شہید حسینی فلسطین،القدس اور کشمیر کی آزادی کے بڑے حامی تھے
شیعہ نیوز (پاکستانی خبر رساں ادار ہ ) حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین علامہ شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ شہید سید عارف حسینی ؒ کو اسلام کی راہ پر چلنے کی پاداش میں شہید کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی ؒ کی 32 ویں برسی کی مناسبت سے مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے بین الاقوامی کانفرنس بعنوان ’’راہ ولایت و شہدائے وطن کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا گیا جس سے مختلف شخصیات نے خطاب کیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےحزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین علامہ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ شہید حسینی فلسطین،القدس اور کشمیر کی آزادی کے سب سے بڑے حامی تھے۔وہ ایک عظیم مجاہد اورنڈر مدافع تھے۔ ہم مسئلہ کشمیر کے حامی اورکشمیریوں کے حق خود ارادیت کے قانونی حق کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کی مناسبت سے ضروری ہے کہ اس عالم دین اور بزرگ شخصیت کے بارے میںگفتگو کی جائے کہ جن کی زندگی ہمارے درمیان بہت کم لیکن ان کے عظیم کارنامے اور ان کی تاثیر آج بھی زندہ ہے۔شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ جب میں نے شہید عارف ؒکی شہادت پر امام خمینی ؒ کے پیغام کو پڑھا تو میں اس نورانی عبارت کی جانب متوجہ ہوا کہ
’’شہید حسینی ؒ اسلام و انقلاب کے شیدائی اوروفادار اور محروموں اور مستضعفین کے مدافع تھے۔ وہ سید الشہداء امام حسین ؑ کے حقیقی فرزند تھے‘‘
امام خمینی کے یہ جملے شہید عارف حسینی ؒ کی بزرگی اور عظت کو بیان کرتے ہیں اور ان کے کاموں کی تاثیر کی وسعت پر دلیل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہید سید عارف حسینی ؒ نے اپنے لیے چند اسلامی اصول متعین کیے ہوئے تھےجن میں سے پہلا اصول حقیقی اسلام محمدی کی ترویج و تبلیغ تھا۔
دوسرا امام خمینی ؒ کی شکل میں ولایت فقیہ سے تمسک تھا، تیسرا مسئلہ فلسطین ، جس میںفلسطینیوں کی کامیابی اور فلسطین و قدس کی مکمل آزادی پریقین تھا، چوتھا دنیا بھر اور بالخصوص پاکستان میں شیعہ اور سنی کے درمیان وحدت و اتحاد قائم کرنا تھا اور اس کیلیے شہید عارف ؒ نے پاکستان میں کئی شیعہ سنی علماء کے ساتھ مل کر کام کیا۔پانچواں اپنی ملت کے مسائل و مشکلات میں ان کے غمخوار تھے، زخموں پر مرہم رکھنے والے، فقراء و مساکین کی مدد کرنے والے تھے۔
انہوں نے کہا کہ شہید عارف ؒ کی شخصیت پاکستان سمیت پورے خطے میں امریکہ، اسرائیل اور ان کے ہمنواؤں کے تمام مکروہ منصوبوں کی مخالفت و دشمنی میں مشہور تھی۔شہید عارف نے اپنے گرد ایسے مخلص لوگوں کو جمع کیا جو پاکستان اور اس امت کے خیر خواہ تھے۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ ہم کشمیریوں کے حامی ہیں اور کشمیریوں کو ان کی سرزمین پر حق خود ارادیت دینے کے حامی ہیں کیونکہ وہ اس کے ذریعے ان تمام حقوق کو حاصل کرسکتے ہیں جنہیں تمام مذاہب، عالمی قوانین اور تمام شرکاء نے طے کر رکھا ہے۔
انہوںنے کہا کہ ہم پاکستانی قوم کے ساتھ ہیں اور ان کی وحدت و باہمی تعاون کے حامی ہیں، ہم مستکبرین کے پھیلائے ہوئے تمام فتنوں کے بھی خلاف ہیں، اس ہی طرح ان تکفیری و متعصب لوگوںکے بھی خلاف ہیں جو شیعہ و سنی کے فرمیان فرقہ واریت کو ہوا دیتے ہیںاور اپنی حرکتوں سے دشمن والے کام انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہید عارف ؒ کو اسلام کی راہ پر چلنے کی پاداش میں شہید کیا گیا۔اور یہ بات بہت واضح ہے کہ وہ اس راہ کے مسافر تھے جس کے بارے میں قرآن میں ارشاد ہے
’’ اور جو لوگ راہ خدا میں قتل کریے جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے پروردگار کی جانب سے رزق پاتے ہیں‘‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر شہید عارف ؒ کو قتل کرنے والوں کا یہ گمان تھا کہ وہ اس روح کو قتل کردیں گے تو وہ غلطی پر تھے کیونکہ ایسی روح کبھی قتل نہیں کی جاسکتی کیونکہ شہید امت کی روح تھے، اسلام کی جان تھے۔یہ ولایت کی روح تھے۔ یہ اتحاد کے راستے کی روح تھے جس کاباقی رہنا ضروری تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستانی قوم کو ہمیشہ مسئلہ فلسطین کی معاونت کرتے دیکھا ہے اور پاکستانی اتحاد کے داعی ہیں،حق کی مدد کیلیے کام کرتے اور مستکبرین سے ٹکراتے ہیں، انہی باتوں نے ہماری پاکستانیوں سےدلی اور روحانی طور پر ہم آہنگی پیدا کی ہے۔
آخر میں حزب اللہ کے ڈپٹی سیکٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے شہید عارف حسینی ؒکو خراج عقیدت پیش کیا اور دعا کی کہ خدا ان پر اپنی رحمتیں نازل کرے ، جان لیں کہ پاکستانی قوم آپ اور آپ کے راستے کی مددگار ہے۔