شہید عارف حسینئی نےایک نئی سوچ اور فکر دی
شیعہ نیوز (پاکستانی خبر رساں ادار ہ ) قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی کے افکار پر عمل کرتے ہوئے 5 اگست مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منائیں۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے لیکن اپنے اصول و نظریات سے خلوص اور اتحاد بین المسلمین ان کی شخصیت کے اہم اور نمایاں پہلو تھے جن کی وجہ سے وہ بہت کم وقت میں نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر ایک بہترین رہنما کے طور پر متعارف ہوئے اور 5 اگست ،شہید قائد عارف حسین الحسینی کے افکار پر عمل کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طو رپر منائیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید قائد کی 32 ویں برسی کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جس دن علامہ عارف حسین الحسینی کو گولیوں کا نشانہ بناکر شہید کردیا گیا ۔اگرچہ علامہ حسینی ؒ کا حوالہ مذہبی تھا لیکن انہوں نے ایک نئی سوچ اور فکر دی اور نئی طرح ڈالی۔انہوں نے مظلوموں اور محکوموں کے لئے آواز بلند کی اور اتحاد و وحدت کے لئے گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔ ہم آج بھی اسی فکر سے الہام لیتے ہوئے تمام تر مشکلات و مصائب کے باوجود جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور اعلیٰ و پاکیزہ اہداف کی خاطر وجود میں آنے والا یہ کارواں رواں دواں ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ قائد شہید نے اپنی تمام زندگی عالمی استعمار کی سازشوں اور طاغوتی چیرہ دستیوں کے خلاف اور محروم و مظلوم طبقات کے حقوق کے لئے جدوجہد میں صرف کر دی اور بالخصوص پاکستان میں بیرونی سازشوں کا بروقت ادراک کر کے ان کے خلاف عملی جدوجہد کر نے کی طرح ڈالی ۔
بیرونی سازشوں کے علاوہ پاکستانی عوام کو درپیش اندرونی سازشوں کو بے نقاب کرنے اور عوامی مشکلات کے حل کے لیے مخلصانہ کاوش بھی شہید حسینی کا خاصہ ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ قائد شہید نے مارشل لاءدور میں جہاں عوام کو ان کے حقوق کا شعور دیا وہاں ہر مکتب کے عوام کو اتحاد و وحدت اور ہم آہنگی کا درس دیا اور عملی طور پر اتحاد بین المسلمین کے لیے خدمات انجام دے کر پاکستان کے مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرونے کی بھرپور کو شش کی۔ اسی فکر کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان میں عوام کو درپیش مسائل اور اتحاد بین المسلمین کے عملی فروغ کے لیے جدوجہد جاری ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ شہید کے پیروکاروں کو چاہیے کہ وہ شہید قائد کی شخصیت کا روشن فکری کے ساتھ مطالعہ کریں اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان میں محروم و مظلوم طبقات کو درپیش مسائل کے حل ً فرقہ واریت کے خاتمے‘ طبقاتی تقسیم ‘بد عنوانی‘ بے راہ روی اورمعاشرتی مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کریں۔
علامہ ساجد نقوی نے مقبوضہ کشمیر میں عید الاضحی پر بھارت کی ریاستی دہشت گردی، نماز اورقربانی پر پابندیوں،کشمیریوں کو اذیت دینے ، مساجد کو تالے لگاکرسڑکوں کو خاردار تاروں سے بند کرنے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک دن کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا نیاسورج لیکر طلوع ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ5اگست کے روز دنیا کو پیغام دیا جائے کہ پاکستان ہر فورم پرکشمیری عوام کے ساتھ ہیں ، ہم روز اول سے مطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، پاکستان کو اس سلسلے میں اپنی اخلاقی ، سیاسی کوششوں کے ساتھ سفارتی محاذ کو بھی مزید متحرک اور مودی فاشسٹ حکومت کے بارے میں دنیا کو موثر انداز میں آگاہ کرنا ہوگا۔