وفاق کا اہم فیصلہ، انسداد دہشتگردی ایکٹ کے اختیارات اب صوبے بھی استعمال کر سکیں گے
انسداد دہشتگردی ایکٹ وفاقی قانون ہے مگر عملی طور ایکشن صوبائی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالوں کی ذمہ داری ہوگی۔ملک میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور مذہبی منافرت کی روک تھام کیلئے وفاقی حکومت کا کالعدم جماعتوں سے متعلق اہم فیصلہ سامنے آگیا، صوبوں کو کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی، اثاثے منجمد کرنے کا اختیار مل گیا، وفاقی حکومت نے انسداد دہشتگردی ایکٹ کے سیکشن 33 کے اختیارات اسلام آباد انتظامیہ کو بھی دیدیئے۔
روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے کئی اہم اختیارات صوبائی حکومتوں کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اخبار کے ذرائع کے مطابق یہ منظوری کابینہ کے 18 اگست کے اجلاس میں دی گئی۔ فیصلہ کے تحت انسداد دہشتگردی ایکٹ کے کالعدم تنظیموں اور افراد کیخلاف براہ راست کارروائیوں کے وفاقی اختیارات اب صوبے استعمال کر سکیں گے۔
انسداد دہشتگردی ایکٹ وفاقی قانون ہے مگر عملی طور ایکشن صوبائی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالوں کی ذمہ داری ہوگی۔ کابینہ کے فیصلہ کے مطابق انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 پر ہر ممکن عملدرآمد کیلئے پالیسی فریم ورک بنا لیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ، داخلہ، نیکٹا سمیت وفاقی و صوبائی محکموں کی اعلی سطح کمیٹی نے منظوری دی تھی۔
انسداد دہشتگردی ایکٹ کے سیکشن 33 کے 11-EE، کے تحت صوبائی حکومت کالعدم تنظیموں و افراد کیخلاف ازخود ایکشن لے سکے گی۔ صوبائی حکومتوں کو سیکشن 11-0 کے تحت مطلوبہ افراد کی گرفتاری، اثاثے منجمد کرنے کا اختیار مل گیا ہے۔صوبائی حکومتیں کالعدم تنظیموں اور مطلوبہ افراد کی سروسز، رقوم، پراپرٹی ضبط کر سکیں گے۔ وفاقی حکومت نے انسداد دہشتگردی ایکٹ کے 33 سیکشن کے یہ اختیارات اسلام آباد انتظامیہ کو بھی دے دیے ہیں۔