آرمی چیف لاپتہ شیعہ عزاداروں کی بازیابی میں کردار ادا کریں
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس سے علماءکرام،اور لاپتہ شیعہ عزاداروں کے اہل خانہ نے خطاب کیا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں شہریوں کو جبری طور پر مسنگ نہ کرنے کا اعلان کیا تھا جو لائق تحسین ہے اور امید ہے کہ اعلان کو عملی جامہ بھی پہنایا جائے گا، آرمی چیف جبری طور پر گمشدہ کئے گئے شیعہ عزاداروں سے متعلق فیصلہ جلد از جلد کریں اور انہیں عدالتوں میں پیش کروائیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کی مشکلات حل ہوسکیں۔ ان خیالات کا اظہار علامہ صادق رضا تقوی، علامہ حیدر عباس عابدی، علامہ صادق جعفری رہنما ایم ڈبلیو ایم کراچی، علامہ مبشر حسن، ملت تشیع پاکستان کے نامور علمائے کرام، ذاکرین عظام و ملی و سیاسی تنظیموں کے نمائندگان اور شیعہ جبری گمشدگان کے اہل خانہ نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مقررین نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی انسانی حقوق کا عالمی دن منایا گیا، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے اس پاک وطن میں جو اسلامی جمہوریہ ہے جمہور کو ہی کسی قسم کی آزادی میسر نہیں ہے، اگر کوئی انسانی حقوق کو اپنے پاؤں تلے روندتا ہے تو انہیں ایوانوں میں پہنچا دیا جاتا ہے لیکن جو افراد انسانی حقوق کے حقیقی علمبردار ہیں انہیں ظلم کے خلاف آواز اٹھانے پر یا تو لاپتہ کردیا جاتا ہے یا ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کردیئے جاتے ہیں۔
جوائنٹ کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنما مولانا حیدر عباس نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں آج ایک اہم مسئلہ شیعہ مسنگ پرسنز کا ہے لیکن کسی چینل کو کبھی شیعہ لاپتہ افراد سے متعلق کوئی خبر نشر کرتے نہیں دیکھا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شیعہ مسنگ پرسنز کے حوالے کئی برس سے صدائے احتجاج بلند ہورہی ہے، اس حوالے سے کئی حوالے متعدد تحریکیں بھی چل رہی ہیں، جس کے نتیجے میں ہمارے درجنوں لاپتہ افراد ظاہر بھی ہوئے ہیں لیکن اب بھی ہمارے متعدد افراد ایسے ہیں جو مسنگ ہیں جن میں انتہائی پڑھے لکھے اور قابل افراد بھی شامل ہیں۔
مقررین کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کسی گھر سے کسی کے عزیز کا غائب ہونا قتل ہونے سے زیادہ المناک اور دردناک ہوتا ہے، قتل کی اذیت تو کچھ وقت بعد پھر بھی کم ہوجاتی ہے لیکن اگر کوئی لاپتہ ہوجائے تو پورا خاندان مسلسل اذیت میں مبتلا رہتا ہے۔
مقررین نے کہا کہ ان لاپتہ افراد میں کتنے ہی ایسے افراد ہیں جن کے ماں باپ اپنی اولاد کو یاد کرتے کرتے دنیا سے رخصت ہوگئے، کتنی ہی بیویاں ہیں جو اپنے سہاگ کے انتظار میں بال سفید کررہی ہیں اور اولاد کو مسلسل دلاسے دے دے کر تھک چکی ہیں، ان لاپتہ افراد میں بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جو اپنے گھر کے واحد کفیل ہیں جن کی جبری گمشدگی کے باعث ان کا گھر معاشی بدحالی کا شکار ہے۔
مقرین نے متعلقہ اداروں، معزز عدلیہ، وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کیا کہ جن افراد کو مسنگ کردیا گیا ہے ان کی رہائی کیلئے جلد از جلد کوئی اقدام کریں، ان افراد کو فوری طور پر عدالتوں میں پیش کیا جائے اور اگر ان سے کوئی جرم سرزد ہوا ہے تو انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے اور اگر یہ بے گناہ ہیں تو ان کو رہا کیا جائے تاکہ ان کے اہل خانہ سکھ کا سانس لے سکیں۔