مرنے سے انسان کا نامہء اعمال بند نہیں ہو جاتا
شیعہ نیوز (پاکستانی خبر رساں ادار ہ )وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت، واجبات کی ادائیگی اور محرّمات سے بچنے کا نام صراطِ مستقیم ہے۔ یہ اللہ اور اس کے رسول کا راستہ ہے۔ اسی پر چلتے ہوئے انجام بخیر ہوگا۔ قبر میں راحت ملے گی۔ قیامت کے دن آسانی ہو گی۔ حوضِ کوثر سے سیراب ہوں گے۔ پُلِ صراط کا سخت مرحلہ آسان ہو گا جس کے بارے حضرت ابوبکر ؓنے کہا تھا علیؑ کے لکھے اجازت نامے کے بغیر کوئی بھی پُلِ صراط سے نہ گزر سکے گا۔ جامع علی مسجد جامعة المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ میں حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ حضور جب تشریف لائے تو عیسائیت اور یہودیت موجود تھی لیکن آپ کے اجداد حضرت عبدالمطلب اور حضرت ابوطالب ؑ اور دیگر بزرگان، دینِ ابراہیم کے پیروکار تھے۔ زندگی بھر اسلام کی تبلیغ کرنے کے بعد حضور نے وفات سے چھ ماہ قبل فرمایا تھا کہ تم میں دو گراں قدر چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ قرآن اور اپنی عترت، اہل بیتؑ۔ پیغمبر اکرم نے ان دونوں سے تمسّک کو نجات کا موجب قرار دیا۔ یہ خطاب اُس وقت کے اصحاب ؓ سے لے کر قیامت تک کے تمام مسلمانوں کو تھا۔ حضور کی نصیحت فقط آپ کے حقیقی پیروکار ہی قبول کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرنے سے انسان کا نامہء اعمال بند نہیں ہو جاتا بلکہ زندگی میں اگر کسی اچھے کام کی بنیاد رکھی تھی تو موت کے بعد بھی اس کا اجر اس کے نامہء اعمال میں لکھا جاتا رہے گا۔ اسی طرح کسی برائی کی بنیاد رکھی تو اُس کا گناہ بھی اس کے حساب میں لکھا جاتا رہے گا۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے 1454 سال قبل رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث فرماتے ہوئے ”پڑھنے“ کا حکم دیا۔ دوسری سورة میں اللہ کا نام لے کر بیان کرنے کا حکم دیا، حضور کے شرحِ صدر کی بات کی گئی۔ مشکل امور کے بعد آسانی ملنے کا ذکر کیا گیا۔ تیسری سورة میں نام لئے بغیر ”مزمّل“ پکارا گیا۔ ایک اور سورة میں ”مدثّر“ سے خطاب کیا گیا۔ 41 ویں سورہ یٰس میں حضرت محمد مصطفی کی رسالت کی تصدیق کی گئی۔ اس سورہ کو نمازِ فجر کے بعد پڑھنے سے آفات سے نجات ملتی ہے۔ ”یاسین“ حضور کا ایک نام ہے۔ اسی سورت کے آغاز میں حضور کے بارے ارشاد ہوا کہ ”آپ صراطِ مستقیم پر ہیں“۔ تمام مسلمان صراطِ مستقیم کی دعا مانگتے ہیں جبکہ حضور کے صراطِ مستقیم پر ہونے کی گواہی خود اللہ تعالیٰ نے دی۔