پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

شیعہ مسنگ پرسن کامران اور کرار کو دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات میں ملوث قرار دے دیا

کراچی سے دو ماہ قبل دوسری مرتبہ جبری طور پر لاپتہ کیئے جانے والے شیعہ مسنگ پرسن کامران حیدر زیدی اور کرارحسین کو دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے جھوٹے مقدمات میں ملوث قرار دےکر گرفتاریاں ظاہر کردی گئی ہیں ۔

انچارج سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں دونوں جبری گمشدہ شیعہ جوانوں پر فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی درجنوں کاروائیاں ڈال کر انہیں مجرم قرار دینے کی بھونڈی کوشش کی گئی ہے ۔

سی ٹی ڈی نے دونوں گرفتار شیعہ جوانوں کو کالعدم سپاہ محمد کی زینبیون بریگیڈ کا رکن بتا یا ہے ، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سپاہ محمد کا اب پاکستان میں نام و نشان تک موجود نہیں، زیبنیون بریگیڈ کبھی سپاہ محمد کا ذیلی ونگ نہیں رہا اور نا ہی پاکستان میں کوئی وجود رکھتا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق 16اکتوبر2020 کو کراچی سے جبری طورپر لاپتہ کیئے گئے دو شیعہ جوانوں کامران حیدر زیدی (عرف کامی)اور کرار حسین کو آج میڈیا کے سامنے پیش کردیا گیا۔ سی ٹی ڈی نے میڈیا کوبتایا ہے کہ یہ دونوں افراد شہر قائد میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی میں ملوث ہیں ۔

سی ٹی ڈی نے دونوں جبری گمشدہ جوانوں پر پڑوسی ملک سے ٹریننگ لینے اور خودکش جیکٹس کی تیاری میں مہارت جیسے بوکس الزامات بھی عائد کیئے ہیں ۔ واضح رہے کہ کامران حیدر زیدی کو 10 ماہ قبل ہی دو سالہ جبری گمشدگی کے بعد رہا کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق کراچی میں دو ماہ قبل ہونے والی فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے بعد کامران حیدر اور کرار حسین کو دوبارہ ان کے گھروں سے اٹھا کر لاپتہ کردیا گیا تھا اور اب جب کہ ان کی گرفتاریاں ظاہر کی گئیں ہیں تو اس فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا کوئی زکر بھی نہیں کیوں کے یہ دونوں نوجوان اس کاروائی میں بھی ملوث نہیں تھے ۔

دونوں شیعہ جوانوں کے اہل خانہ نے وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کیاہے کہ وہ ان جھوٹے مقدمات کا فوری نوٹس لیں اور جے آئی ٹی کی تشکیل کے احکامات جاری کریں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button