
ایران نے امریکہ کے پیشرفتہ ڈرون طیارے کے سارے کوڈ حاصل کر لئے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایئرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادے کا کہنا ہے کہ امریکہ کے پیشرفتہ ڈرون طیارے ایم کیو-4 کے تمام کوڈز اور فریکوینسیز حاصل کر لی گئی ہیں اور اس طیارے کی ایران کے لئے کوئی اہمیت نہیں ہے اور اب یہ طیارہ ہمارے لئے بے کار ہوچکا ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایئرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادے نے امریکی ڈرون طیارے کے ملبے کی نمائش کے موقع پر کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا جاسوس ڈرون طیارہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طیارے کا اپنا خاص امتیاز ہے اور یہ بہت زیادہ بلندی پر پرواز کرنے کے ساتھ بغیر کسی روک ٹوک کے اپنے معین راستے پر پرواز کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ سے پرواز کرکے خلیج فارس کے علاقے میں آتا ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایئرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادے کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ بہت بڑا طیارہ ہے اسی لئے اس میں جاسوسی کے سارے وسائل نصب ہیں۔
علی حاجی زادے کا کہنا ہے کہ ایران اس وقت گلوبل ہاک کی تماتر انفارمیشن سے مکمل طور پر آگاہ ہو چکا ہے اور اب وہ کئی ہزار کلومیٹر کے فاصلے سے اس امریکی طیارے کو ناکارہ بنانے کی توانائی رکھتا ہے۔
پارس ٹوڈے کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایرواسپیس ونگ کے کمانڈر جنرل امیر علی حاجی زادے نے تباہ شدہ امریکی جاسوسی ڈرون گلوبل ہاک کے کچھ اور نئے پرزوں کی رونمائی کے موقع پر کہا کہ یہ جاسوسی طیارہ منفرد خصوصیات کا حامل ہے اور زیادہ اونچائی پر پرواز کرنے کی توانائی رکھنے کے سبب فضائی شاہراہوں کو متاثر کئے بغیر پرواز کرنے کی توانائی رکھتا ہے۔ تاہم ایران اس وقت امریکی جاسوسی طیارے گلوبل ہاک کے تمام کوڈوں اور فریکوئینسیں کی مکمل شناخت کر چکا ہے۔
جنرل حاجی زادے نے سپاہ پاسداران کی توانائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شکار کئے گئے امریکہ کے جاسوسی طیاروں کا سب سے بڑا کلکشن اس وقت دنیا میں صرف ایران کے پاس موجود ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے لئے مایہ ناز سمجھے جانے والے سب سے بڑے اور قیمتی جاسوسی ڈرون گلوبل ہاک نے بیس جون کو ایران کی فضائی سرحدوں میں دراندازی کی تھی جس پر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے جوانوں نے فوری رد عمل دکھاتے ہوئے خرداد تین میزائل کے ذریعے اسے تباہ کردیا تھا۔