مشرق وسطی

سعودی عرب اور اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں کی شفاف کارکردگی کا جائزہ لینا چاہیے،ایران

شیعہ نیوز: اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب نے پُرامن جوہری سرگرمیوں میں ہر کسی طرح رکاوٹ ڈالنے اور محدود کرنے کا مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ سعودی عرب اور ناجائز صیہونی ریاست کی جوہری سرگرمیوں کی آئی اے ای اے کی زیر نگرانی میں ہونی چاہیے۔

مجید تخت روانچی نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی جوہری ادارے کی سالانہ رپورٹ سے متعلق منعقدہ اجلاس کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انہوں نے ممالک کی معاشی اور معاشرتی توسیع میں جوہری توانائی کے اہم کردار پر زور دیا۔

تخت روانچی نے کہا کہ اس مضوع کا جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے اور عالمی ایٹمی ایجنسی کے اصولوں میں ذکر کیا گیا ہے اور ایٹمی ایجنسی کے فرائض میں سے ایک پُرامن جوہری سرگرمیوں کے فروغ سمیت اس حوالے سے ممالک کے درمیان بین الاقوامی تعاون کی توسیع ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے سرمایہ کاری اور انتھک کوششوں سے اس حوالے سے بہت بڑی کامیابیاں حاصل کیں ہیں اور اب وہ مختلف شعبوں بشمول بجلی کی پیداوار، طبی، زراعت اور صنعتی شعبوں میں جوہری توانائی کا استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کا عقیدہ ہے کہ آئی اے ای اےکی جانب سے جوہری سرگرمیوں کا جائزہ اس طرح ہونا چاہیے جس سے پُرامن جوہری توانائی کے استعمال کیلئے ممالک کے حق کی پامالی نہ ہوجائے۔

تخت روانچی نے اس بات پر زور دیا کہ عدم پھیلاؤ کے خدشات بھی رکن ممالک کے اس حق کو محدود نہیں کرنا چاہیے لہذا پُرامن جوہری توانائی کے استعمال کے حق کو محدود کرنے کی ہر طرح کوشش مسترد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران جوہری معاہدہ جس کو ایک کثیر الجہتی سفاتکاری کامیابی کے طور پر بین الاقوامی حمایت حاصل ہے، امریکی یکطرفہ اقدامات کے شدید دباؤ میں ہے۔

تخت روانچی نے کہا کہ اس معاہدے سے امریکی علیحدگی اور ایران کیخلاف غیرقانونی پابندیاں لگانے سمیت امریکہ کی جانب سے قرارداد 2231 کے خلاف ورزی کی وجہ سے ایران، اس معاہدے کے ثمرات سے مستفید نہ ہوسکا۔

انہوں نے کہا کہ صرف پچھلے سال میں ایران میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے 22 فیصد معائنہ کیے گئے اور حتی کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بیچ میں بھی ایران میں آئی اے ای اے کی سرگرمیاں رک نہیں گئیں۔

تخت روانچی نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی آزاد، غیر جانبداری اور پیشہ ورانہ مہارت کے تحفظ اور ان کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب جوہری پروگرام کی سرگرمیوں سے جاری کردہ معلومات کی بنیاد پر؛ اگروہ پُرامن جوہری پروگرام پر گامزن ہے تو اسے شفاف طریقے سے کام کرنا چاہئے اور آئی اے ای اے کے انسپکٹرز کو اس کی سرگرمیوں کی تصدیق کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔

ایرانی مندوب نے کہا کہ صیہونی حکومت ابھی تک این پی ٹی میں شامل نہیں ہوئی ہے اور اس نے اپنی جوہری سرگرمیوں کی تصدیق کرنے سے انکار کردیا ہے لہٰذا آئی اے ای اے کو اس معاملے کو آزادانہ اور پیشہ ورانہ انداز میں حل کرنا چاہئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button