ایرانی قونصلیٹ پر حملہ، عراق نے ایران سے معافی مانگ لی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) عراق کے وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے میں گزشتہ دنوں نجف الاشرف میں ایرانی قونصل خانہ پر شرپسندوں کی دراندازی پر حکومت عراق کی جانب سے معافی مانگ لی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے عراق کے وزیر خارجہ محمد علی حکیم نے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران نجف اشرف میں ایران کے قونصل خانہ پر حملے اور آگ لگانے کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں قائم مختلف ممالک سمیت ایران کے سفارتی مقامات کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔
محمد علی الحکیم نے کہا کہ کچھ علاقائی اور غیر علاقائی طاقتیں عراق اور ایران کے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات سے خوش نہیں اور ان سے وابستہ شرپسندوں نے ایرانی قونصل خانہ پر حملہ کرکے شرمناک فعل اور دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ایران اور عراق کے باہم تعلقات بڑے مضبوط اور مستحکم ہیں ۔
کسی شرپسند گروہ کو دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔ اس سے قبل ایران کے نائب وزير خارجہ عباس عراقچی نے کہا تھا کہ ایران نے باقاعدہ اعتراض تہران میں عراقی سفارت خانہ کو ارسال کردیا ہے۔
عراق میں تعینات ایرانی سفیر ایرج مسجدی نے بھی کہا ہے کہ ایرانی قونصل خانہ پر حملہ ، دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کرنے کی غرض سے کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ عراقی ذرائع ابلاغ نے بدھ کی شب نجف اشرف میں ایرانی قونصلیٹ پر بلوائیوں کے حملے کی خـبریں نشر کی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ ملک کی اقتصادی صورتحال کے خلاف احتجاج کی آڑ میں شرپسندوں نے ایرانی قونصلیٹ جنرل آفس کو حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بعض خبروں میں کہا ہے کہ شرپسندوں نے ایرانی قونصل خانہ کے آفس کو نذر آتش کردیا ہے۔
حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب نجف اشرف میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔ یہ پہلی بار نہیں جب عراق میں ایرانی قونصل خانہ پر شرپسندوں نے حملہ کیا ہو۔ قبل ازیں بصرہ اور کربلا میں بھی شرپسندوں کے گروہوں نے ایرانی قونصلیٹ پر حملے کیئے تھے۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ پچھلے چند ہفتوں کے دوران بعض عرب ملکوں کے سفارت خانوں کے ذریعے بلوائیوں کو بھاری رقوم کی فراہمی سے متعلق اطلاعات میڈیا میں آتی رہی ہیں۔