کراچی :امریکی سعودی نواز غنڈو کی فائرنگ سے امام بارگاہ کے متولی اشرف زیدی شہید
علاقہ مکینوں نے بتایا کہ آسو گوٹھ سمیت علاقے کے دیگر گوٹھ اس وقت کالعدم سپاہ صحابہ، لشکر جھگوی، جند اللہ سمیت دیگر ملک دشمن کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے محفوظ گڑھ بن چکے ہیں۔
شیعت نیوز کے نمائندے کے مطابق نیشنل ہائی وے کے قریب کراچی کے علاقے ملیر 15 میں دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کرکے 60 سالہ سید اشرف حسین زیدی کو شہید کر دیا۔ شہید سید اشرف حسین زیدی ملیر مندر کے رہائشی اور معذور تھے، جہاں وہ آباؤ اجداد کی جانب سے قائم قدیمی امام بارگاہ حسینی کی اپنے دیگر رشتہ داروں کے ہمراہ دیکھ بھال کیا کرتے تھے۔ زرائع کے مطابق دن کے تقریباً سوا بارہ بجے موٹر سائیکل سوار دو دہشت گردوں نے انہیں اس وقت اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنایا کہ جب وہ امام بارگاہ حسینی کی گلی کے کونے پر اپنی کریانہ کی دکان پر بیٹھے تھے۔ موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں میں سے ایک نے ہیلمٹ پہنا ہوا تھا جبکہ دوسرا دہشت گرد ڈھاٹا باندھا ہوا تھے، جو فائرنگ کرنے کے بعد باآسانی پڑوس میں واقع آسو گوٹھ جو کہ بلوچ آبادی پر مشتمل ہے، کی جانب فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
شہید اشرف زیدی کے رشتہ داروں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے انہیں سر اور جسم کے دیگر حصوں پر سات گولیاں ماری، جس کے باعث وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ شہید کو فوری طور پر نجی ایمبولینس کے ذریعہ جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں سے ان کے جسد خاکی کو غسل و کفن کیلئے مسجد و امام بارگاہ محمدی ڈیرہ ملیر 15 میں منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ شہید سید اشرف زیدی کے نماز جنازہ کا اعلان ان کے اہل خانہ کی مشاورت سے بعد میں کیا جائے گا، جو کہ ممکن ہے کہ آج بعد نماز مغربین نیشنل ہائی وے ملیر 15 پر ادا کی جائے گی، تدفین وادی حسین (ع) میں کی جائے گی۔ موقع پر موجود دیگر علاقہ مکینوں نے اسلام ٹائمز کو بتایا کہ شہید کے آباؤجداد کی جانب سے ملیر مندر کے علاقے میں ایک قدیمی امام بارگاہ قائم کی گی ہے، جس کو ختم کرنے کیلئے انہیں اور دیگر رشتہ داروں کو دہشت گردوں کی جانب سے مسلسل دھمکیوں کا سامنا ہے اور آج اسی کے تسلسل میں دہشت گردوں نے شہید اشرف حسین زیدی کو فائرنگ کرکے شہید کر دیا۔
اہل علاقہ نے مزید بتایا کہ دونوں موٹر سائیکل سوار دہشت گرد پڑوس میں واقع آسو گوٹھ کی جانب فرار ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ آسو گوٹھ سمیت اس علاقے کے دیگر گوٹھ اس وقت کالعدم سپاہ صحابہ، لشکر جھگوی، جند اللہ سمیت دیگر ملک دشمن کالعدم دہشت گرد تنظیموں کا محفوظ گڑھ بن چکے ہیں۔ کالعدم دہشت گرد تنظیموں نے ان گوٹھو پر دینی مدارس کے نام پر دہشت گردی کے درجنوں چھوٹے بڑے مراکز قائم کر رکھے ہیں، جہاں پر ان گوٹھوں میں رہائش پذیر غریب بلوچ نوجوانوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کرکے مالی امداد کے بہانے سے سنی شیعہ عوام کے خلاف استعمال کرنے کیلئے دہشت گردی کی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے ان دہشت گرد کالعدم گروہوں کو مقامی جرائم پیشہ عناصر کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ انہوں نے نگران صوبائی و وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان گوٹھوں میں قائم ملک دشمن کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے محفوظ ٹھکانوں کو فوجی آپریشن کرکے ختم کیا جائے اور دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال غریب بلوچ برادری کو ان کالعدم تنظیموں سے آزاد کروایا جائے۔