب سے ممکنہ حملوں کے تدارک کی غرض سے جنوبی عراق کے شہر بصرے کی بندرگاہ اور آئل فیلڈ کی سیکورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ عراقی پارلیمنٹ کے مالیاتی کمیشن نے عوامی مطالبات کی روشنی میں تیار کی جانے والی بجٹ تجاویز حکومت کو پیش کردی ہیں۔
عراق سے یہ بھی اطلاعات ہیں کہ کردستان ڈیموکریٹ پارٹی کے سربراہ مسعود بارزانی نے اربیل میں صدر برہم صالح سے ملاقات اور گفتگو کی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اس ملاقات کا مقصد ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں عراقی کردستان ریجن کے مفادات کے حوالے سے کرد جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق عراقی پارلیمنٹ نے ملکی آئین میں بنیادی اصلاحات کی غرض سے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا اعلان کردیا ہے۔
درایں اثنا بغداد کے التحریر اسکوائر پر احتجاجی دھرنا دینے والے مظاہرین نے ملک میں اصلاحات کے حوالے سے اپنے روڈ میپ کا اعلان کردیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یکم اکتوبر سے عراق کے مختلف شہروں میں عوامی مظاہرے کیے جا رہے ہیں جن کا مقصد ملک غربت، بے روزگاری اور بدعنوانیوں کے خلاف احتجاج کرنا بتایا گیا ہے۔
عراقی عوام کے پرامن مظاہرے، خطے کے بعض ملکوں اور مغربی ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت کے نتیجے میں پر تشدد رخ اختیار کرچکے ہیں جس کی وجہ سے سیکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔