حکمران مغرب کے ڈر سے قرآنی احکامات پر عمل کرنے سے گریزاں ہیں، علامہ ریاض نجفی
شیعہ نیوز : وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے علی مسجد ماڈل ٹاؤن لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مُلک میں بدکاری اور قتل وغارت کی خبریں عام ہیں، قرآن میں واضح حُکم ہے کہ زنا کار مرد اور عورت کو لوگوں کی موجودگی میں کوڑے مارے جائیں اور کوئی رعایت نہ کی جائے لیکن حکمران مغرب والوں کے خوف سے حکم قرآنی پر عمل کرنے سے ڈرتے ہیں، موٹروے پر خاتون سے زیادتی کے واقعہ میں ڈکیتی اور بدکاری بیان کی جاتی ہے لہٰذا اس کے مجرم کی سزا ”رجم“ ہے یعنی کمر تک زمین میں گاڑ کر سنگسار کیا جائے۔ نمازِ جمعہ کے اجتماع میں قرارداد کے ذریعے 11 ستمبر کو کراچی اور 17 ستمبر کو اسلام آباد میں کالعدم دہشت گرد تنظیم اور فرقہ پرستوں کی ریلیوں اور مکتب تشیع کیخلاف غلیظ زبان استعمال کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے چیف جسٹس، آرمی چیف اور وزیراعظم سے اس سنگین جرم کا ارتکاب کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ شرپسند کالعدم جماعت کے کارندے ملکی امن و امان تباہ کرنے کے درپے ہیں، اسلام آباد انتظامیہ کو شہری حلقوں کی طرف سے کالعدم تنظیم کی ریلی روکنے کی اپیل کے باوجود دہشتگردوں کو ریلی کی اجازت دینے سے بہت سے سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ اسلام آباد انتظامیہ دہشتگردوں کی سہولت کار بن چکی ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت تماشائی بننے کی بجائے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرے۔ حافظ ریاض نجفی نے خطبہ جمعہ میں کہا کہ انسان کے کردار پر دوست اثر انداز ہوتا ہے، اچھائی یا بُرائی اپنانے میں دوست کا اہم کردار ہوتا ہے۔ سورہ مبارکہ فرقان کی 27 تا 29 آیات میں اس مطلب کو یوں بیان کیا گیا ہے۔ جس کا مفہوم یہ ہے کہ اُس دن ظالم اپنے ہاتھوں کو کاٹے گااور کہے گا کاش میں نے رسول کے ساتھ راستہ اختیار کیا ہوتا۔ ہائے تباہی! کاش میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا۔ اس نے مجھے نصیحت سے گمراہ کر دیا جبکہ میرے پاس نصیحت آ چکی تھی“۔ یہ اُس واقعہ کی طرف اشارہ ہے جب عتبہ بن معیط ایک مالدار مُشرک نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت کی جسے حضور نے اس کے کلمہ پڑھنے سے مشروط کیا۔ اُس نے کلمہ پڑھا جس پر اُس کے ایک دوست نے اُس کی سرزنش کی۔ عتبہ نے جواب دیا میں نے حضور کو دستر خوان پر بلانے کیلئے کلمہ پڑھا ہے، دل سے نہیں پڑھا۔
انہوں نے کہا کہ قیامت کے دن یہ غلط دوست کے مشورہ پر پچھتائے گا۔ اِن آیات کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بارگاہِ ایزدی میں شکوہ کا ذکر ہے کہ میری قوم نے اس قرآن کو ترک کر دیا تھا۔ صرف قرآن کی تلاوت کا فائدہ نہیں بلکہ زندگی کا ہر کام قرآنی احکام اور تعلیمات کے مطابق کرنا لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صبر اور سخاوت ایمان کی اہم نشانیوں میں سے ہیں۔ غلط کام کرنے سے خود کو روکنا بھی صبر ہے اور اچھے کاموں کے انجام دینے میں ہمت و استقامت سے کام لینا بھی صبر کی اقسام میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کو اُس کی راہ و رضا کے مطابق خرچ کرنا سخاوت ہے، چاہے مال کی صورت میں ہو یا جو بھی علم و ہنر آدمی کے پاس ہو۔ قرآن مجید میں کافروں کی خواہش کا ذکر ہے کہ فرشتے نازل کیوں نہیں ہوتے؟ فرشتوں کا نازل ہونا کافروں کے فائدے میں نہ ہوگا، جب نازل ہوں گے تو عذاب اور آگ کے ساتھ ہوں گے۔ قیامت کے دن ہر چیز فنا ہو جائے گی، دریا اور سمندر آگ بن جائیں گے۔ پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔ پچاس ہزار سال کا ایک دن ہوگا۔ زندگی کی بساط لپیٹ دی جائے گی۔ کوئی کسی کے کام نہ آئے گا۔