کینسر کا شکار ایک اور فلسطینی صیہونی زندانوں میں دم توڑ گیا
شیعہ نیوز: اسرائیل کی جیل میں قید کینسر کا شکار ایک فلسطینی 46 سالہ کامل ابو وعر علاج معالجے سے محرومی اور مجرمانہ غلفت کے نتیجے میں دم توڑ گیا۔
اسیران میڈیا سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جلبوع جیل میں قید ابو وعر کورونا کا بھی شکار تھا مگر اسے کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے کئی بار اس حوالے سے اسرائیلی حکام کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی مگرانہوںنے اسیر کی مسلسل بگڑتی حالت پر کوئی توجہ نہیں دی۔
گذشتہ کچھ عرصے سے ابو وعرہ کی گردن اور سرمیں شدید تکلیف تھی اور اس کا وزم بہت کم ہوگیا تھا۔
اسیر کے اہل خانہ اور انسانی حقوق کے گروپوں نے کئی بار کمال ابو وعر کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور اسے اسپتال لے جانے پر زور دیا گیا مگر ایسا نہیں ہوا۔
تین ہفتے قبل اسے بے ہوش ہونے کے بعد اساف ہروفیہ اسپتال منقال کیا گیا جہاں نلکی کے ذریعے اسے خوراک دی جانے لگی تھی۔
کمال ابو وعرہ کے 2019ء کے آخر میں حلق اور گلے کے اندر کینسر کی تشخیص کی گئی تھی۔ ایک دو بار بار لیزر کے ذریعے اس کے علاج کی کوشش کی گئی مگر اس کے بعد صیہونی حکام نے اس کے علاج کے معاملے میں ٹال مٹول شروع کر دی تھی۔
چھالیس سالہ ابو وعرہ کا تعلق جنین کے نواحی علاقے قباطیہ سے ہے اور اسے 2003ء کو گرفتار کیا گیا۔ اس پر اسرائیل کے خلاف مزاحمتی سرگرمیوں کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا۔ عدالت نے اسے 6 بار عمر قید اور 50 سال اضافی قید کی سزا سنائی تھی۔
ابو وعرہ کی اسرائیلی جیل میں شہادت کےبعد صیہونی زندانوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 226 ہوگئی ہے۔
اسرائیلی جیلوں میں اس وقت 4700 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 160 بچے، 541 عمر قید کے سزا یافتہ ہیں جن میں اسیر عبداللہ البرغوثی کو 67 بار عمر قید کی سزا کا سامان ہے۔ 400 انتظامی قیدی ہیں جب کہ 1800 قیدی مختلف امراض کا شکار ہیں جن میں سے 700 کی حالت خطرے میں ہے۔